Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 40
اِنَّ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ اسْتَكْبَرُوْا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ اَبْوَابُ السَّمَآءِ وَ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ حَتّٰى یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُجْرِمِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَذَّبُوْا
: جھٹلایا
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیتوں کو
وَاسْتَكْبَرُوْا
: اور تکبر کیا انہوں نے
عَنْهَا
: ان سے
لَا تُفَتَّحُ
: نہ کھولے جائیں گے
لَهُمْ
: ان کے لیے
اَبْوَابُ
: دروازے
السَّمَآءِ
: آسمان
وَ
: اور
لَا يَدْخُلُوْنَ
: نہ داخل ہوں گے
الْجَنَّةَ
: جنت
حَتّٰي
: یہانتک (جب تک)
يَلِجَ
: داخل ہوجائے
الْجَمَلُ
: اونٹ
فِيْ
: میں
سَمِّ
: ناکا
الْخِيَاطِ
: سوئی
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
نَجْزِي
: ہم بدلہ دیتے ہیں
الْمُجْرِمِيْنَ
: مجرم (جمع)
بیشک جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو اور ان کے مقابلہ میں تکبر کیا نہ کھولے جائیں گے ان کے لئے دروازے آسمان کے اور نہ داخل ہوں گے جنت میں یہاں تک کہ گھس جائے اونٹ سوئی کے ناکے میں اور ہم یوں بدلہ دیتے ہیں گنہگاروں کو
خلاصہ تفسیر
(یہ حالت تو کفار کے دخول نار کی ہوئی، اب حرمان جنت کی کیفیت سنو کہ) جو لوگ ہماری آیتوں کو جھوٹا بتلاتے ہیں اور ان (کے ماننے) سے تکبر کرتے ہیں ان (کی روح کے صعود) کے لئے (مرنے کے بعد) آسمان کے دروازے نہ کھولے جاویں گے (یہ تو حالت مرنے کے بعد برزخ میں ہوئی) اور (قیامت کے روز) وہ لوگ کبھی جنت میں نہ جاویں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکہ کے اندر سے نہ چلا جاوے (اور یہ محال ہے تو ان کا جنت میں داخل ہونا بھی محال ہے) اور ہم ایسے مجرم لوگوں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں (یعنی ہم کو کوئی عداوت نہ تھی جیسا کیا ویسا بھگتا، اور اوپر جو دوزخ میں جانا مذکور ہوا ہے وہ آگ ان کو ہر چہار طرف سے محیط ہوگی کہ کسی طرف سے کچھ راحت نہ ملے، چناچہ یہ حال ہوگا کہ) ان کے لئے آتش دوزخ کا بچھونا ہوگا اور ان کے اوپر اسی کا اوڑھنا ہوگا، اور ہم ایسے ظالموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں (جن کا ذکر (آیت) فمن اظلم ممن۔ میں اوپر آیا ہے) اور جو لوگ (آیات الٓہیہ پر) ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے (اور یہ نیک کام چنداں مشکل نہیں، کیونکہ ہماری عادت ہے کہ) ہم کسی شخص کو اس قدرت سے زیادہ کوئی کام نہیں بتلاتے (یہ جملہ معترضہ تھا غرض) ایسے لوگ جنت (میں جانے) والے ہیں، (اور) وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے (اور ان کی حالت اہل دوزخ کی سی نہ ہوگی کہ وہاں بھی ایک دوسرے کو لعنت ملامت کرتے رہیں گے، بلکہ ان کی یہ کیفیت ہوگی کہ) جو کچھ ان کے دلوں میں (کسی معاملہ کی وجہ سے دنیا میں باقتضائِ طبعی) غبار (اور رنج) تھا ہم اس کو (بھی) دور کردیں گے (کہ باہم الفت و محبت سے رہیں گے اور) ان کے (مکانات کے) نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور وہ لوگ (غایت فرح و سرور سے) کہیں گے اللہ تعالیٰ کا (لاکھ لاکھ) احسان ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی (یہاں تک) رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالیٰ ہم کو نہ پہنچاتے (اس میں یہ بھی آگیا کہ یہاں تک پہنچنے کا جو طریقہ تھا ایمان اور اعمال وہ ہم کو بتلایا اور اس پر چلنے کی توفیق دی) واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے (چنانچہ انہوں نے جن اعمال پر جنت کا وعدہ کیا تھا وہ سچا ہوا) اور ان سے پکار کر کہا جاوے گا کہ یہ جنت تم کو دی گئی ہے تمہارے اعمال (حسنہ) کے بدلے۔
معارف و مسائل
چند آیات میں پہلے ایک عہد و میثاق کا ذکر ہے جو ہر انسان سے اس کی اس دنیا میں پیدائش سے پہلے عالم ارواح میں لیا گیا تھا، کہ جب ہمارے رسول تمہارے پاس ہماری ہدایات اور احکام لے کر آئیں تو ان کو دل و جان سے ماننا اور ان کے مطابق عمل کرنا، اور یہ بھی بتلا دیا گیا تھا کہ جو شخص دنیا میں آنے کے بعد اس عہد پر قائم رہ کر اس کے مقتضیات کو پورا کرے گا وہ ہر رنج و غم سے نجات پائے گا اور دائمی راحت و آرم کا مستحق ہوگا، اور جو انبیاء (علیہم السلام) کی تکذیب یا ان کے احکام سے سرکشی کرے اس کے لئے جہنم کا دائمی عذاب مقرر ہے، مذکور الصدر آیات میں اس صورت واقعہ کا اظہار ہے جو اس دنیا میں آنے کے بعد انسانوں کے مختلف گروہوں نے اختیار کی، کہ بعض نے عہد و میثاق کو بھلا دیا، اور اس کی خلاف ورزی کی اور بعض اس پر قائم رہے، اور اس کے مطابق اعمال صالحہ انجام دئیے، ان دونوں فریقوں کے انجام اور عذاب وثواب کا بیان ان چار آیات میں ہے۔
پہلی اور دوسری آیت میں عہد شکنی کرنے والے منکرین و مجرمین کا ذکر ہے، اور آخری دو آیتوں میں عہد پورا کرنے والے مؤمنین ومتقین کا۔
پہلی آیت میں ارشاد فرمایا کہ جن لوگوں نے انبیاء (علیہم السلام) کو جھٹلایا اور ہماری ہدایات اور آیات کے مقابلہ میں تکبر کے ساتھ پیش آئے ان کے لئے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے۔
تفسیر بحر محیط میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے اس کی ایک تفسیر یہ نقل فرمائی ہے کہ نہ ان لوگوں کے اعمال کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے نہ ان کی دعاؤں کیلئے، مطلب یہ ہے کہ ان کی دعا قبول نہ کی جائے گی، اور ان کے اعمال اس مقام پر جانے سے روک دیئے جائیں گے جہاں اللہ کے نیک بندوں کے اعمال محفوظ رکھے جاتے ہیں، جس کا نام قرآن کریم نے سورة مطففین میں علّیتین بتلایا ہے، اور قرآن مجید کی ایک دوسری آیت میں بھی اس مضمون کی طرف اشارہ ہے، جس میں ارشاد ہے(آیت) الیہ یصعد الکلم الطیب والعمل الصالح یرفعہ، یعنی انسان کے کلمات طیبات اللہ تعالیٰ کے پاس لیجائے جاتے ہیں، اور ان کا نیک عمل ان کو اٹھاتا ہے، یعنی انسان کے اعمال صالحہ اس کا سبب بنتے ہیں کہ اس کے کلمات طیبات حق تعالیٰ کی بارگاہ خاص میں پہنچائے جاتے ہیں۔
اور ایک روایت حضرت عبداللہ بن عباس ؓ اور دوسرے صحابہ کرام سے اس آیت کی تفسیر میں یہ بھی ہے کہ منکرین و کفار کی ارواح کیلئے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے، یہ روحیں نیچے پٹک دی جائیں گی، اور اس مضمون کی تائید حضرت براء بن عازب ؓ کی اس حدیث سے ہوتی ہے جس کو ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ اور امام احمد رحمة اللہ علیہ نے مفصل نقل کیا ہے، جس کا اختصار یہ ہے کہ
رسول اللہ ﷺ کسی انصاری صحابی کے جنازہ میں تشریف لے گئے، ابھی قبر کی تیاری میں کچھ دیر تھی تو ایک جگہ بیٹھ گئے، اور صحابہ کرام آپ ﷺ کے گرد خاموش بیٹھ گئے، آپ نے سر مبارک اٹھا کہ فرمایا کہ مومن بندہ کے لئے جب موت کا وقت آتا ہے تو آسمان سے سفید چمکتے ہوئے چہروں والے فرشتے آتے ہیں، جن کے ساتھ جنت کا کفن اور خوشبو ہوتی ہے، اور وہ مرنے والے کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں، پھر فرشتہ موت عزرائیل ؑ آتے ہیں، اور اس کی روح کو خطاب کرتے ہیں کہ اے نفس مطمئنہ رب کی مغفرت اور خوشنودی کے لئے نکلو، اس وقت اس کی روح اس طرح بدن سے بآسانی نکل جاتی ہے جیسے کسی مشکیزہ کا دہانہ کھول دیا جائے تو اس کا پانی نکل جاتا ہے، اس کی روح کو فرشتہ موت اپنے ہاتھ میں لے کر ان فرشتوں کے حوالے کردیتا ہے، یہ فرشتے اس کو لے کر چلتے ہیں، جہاں ان کو کوئی فرشتوں کا گروہ ملتا ہے وہ پوچھتے ہیں یہ پاک روح کسی کی ہے، یہ حضرات اس کا وہ نام و لقب لیتے ہیں، جو عزت و احترام کے لئے اس کے واسطے دنیا میں استعمال کیا جاتا تھا، اور کہتے ہیں کہ یہ فلاں ابن فلاں ہے، یہاں تک یہ فرشتے بھی ان کے ساتھ ہوجاتے ہیں، یہاں تک کہ ساتویں آسمان پر پہنچتے ہیں اس وقت حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے اس بندے کا اعمال نامہ علییّن میں لکھو، اور اس کو واپس کردو، یہ روح پھر لوٹ کر قبر میں آتی ہے، اور قبر میں حساب لینے والے فرشتے آکر اس کو اٹھاتے اور سوال کرتے ہیں، کہ تیرا رب کون ہے اور تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے کہ کہ میرا رب اللہ تعالیٰ ہے اور دین اسلام ہے، پھر سوال ہوتا ہے کہ یہ بزرگ جو تمہارے لئے بھیجے گئے ہیں کون ہیں وہ کہتا ہے یہ اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ ہیں، اس وقت ایک آسمانی ندا آتی ہے کہ میرا بندہ سچا ہے، اس کے لئے جنت کا فرش بچھا دو اور جنت کا لباس پہنا دو اور جنت کی طرف اس کا دروازہ کھول دو ، اس دروازہ سے اس کو جنت کی خوشبوئیں اور ہوائیں آنے لگتی ہیں، اور اس کا نیک عمل ایک حسین صورت میں اس کے پاس اس کو مانوس کرنے کے لئے آجاتا ہے۔
اس کے بالمقابل کافر ومنکر کا جب وقت موت آتا ہے تو آسمان سے سیاہ رنگ مہیب صورت فرشتے خراب قسم کا ٹاٹ لے کر آتے ہیں، اور بالمقابل بیٹھ جاتے ہیں، پھر فرشتہ موت اس کی روح اس طرح نکالتا ہے جیسے کوئی خار دار شاخ گیلی اون میں لپٹی ہوئی ہو اس میں سے کھینچی جائے یہ روح نکلتی ہے تو اس کی بدبو مردار جانور کی بدبو سے بھی زیادہ تیز ہوتی ہے، فرشتے اس کو لے کر چلتے ہیں راہ میں جو دوسرے فرشتے ملتے ہیں تو پوچھتے ہیں کہ یہ کس کی خبیث روح ہے، یہ حضرات اس وقت اس کا وہ برے سے برا نام و لقب ذکر کرتے ہیں جن کے ساتھ وہ دنیا میں پکارا جاتا تھا کہ یہ فلاں بن فلاں ہے، یہاں تک کہ سب سے پہلے آسمان پر پہنچ کر دروازہ کھولنے کے لئے کہتے ہیں تو اس کے لئے آسمان کا دروازہ نہیں کھولا جاتا، بلکہ حکم یہ ہوتا ہے کہ اس بندہ کا اعمال نامہ سجیّن میں رکھو، جہاں نافرمان بندوں کے اعمال نامے رکھے جاتے ہیں، اور اس روح کو پھینک دیا جاتا ہے، وہ بدن میں دوبارہ آتی ہے فرشتے اس کو بٹھا کر اس سے بھی وہی سوالات کرتے ہیں جو مومن بندہ سے کئے تھے، یہ سب کا جواب یہ دیتا ہے ھاہ ھاہ لا ادری، یعنی میں کچھ نہیں جانتا، اس کے لئے جہنم کا فرش، جہنم کا لباس دے دیا جاتا ہے، اور جہنم کی طرف دروازہ کھول دیا جاتا ہے جس سے اس کو جہنم کی آنچ اور گرمی پہنچتی رہتی ہے، اور اس کی قبر اس پر تنگ کردی جاتی ہے، نعوذ باللہ منہ
خلاصہ یہ ہے کہ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ منکرین و کفار کی ارواح آسمان تک لیجائی جاتی ہیں آسمان کا دروازہ ان کے لئے نہیں کھلتا تو وہیں سے پھینک دی جاتی ہے، آیت مذکورہ (آیت) لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ اَبْوَاب السَّمَاۗء کا یہ مفہوم بھی ہوسکتا ہے کہ بوقت موت ان کی ارواح کے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے۔
آخر آیت میں ان لوگوں کے متعلق فرمایا (آیت) وَلَا يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ حَتّٰي يَلِجَ الْجَمَلُ فِيْ سَمِّ الْخِيَاطِ ، اس میں لفظ یلج ولوج سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں تنگ جگہ میں گھسنا، اور جمل اونٹ کو کہا جاتا ہے اور سَمّ سوئی کے روزن کو، معنی یہ ہیں کہ یہ لوگ اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہوسکتے جب تک اونٹ جیسا عظیم الجثہ جانور سوئی کے روزن میں داخل نہ ہوجائے، مطلب یہ ہے کہ جس طرح سوئی کے روزن میں اونٹ کا داخل ہونا عادةً محال ہے اسی طرح ان کا جنت میں جانا محال ہے، اس سے ان لوگوں کا دائمی عذاب جہنم بیان کرنا مقصود ہے، اس کے بعد ان لوگوں کے عذاب جہنم کی مزید شدت کا بیان ان الفاظ سے کیا گیا (آیت) لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ ، مہاد کے معنی فرش، اور غواش، غاشیة کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں ڈھانپ لینے والی چیز کے، مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کا اوڑھنا بچھونا سب جہنم کا ہوگا، اور پہلی آیت جس میں جنت سے محرومی کا ذکر تھا اس کے ختم پر (آیت) ۭوَكَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِيْنَ ، فرمایا اور دوسری آیت میں عذاب جہنم کا ذکر ہے، اس کے ختم پر (آیت) ۭوَكَذٰلِكَ نَجْزِي الظّٰلِمِيْنَ ارشاد فرمایا، کیونکہ یہ اس سے زیادہ اشد ہے۔
Top