Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 49
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ لَعَلَّهُمْ یَهْتَدُوْنَ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اٰتَيْنَا : ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتب لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ لوگ يَهْتَدُوْنَ : ہدایت پالیں
اور یہ بھی (واقعہ ہے) کہ ہم نے موسیٰ کو { اَلْکِتٰب } دی تھی تاکہ لوگ ہدایت پائیں
موسیٰ (علیہ السلام) کو قوم کی حالت کو سنوارنے کے لئے کتاب عطا فرمائی : 49۔ غور کرو کہ کہاں وہ وقت کہ فرعون اور اس کے سردارن قوم موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو پست و حقیر سمجھ کر ٹھکرا رہے ہیں اور ان کی باتوں کو کان رکھ کر سننے کے لئے تیار نہیں اور الٹا مذاق کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ یہ دونوں اور ان کی قوم تو ہماری غلام ہے اس غلامی سے تو وہ نجات حاصل کر نہیں سکے اور آئے ہیں پیغمبری کرنے کے لئے لیکن زیادہ دیر نہ گزری کہ اللہ تعالیٰ نے غلاموں کو حکمران بنا دیا اور حکمرانوں کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا اور جو باقی رہے وہ اب گویا ان کے غلام ہو کر رہ گئے اور جب ہونے پر آیا تو یہ کام چشم زدن میں ہوگیا ، پھر اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو قوم کی ہدایت و راہنمائی کے لئے (الکتب) عطا کی اور یہی وہ (الکتب) ہے جو تورات کے نام سے موسوم کی گئی ہے ، فرعون کی ہلاکت کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ کی عطا کی گئی فضیلت کے قائم رکھنے کے لئے ہر طرح سے کوشش کی لیکن یہ لوگ بھی اپنی اس فضیلت کو زیادہ دیر تک قائم نہ رکھ سکے اور موسیٰ (علیہ السلام) کی زندگی ہی میں ان کا بگاڑ ظاہر ہونا شروع ہوگیا لیکن انہوں نے ہر نبی کی دعوت کو ٹھکرا دیا یہاں تک کہ بنی اسرائیل کے سلسلہ کی نبوت و رسالت کو سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) پر لا کر ختم کردیا گیا لیکن اس بدبخت قوم نے اپنے سلسلہ کے اس آخری نبی عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھی ساری زندگی سکھ کا سانس نہ لینے دیا اور ان کے لئے آزار کا باعث ہی رہے ۔
Top