Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 33
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
هَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمُ : ان کے پاس آئیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ يَاْتِيَ : یا آئے اَمْرُ : حکم رَبِّكَ : تیرا رب كَذٰلِكَ : ایسا ہی فَعَلَ : کیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَ : اور مَا ظَلَمَهُمُ : نہیں ظلم کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : اور بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
کیا یہ (کافر) اس بات کے منتظر ہیں کہ فرشتے انکے پاس (جان نکالنے) آئیں یا تمہارے پروردگار کا حکم (عذاب) آپہنچے ؟ اسی طرح ان لوگوں نے کیا تھا جو ان سے پہلے تھے۔ اور خدا نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔
دوسرا شبہ قال اللہ تعالیٰ : ہل ینظرون الا ان تاتیہم الملئکۃ .... الیٰ .... ما کانوا بہ یستھزء ون۔ (ربط) منکرین کا دوسرا شبہ یہ تھا کہ کوئی فرشتہ آسمان سے نازل ہو کر آپ ﷺ کی صداقت کی شہادت دے اللہ تعالیٰ ان کے جواب میں فرماتے ہیں کہ یہ منکرین نبوت اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس موت کے فرشتے آجائیں اور ان کی روحیں قبض کریں یعنی یہ لوگ دلائل وبراہین سے راہ راست پر آنے والے نہیں بلکہ منتظر ہیں کہ جب قبض روح کے ملائکہ آویں تب یقین کریں گے مگر اس وقت کا یقین سود مند نہیں یا یہ معنی ہیں کہ فرشتوں کی آمد کے منتظر ہیں کہ وہ آکر فیصلہ کریں یعنی سب کے سامنے آکر آپ ﷺ کی نبوت کی گواہی دیں اور یہ بھی ناممکن اور محال ہے فرشتہ کو اصل صورت میں دیکھنا عام بشری طاقت سے باہر ہے یا اس طات کے منتظر ہیں کہ تیرے پروردگار کا کوئی حکم آجائے کہ ان پر کوئی عذاب نازل ہو اور یکلخت سب ہلاک ہوجائیں اس وقت عذاب کو دیکھ کر ایمان لائیں گے یا حکم خداوندی سے قیامت کا آنا مراد ہے مطلب یہ ہے کہ کیا قیامت کے یا موت کے منتظر ہیں کہ اس وقت ایمان لائیں گے تو اس وقت کا ایمان معتبر نہ ہوگا ایسا ہی مسخرہ پن ان لوگوں نے کیا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ یعنی اسی طرح کی باتیں پہلے کافر بھی کرتے تھے بالآخر عذاب سے ہلاک ہوئے اور عذاب سے ہلاک کرکے اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا اس لیے کہ اللہ نے ان پر حجت قائم کردی تھی اور رسول بھیج دئیے تھے اور کتابیں اتار دی تھیں لیکن وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم و ستم کرتے تھے کہ پیغمبروں کی تکذیب کرتے تھے یعنی وہ اس کفر اور شرک سے اور تکذیب سے خود اپنی ہلاکت کا باعث بنے پس پہنچیں ان کو برائیاں ان کے اعمال کی یعنی اپنے اعمال کی سزا میں گرفتار ہوئے اور ان کو اسی عذاب نے آکر گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ کہاں کا عذاب اور کہاں کا حساب و کتاب اور کہاں کی قیامت اور کہاں کی دوزخ اور جنت۔
Top