Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Furqaan : 21
وَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ نَرٰى رَبَّنَا١ؕ لَقَدِ اسْتَكْبَرُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ وَ عَتَوْ عُتُوًّا كَبِیْرًا
وَقَالَ
: اور کہا
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
لَا يَرْجُوْنَ
: وہ امید نہیں رکھتے
لِقَآءَنَا
: ہم سے ملنا
لَوْلَآ
: کیوں نہ
اُنْزِلَ
: اتارے گئے
عَلَيْنَا
: ہم پر
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتے
اَوْ نَرٰي
: یا ہم دیکھ لیتے
رَبَّنَا
: اپنا رب
لَقَدِ اسْتَكْبَرُوْا
: تحقیق انہوں نے بڑا کیا
فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ
: اپنے دلوں میں
وَعَتَوْ
: اور انہوں نے سرکشی کی
عُتُوًّا كَبِيْرًا
: بڑی سرکشی
اور جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ ہم پر فرشتے کیوں نہ نازل کیے گئے یا ہم اپنی آنکھ سے اپنے پروردگار کو دیکھ لیں ؟ یہ اپنے خیال میں بڑائی رکھتے ہیں اور (اسی بنا پر) بڑے سرکش ہو رہے ہیں
(وقال الذین لا یرجون۔۔۔۔۔۔۔ ) وقال الذین لا یرجون لقاء ناوہ ارادہ کرتا ہے وہ دوبارہ اٹھائے جانے اور اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے نہیں ڈرتے یعنی وہ اس چیز پر ایمان نہیں رکھتے، شاعر نے کہا : اذا لسغتہ النحل لم یرج السعھا جب شہد کی مکھیاں اس کو ڈنگ ماریں تو اس کے ڈنگ کا خوف نہیں کرتا۔ اس قول یہ کیا گیا ہے : لا یرجعون کا معنی ہے وہ پرواہ نہیں کرتے شاعر نے کہا : لعمرک ما ارجو اذا کنت مسلما علی ای جنب کان فی اللہ مصرعی تیری زندگی کی قسم ! جب میں مسلمان ہوں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر میری موت کس پہلو پر واقع ہوتی ہے۔ ابن شجرہ نے کہا : وہ امید نہیں رکھتے، شاعر نے کہا : اترجو امۃ قتلت حسینا شفاعۃ جدہ یوم الحساب کیا وہ لوگ جنہوں نے امام عالی مقام کو شہید کیا تھا وہ قیامت کے روز آپ کے نانا کی شفاعت کی امید رکھتے ہیں ؟ لولا انزل کیوں نہ نازل کیے گئے علینا الملیکۃ ہم پر فرشتے جو خبر دیتے کہ حضرت محمد ﷺ سچے ہیں۔ اونری ربنا یا اپنے رب کو عیاں دیکھتے جو ہمیں آپ ﷺ کی رسالت کی خبر دیتا۔ اس کی مثل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ” وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَکَ حَتّٰی تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْبُوْعًا۔ اَوْ تَکُوْنَ لَکَ جَنَّۃٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْہٰرَ خِلٰـلَہَا تَفْجِیْرًا۔ اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآئَ کَمَا زَعَمْتَ عَلَیْنَا کِسَفًا اَوْ تَاْتِیَ بِ اللہ ِ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ قَبِیْلًا۔ “ (الاسرائ :
90
۔
92
) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” لَقَدِ اسْتَکْبَرُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ وَعَتَوْ عُتُوًّا کَبِیْرًا۔ “ جب انہوں نے اللہ تعالیٰ سے ایسی بات کا سوال کیا جو حقیقت سے بہت بعید تھی، کیونکہ فرشتوں کو نہیں دیکھا جا سکتا مگر موت کے وقت اور نزول عذاب کے وقت۔ اللہ تعالیٰ کا احاطہ آنکھیں نہیں کرسکتیں اللہ تعالیٰ کی ذات آنکھوں کا احاطہ کرسکتی ہے کوئی ایسی آنکھ نہیں جو اسے دیکھے۔ مقاتل نے کہا : عتوا سے مراد ہے زمین میں غلبہ۔ عتو شدید ترین کفر اور سخت ظلم ہے۔ جب معجزات انہیں کفایتس نہیں کرتے تو فرشتے انہیں کیسے کفایت کریں گے جب کہ وہ فرشتوں اور شیاطین کے درمیان کوئی امتیاز نہیں کرتے۔ ان کے لیے ایک ایسے معجزہ کا ہونا ضروری ہے جو معجزہ وہ آدمی قائم کرے جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ فرشتے ہے۔ اس قوم کو معجزہ کے مطالبہ کا کوئی حق نہیں جنہوں نے معجزہ دیکھ لیا تھا۔ ” یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلٰٓئِکَۃَ لَابُشْرٰی یَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِیْنَ “ اس سے یہ ارادہ کیا کہ فرشتوں کو کوئی نہیں دیکھتا مگر موت کے وقت ہی انہیں دیکھتا ہے وہ مومنوں کی جنت کی بشارت دیتے ہیں، مشرکوں اور کفار کو لوہے کے ہنٹر مارتے ہیں یہاں تک کہ انکی روحیں نکل آتی ہیں۔ ویقولون حجرا محجوراً یہ ارادہ کیا ہے کہ فرشتے کہتے ہیں : حرام کردیا گیا ہے کہ جنت میں کوئی داخل ہو مگر یہ کہ جولا الہ اللہ اللہ ہے، شرعی احکام کو بجا لائے، یہ قول حصرت ابن عباس ؓ اور دوسرے علماء نے کیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ قیامت کا دن ہے : وہ مجاہد اور عطیہ عوفی کا قول ہے۔ عطیہ نے کہا : جب قیامت کا دن ہوگا تو مومن کو خوشخبری دیتے ہوئے ملاقات کی جائے گی۔ جب کافر یہ دیکھے گا تو اس کی تمنا کرے گا تو وہ فرشتے کو نہیں دیکھے گا۔ یوم یرون کو نصب تقدیر کلام کی وجہ سے دی گئی ہے وہ یہ ہے الا بشری یوم یرون الملائکۃ۔ یومئذ یہ یوم یرون کی تاکید ہے۔ نحاس نے کہا : یہ جائز نہیں ہے کہ یوم یرون، بشری کی وجہ سے منصوب ہو کیونکہ جو نفی کے حکم میں ہو وہ ما قبل میں عمل نہیں کرتا لیکن اس میں تقدیر یہ ہے کہ معنی ہو جس روز وہ فرشتوں کو دیکھیں گے تو انہیں بشارت سے روک دیا جائے گا۔ یومیذ تاکید ہے، اس کا یہ معنی کرنا بھی جائز ہے کہ اس دن کو یاد کرو جس روز وہ فرشتوں کو دیکھیں گے۔ پھر ابتداء کی اور ارشاد فرمایا :” لَابُشْرٰی یَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِیْنَ وَیَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا۔ “ فرشتے کہیں گے : قطعی حرام ہے یعنی بشارت صرف مومنوں کے لیے ہے، شاعر نے کہا : الا اصحبت اسماء حجرا محرما یہاں یہ ارادہ کیا ہے، خبر دار اسماء قطعی حرام ہوگئی۔ ایک اور شاعر نے کہا : حنت الی النخلۃ القصوی فقلت لھا حجر حرام الا تلک الا ھاریس اس میں یہ لفظ اسی معنی میں ہے۔ حضرت حسن بصری سے مروی ہے فرمایا : ویقولون حجرا یہ مجرموں کے قول سے ہے اور اس پر وقف ہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : محجورا یعنی انہیں پناہ دیئے جانے سے روک دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے قیامت کے روز اسے ان پر روک دیا، پہلا قول حضرت ابن عباس ؓ کا ہے، فراء نے بھی یہی کہا ہے، یہ ابن انباری نے کہا۔ حضرت حسن بصری اور رجاء نے حجرا پڑھا ہے جس کہ دوسرے علماء نے اسے کسرہ کے ساتھ حجرا پڑھا ہے۔ ایک قول یہ کہا گیا ہے : یہ کفار کے قول میں سے ہے انہوں نے یہ قول اپنی ذاتوں سے کیا، یہ قتادہ نے کہا، جو ماوردی نے ذکر کیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ کفار کا قول ہے جو انہوں نے ملائکہ سے کیا۔ یہ پناہ مانگنے کے لیے لفظ استعمال ہوتا ہے یہ دور جاہلیت میں معروف تھا، جب کوئی آدمی کسی ایسے آدمی سے ملتا جس سے وہ خوف محسوس کرتا تو کہتا ” حجراً محجورا “ یعنی مجھ سے تعرض کرنا تیرے لیے حرام ہے۔ اس کو نصب اس جملہ کے معنی کا اعتبار کرتے ہوئے دی گئی ہے ” حجرت علیک، حجر اللہ علیک “ جس طرح تو کہتا ہے : یعنی مجرم جب فرشتوں کو دیکھیں گے کہ وہ مجرموں کو جہنم میں پھینکتے ہیں تو وہ کہیں گے : نعوذ باللہ منکم ہم تم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں ! قشیری نے اس کا ذکر کیا، مہدوی نے مجاہد سے یہی معنی نقل کیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : حجراً مجرموں کا قول ہے محجورا یہ علامہ کا قول ہے یعنی وہ فرشتوں سے کہیں گے : ہم تم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں تم ہم سے چھیڑ چھاڑ کرو۔ فرشتے کہیں گے : محجوراً تم کو اس امر سے روک دیا گیا ہے کہ تم اس دن کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہو، یہ حضرت حسن بصری کا قول ہے۔ وقدمنا الی ما عملوا من عمد یہ تو قیامت کے عظیم الشان ہونے پر تنبیہ ہے یعنی ہم نے اس دن قصد کیا ان اعمال کی طرف جنہیں مجرم اپنے طور پر اچھے عمل کے طور پر کرتے رہے، یہ جملہ بولا جاتا ہے قدم فلان لی مرکذا یعنی اس کا قصد کیا۔ مجاہد نے کہا : قدمنا یعنی ہم نے قصد کیا، راجز نے کہا : وقد الخوارح الضلال الی عباد ربھم فقالوا ان دماء کم لنا حلال گمراہ خارجیوں نے اپنے رب کے بندوں کا قصد کیا اور کہا : تمہارے خون ہمارے لیے حلال ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد فرشتوں کا آنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فعل کی نسبت اپنی ذات کی طرف کی ہے کیونکہ فرشتوں کا آنا بھی اس کا حکم سے ہوتا ہے۔ فجعلنہ صبا منثوراً اس سے نفع حاصل نہیں کیا جاسکتا یعنی ہم نے کفر کے ساتھ اسے باطل کردیا۔ ھبا ہمزہ والے حروف میں سے نہیں، اجتماع ساکنین کی وجہ سے ہمزہ آیا ہے، اس کی تصغیر ھبی ہے، یہ رفع کے محل میں ہے نحویوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں ھبی یہ رفع کے محل میں ہے : نحاس نے اسے بیان کیا ہے۔ اس کی واحد ھباۃ ہے جمع اھباء آتی ہے۔ حارث بن حلزہ اونٹنی کی تعریف کرتے ہوئے کہتا ہے : فتری خلفھا من الرجع والو قع منینا کا نہ اھباء تو اس اونٹنی کے ٹانگوں کے واپس آنے اور پائوں کے پڑنے پر باریک غبار دیکھے گا گویا وہ ہباء ہے۔ حارث نے حضرت علی ؓ شیر خدا سے روایت نقل کی ہے کہ ھبا منثورا سے مراد سورج کی وہ شعاع ہے جو کسی سوراخ سے داخل ہوتی ہے۔ ازہری نے کہا : ھبا سے مراد وہ چیز ہے جو سورج کی روشنی میں اس سوراخ سے نکلتی ہے جو غبار کے مشابہ ہے، اس کی تاویل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کو برباد کردیا یہاں تک کہ وہ ھباء منثورا کے قائم مقام ہوگئے جہاں تک ھباء المنبث کا تعلق ہے اس سے مراد وہ غبار ہے جسے گھوڑے اپنے سموں کے ساتھ اڑاتے ہیں، منبث کا معنی بکھرا ہوا ہے۔ ابن عرفہ نے کہا : ھبرۃ اور ھباء سے مراد باریک مٹی ہے۔ جوہری نے کہا : جب وہ بلند ہو تو کہا جاتا ہے : ھبا، یھبوھبوا واھبیتہ انا، ھبوۃ کا معنی غبار ہے۔ موضوع ھابی التراب ایسی جگہ گویا اس کی مٹی باریکی میں ھباء کی طرح ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد ہے خشک پتوں میں سے جسے ہوائیں بکھیر دیتی ہیں : یہ قتادہ اور حضرت ابن عباس کا قول ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے یہ بھی کہا : اس سے مراد بہایا گیا پانی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد راکھ ہے : یہ عبید بن یعلی کا قول ہے۔ ” اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ یَوْمَئِذٍ خَیْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَّاَحْسَنُ مَقِیْلًا۔ “ اس کے بارے میں گفتگو ” قل اذلک خیرامر جنۃ الخلد التی وعد المتقون “ کے ضمن میں گزر چکی ہے۔ نحاس نے کہا : کوفہ کے علماء اس قول کو جائز سمجھتے ہیں۔ العسل احلی من الخل یہ قول مردود ہے کیونکہ فلاں خیر من فلان کا معنی ہے فلاں فلاں سے خیر میں زیادہ ہے جب کہ سرکہ میں تو کوئی مٹھاس نہیں ہوتی۔ یہ کہنا جائز نہیں النصرانی خیر من الیھودی کیونکہ دونوں میں کوئی خیر نہیں کہ ان دونوں میں سے ایک خیر میں دوسرے سے بڑھ کر ہو، لیکن یہ کہنا درست ہوگا الیھودی شر من النصرانی، اس کو معنی میں عربوں کا کلام ہے۔ مستقرا اس کو ظرف کی حیثیت سے نصب دی گئی ہے جب اسے افعل منک سے مقدر نہ مانا جائے۔ معنی ہوگا اس کے لیے مستقر میں خیر ہے جب یہ افعل منک کے باب سے ہو تو مستقرا بیان کے طریقہ پر منصوب ہوگا، یہ نحاس اور مہدوی کا قول ہے۔ قتادہ نے کہا : ” واحسن مقیلا “ بہترین منزل اور بہترین ٹھکانہ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد ہی مقیل ہے، عرب جسے جانتے پہچانتے ہیں وہ نصف النہار کا قیلولہ ہے۔ اسی معنی میں مرفوع حدیث ہے : ” ان اللہ تبارک و تعالیٰ یفرغ من حساب الخلق فی مقدار نصف یوم فیقیل اھل الجنۃ فی الجنۃ واھل النار فی النار “ (
1
؎ تفسیر طبری) اللہ تعالیٰ نصف دن کی مقدار میں مخلوقات کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو اہل جنت جنت میں اور اہل جہنم جہنم میں قیلولہ کریں گے، مہدوی نے اس کا ذکر کیا ہے۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے کہا : قیامت کے روز دنیا کا نصف النہار نہیں ہوگا یہاں تک کہ یہ جنت میں اور یہ جہنم میں قیلولہ کریں گے۔ پھر یہ پڑھا : ثم ان مقیلھم لا لی الجیم۔ حضرت ابن مسعود ؓ کی قرأت میں یہ اسی طرح ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اس معنی میں وہ روایت ہے قیلوا فان الشیاطین لا تقیل، تم قیلولہ کیا کرو کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا۔ قاسم بن اصبغ نے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” فی یوم کان مقدارہ خمسین الف سنۃ “ میں نے عرض کی : یہ دن کتنا ہی طویل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! یہ مومن پر خفیف ہوگا یہاں تک دنیا میں وہ جتنے وقت میں فرض نماز پڑھتا تھا اس سے بھی خفیف ہوگا “۔ ” ویوم تشقق السماء بالغمام “ اس دن کو یاد کرو جب آسمان بادلوں کی صورت میں پھٹ جائے گا۔ عاصم، اعمش، یحییٰ ، حمزہ، کسائی اور ابو عمرو نے تشقق شین کی تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے، اصل میں تششقق تھا پہلی تاء کو تخفیف کے طریقہ پر حذف کردیا : ابو عبیدہ نے اسے پسند کیا ہے۔ باقی قراء نے تشقق شین کی تشدید کے ساتھ پڑھا ہے، ابو حاتم نے اسے پسند کیا ہے۔ سورة ق میں بھی اسی طرح ہے۔ بالغمام سے مراد عن الغمام ہے۔ باء اور عن ایک دوسرے کی جگہ استعمال ہوتے ہیں جس طرح تو کہتا ہے : رمیت بالقوس، رمیت عن القوس۔ روایت بیان کی جاتی ہے کہ آسمان سفید پتلے بادلوں کی صورت میں پھٹ جائے گا جس طرح کہر ہوتا ہے۔ بنی اسرائیل کے لیے تیہ کے ریگستان میں ایسا ہی ہوا، آسمان اس بادل کی صورت میں پھٹ جائے گا اسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :” ہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلآَّ اَنْ یَّاْتِیَہُمُ اللہ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ “ ( البقرہ :
210
) ونزل الملئکۃ آسمان سے فرشتے نازل کیے جائیں گے، اللہ تعالیٰ فیصلہ کے لیے آٹھ فرشتوں کے جلو میں جلوہ گر ہوگا جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اس طریقہ پر جس پر اس کے آنے کے محمول کیا جاسکتا ہے، نہ اس طریقہ پر جس پر مخلوقات کے آنے کا محمول کیا جاتا ہے جس میں حرکت اور انتقال کی صورت ہوتی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : آسمان دنیا پھٹے گا تو اسکے مکیں اتریں گے زمین میں جتن جن و انس ہیں وہ فرشتے ان سے زیادہ ہوں گے پھر دوسرا آسمان پھٹے گا تو اس کے مکین اتریں گے وہ اس سے زیادہ ہوں گے جتنے آسمان دنیا میں تھے۔ پھر اس طرح ساتواں آسمان پھٹے گا، پھر مقرب فرشتے اتریں گے اور عرش کو اٹھانے والے فرشتے اتریں گے، اللہ تعالیٰ کے فرمان : ونزل الملئکۃ تنزیلا کا یہی معنی ہے یعنی جن و انس کے حساب کے لیے آسمان سے زمین کی طرف فرشتے اتریں گے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : آسمان پھٹ جائے گا اس بادل کی صورت میں جو لوگوں اور آسمان کے درمیان میں ہے تو بادل پھٹ جائے سے آسمان کے پھٹ جائے گا۔ جب آسمان پھٹ جائے گا تو اس کا اتصال ختم ہوجائے گا، اسے لپیٹ دیا جائے گا اور فرشتے اس کے علاوہ مکان کی طرف اتریں گے۔ ابن کثیر نے وتنزل الملائکۃ نصب کے ساتھ پڑھا ہے باقی قراء نے نزل الملائکۃ رفع کے ساتھ پڑھا ہے اس کی دلیل تنزیلا ہے اگر پہلے قول کے مطابق ہونا تو انزال کہتا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے نزل اور انزل کا معنی ایک ہی ہے۔ تنزیلا، نزل کی بناء پر آیا ہے۔ عبد الوہاب نے ابو عمرو سے قرأت نقل کی ہے و نزل الملئکۃ تنزیلا حضرت ابن مسعود نے وانزل الملائکۃ حضرت ابی بن کعب نے ونزلت الملائکۃ قرأت کی ہے ان سے وتنزلت الملائکہ بھی مروی ہے۔ الملک یومئذ الحق للرحمن، الملک مبتداء ہے الحق اس کی صفت ہے للرحمن اس کی خبر ہے کیونکہ ایسی ملکیت جو زائل ہوجائے اور ختم ہوجائے وہ ملک نہیں، اس روز مالکوں کی ملکیتیں ختم ہوجائیں گی ان کے دعوے منقطع ہوجائیں گے۔ ہر بادشاہ کو بادشاہت اور حکومت زائل ہوجائے گی صرف حقیقی بادشاہت اللہ تعالیٰ رہ جائے گی۔ وکان یوما علی الکفرین عسیرا کافروں پر وہ دن بڑا سخت ہوگا، کیونکہ وہ ہولناکیوں پائیں گے اور انہیں حزن اور ذلت لاحق ہوگی۔ وہ دن مومنوں پر فرض نماز سے بھی خفیف ہوگا جس طرح حدیث میں پہلے گزر چکا ہے۔ یہ آت اس پر دال ہے کیونکہ کافروں پر جب مشکل ہے تو وہ مومنوں پر آسان ہوگا۔ اس کا باپ یوں ذکر کیا جاتا ہے۔ عسر یعسر عسر، یعسر۔
Top