Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 101
وَ اِذَا بَدَّلْنَاۤ اٰیَةً مَّكَانَ اٰیَةٍ١ۙ وَّ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوْۤا اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُفْتَرٍ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب بَدَّلْنَآ : ہم بدلتے ہیں اٰيَةً : کوئی حکم مَّكَانَ : جگہ اٰيَةٍ : دوسرا حکم وَّاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : اس کو جو يُنَزِّلُ : وہ نازل کرتا ہے قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تو مُفْتَرٍ : تم گھڑ لیتے ہو بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے
اور جب ہم کوئی آیت کی جگہ بدل دیتے ہیں اور خدا جو کچھ نازل فرماتا ہے اسے خوب جانتا ہے تو (کافر) کہتے ہیں کہ تم تو (یونہی) اپنی طرف سے بنا لاتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر نادان ہیں۔
(101) اور جب ہم ایک منسوخ کرے اس کے بدلہ بذریعہ جبریل دوسرا حکم ناسخ بھیجتے ہیں، حالانکہ بندوں کو کس چیز کا حکم دینا چاہیے اس کی مصلحت اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں تو یہ کفار مکہ کہتے ہیں کہ محمد ﷺ آپ اپنی جانب سے ایسا کہہ رہے ہیں۔ بلکہ ان ہی میں سے اکثر لوگ اس بات سے بیخبر ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ان ہی کاموں کا حکم دیتے ہیں جن میں ان کے لیے مصلحت اور بھلائی ہوتی ہے۔
Top