Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 141
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا ثَمُوْدُ : ثمود الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
اور قوم ثمود نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا
قصہ پنجم صالح (علیہ السلام) باقوم ثمود قال اللہ تعالیٰ کذبت ثمود المرسلین الی لھو العزیز الرحیم۔ یہ پانچواں قصہ قوم ثمود اور حضرت صالح (علیہ السلام) کا ہے یہ قوم عرب کے شمال کنارہ پر آباد تھی اور یہ خطہ نہایت سر سبز و شاداب تھا چشموں اور باغوں سے معمور تھا مگر یہ بدبخت قوم بت پرست تھی اور رہزنی اور دیگر فواحش میں مبتلا تھی۔ قیامت اور روز جزا کی منکر تھی۔ قوم ہود پر تو تکبر اور تجبر اور تعلی اور تفاخر کا غلبہ تھا کہ بڑی بلند عمارتیں بناتے تھے اور قوم صالح پر لذات حسیہ اور شہوات طبیعہ کا غلبہ تھا کھانے پینے کی طرف زیادہ راغب تھے۔ یہ لوگ بڑے آسودہ حال تھے۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے ان کی اللہ کی اطاعت کا حکم دیا اور دنیاوی عیش و عشرت کی نا پائیداری بیان کی۔ انہوں نے آپ سے معجزہ طلب کیا انکی طلب کے مطابق ایک اونٹنی پتھر سے نمودار ہوئی انہوں نے اس اونٹنی کو ہلاک کردیا اور مورد غضب الہی ہوئے چناچہ فرماتے ہیں قوم ثمود نے ایک حضرت صالح (علیہ السلام) کو کیا جھٹلایا سارے رسولوں کو جھٹلایا جب ان سے ان کے نبی بھائی صالح (علیہ السلام) نے کہا کیا تم اللہ کی نافرمانی سے نہیں ڈرتے میں تمہارے لیے رسول امین بن کر آیا ہوں۔ پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو اور میں تم سے اس تبلیغ و دعوت پر کوئی اجر نہیں مانگتا۔ میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ تم ان نعمتوں میں جو یہاں (دنیا میں) تم کو حاصل ہیں اسی حالت میں بےفکری کے ساتھ چھوڑ دیئے جاؤ گے اور تم پر نہ کوئی عافت آئے گی اور نہ تم کو بیماری اور موت آئے گی۔ حالانکہ ان نعمتوں کا مقتضا یہ ہے کہ تم اپنے منعم حقیقی کو پہچانو اس منعم حقیقی نے تم کو باغوں اور چشموں میں اور کھیتوں میں اور کھجوروں میں جن کے خوشے نرم اور نازک اور پاکیزہ ہیں۔ رکھا ہے ان عظیم نعمتوں کا شکر تم پر واجب ہے اور کیا تم اس لیے بےفکر ہو کہ پہاڑوں میں سے تراش کر مکانات بناتے ہو۔ درآنحا نی کہ تم اتراتے ہو پس اللہ سے ڈرو وہ اس بات پر قادر ہے کہ تمہارے امن وامان کو خاک میں ملا دے اور میری اطاعت کرو تاکہ اللہ کے عذاب سے مامون ہوجاؤ اور ان لوگوں کی بات نہ مانو کہ جو نخوت کی وجہ سے دائرہ عبودیت سے باہر نکلنے والے ہیں جو لوگ زمین میں فساد کرتے ہیں اور تباہی مچاتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے فساد سے اللہ کی نافرمانی اور اصلاح سے اللہ کی فرمانبرداری مراد ہے وہ لوگ بولے کہ تجھ پر تو بس کسی نے جادو کردیا ہے اسی لیے تو بہکی بہکی خارج از عقل باتیں کر رہا ہے تو تو کچھ بھی نہیں ہم ہی جیسا ایک آدمی ہے تو اللہ کا رسول کیسے ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ کا رسول ہوتا و فرشتہ ہوتا ہم جیسا ہو کر رسول ہونے کا دعویٰ بےعقلی ہے اور بےدلیل ہے پس اگر تو سچوں میں ہے تو اپنے دعوائے نبوت پر کوئی دلیل دو ۔ صالح (علیہ السلام) نے کہا کہ اچھا کیا نشانی مانگتے ہو انہوں نے فرمائش کی کہ خاص اس پتھر میں سے ایک اونٹنی نکال حضرت صالح (علیہ السلام) نے نماز پڑھ کر دعا مانگی اسی وقت پہاڑ میں ایک پتھر مثل حاطہ عورت کے تہرایا اور شق ہو کر اس میں سے ایک اونٹنی برآمد ہوئی صالح (علیہ السلام) نے فرمایا یہ ہے اونٹنی جو تم نے مانگی تھی اور اس اونٹنی کے کچھ حقوق ہیں منجملہ انکے یہ ہے کہ پانی پینے کے لیے ایک باری اس کی ہے اور ایک مقرر دن تمہارے مویشی کے پانی پینے کی باری ہے اس کی باری کے دن تم اپنے جانوروں کو نہ پلانا اور تمہارے جانوروں کی باری کے دن یہ پانی نہیں پیئے گی اور ایک حق اس کا یہ ہے کہ اس کو برائی اور تکلیف دہی کی نیت سے ہاتھ بھی نہ لگانا مبادا تم کو کسی بڑے بھاری دن کا عذاب آپکڑے سو انہوں نے باوجود معجزہ کے نہ تو صالح (علیہ السلام) کی رسالت کی تصدیق کی اور نہ اس اونٹنی کا حق ادا کیا بلکہ اس اونٹنی کو کاٹ ڈالا پھر جب آثار عذاب نمودار ہوئے تو اپنے کیے پر نادم ہوئے پھر پکڑ لیا انکو عذاب نے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا زمین کو سخت زلزلہ آیا کہ گھٹنوں کے بل زمین پر گر پڑے اور جبرئیل امین نے ایک چیخ ماری جس سے ان کے جگر پھٹ گئے اور سب مرگئے۔ تحقیق ان قوم ثمود کی سرگذشت میں بڑی عبرت ہے اور ان میں کے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہوئے اور بیشک تیرا رب عزیز اور رحیم ہے یعنی وہ غالب ہے کبھی مغلوب نہیں ہوتا اور مہربان ہے جب تک جرم کا پیمانہ لبریز نہ ہوجائے اس وقت تک عذاب نازل نہیں کرتا۔
Top