Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 18
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ وَ النَّصٰرٰى نَحْنُ اَبْنٰٓؤُا اللّٰهِ وَ اَحِبَّآؤُهٗ١ؕ قُلْ فَلِمَ یُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوْبِكُمْ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ١ؕ یَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١٘ وَ اِلَیْهِ الْمَصِیْرُ
وَقَالَتِ : اور کہا الْيَھُوْدُ : یہود وَالنَّصٰرٰى : اور نصاری نَحْنُ : ہم اَبْنٰٓؤُا : بیٹے اللّٰهِ : اللہ وَاَحِبَّآؤُهٗ : اور اس کے پیارے قُلْ : کہدیجئے فَلِمَ : پھر کیوں يُعَذِّبُكُمْ : تمہیں سزا دیتا ہے بِذُنُوْبِكُمْ : تمہارے گناہوں پر بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم بَشَرٌ : بشر مِّمَّنْ : ان میں سے خَلَقَ : اس نے پیدا کیا (مخلوق) يَغْفِرُ : وہ بخشدیتا ہے لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَيُعَذِّبُ : اور عذاب دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے مُلْكُ : سلطنت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَ : اور الْاَرْضِ : زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان وَاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف الْمَصِيْرُ : لوٹ کر جانا ہے
اور یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم خدا کے بیٹے ہیں اور اس کے پیارے ہیں۔ کہو کہ پھر وہ تمہاری بداعمالیوں کے سبب تمہیں عذاب کیوں دیتا ہے ؟ (نہیں) بلکہ تم اس کی مخلوقات میں (دوسروں کی طرح کے) انسان ہو۔ وہ جیسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب دے اور آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی حکومت ہے اور (سب کو) اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
ابطال دعوائے اہل کتاب دربارہ قرب واختصاص خداوندی۔ قال تعالی۔ وقالت الیھود۔۔۔ الی۔۔۔ المصیر۔ ربط) گذشتہ آیات میں یہود ونصاری کے بعض قبائح کا بیان تھا اب اس آیت میں یہ بیان فرماتے ہیں کہ باوجود کفر وشرک اور معصیت میں ملوث ہونے کے دعوی یہ ہے کہ ہم اللہ کے محبوب اور مقبول اور مقرب ہیں اور یہود اور نصاری کے ہر ایک فریق نے الگ الگ یہ کہا کہ ہم لوگ اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے علماء یہود سے کچھ گفتگو کی اور ان کو اللہ کی طرف بلایا اور ان کو خدا کے عذاب سے ڈرایا تو اہوں نے یہ کہا کہ اے محمد آپ ہم کو خدا کے عذاب سے کیا ڈراتے ہو ہم تو اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی (تفسیر ابن کثیر ص 35 ج 2۔ تفسیر قرطبی ج 6) ۔ اے نبی آپ ان کے جواب میں کہہ دیجئے کہ اگر تم واقع میں اللہ کے نرزند اور اس کے محبوب اور پیارے ہو تو اللہ تم کو تمہارے گناہوں کے بدلہ میں دنیا میں ذلت ناک اور رسوا کن عذاب کیوں دیتا ہے اگر تم خدا کے فرزند اور محبوب تھے تو اس نے تم کو قروہ اور خنازیر یعنی بندر اور سور کیوں بنایا اور طرح طرح سے تم کو ذلیل اور رسوا کیا باپ اپنے بیٹے کو اور حبیب اپنے حبیب کو عذاب نہیں دیتا پس دنیا میں اللہ نے تم کو آگ چھوئے گی معلوم ہوا کہ یہ سب تمہارے دعاوی باطلہ اور امانی عاطلہ ہیں تم خدا کے محبوب نہیں بلکہ تم من جملہ مخلوق کے بشر اور آدمی ہو تم میں اور لوگوں میں کوئی فرق نہیں جیسے وہ ویسے تم، تم جو دعوائے فرزندیت اور محبوبیت کرتے ہو وہ جھوٹ اور غلط ہے وہ جس کو چاہتا ہے بخشتا ہے اور جس کو چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور کوئی شخص بھی اللہ کے دائرہ مشیت اور ملکیت سے باہر نہیں نکل سکتا اس لیے کہ اللہ ہی کے لیے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے لہذا کوئی صورت اس کی تعذیب اور سزا سے بچنے کی نہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اس کے سوا کوئی ٹھکانہ نہیں کہ جہاں کوئی پناہ لے سکے۔
Top