Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 17
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ١ؕ قُلْ فَمَنْ یَّمْلِكُ مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا اِنْ اَرَادَ اَنْ یُّهْلِكَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ اُمَّهٗ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا١ؕ وَ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ؕ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
لَقَدْ كَفَرَ
: تحقیق کافر ہوگئے
الَّذِيْنَ قَالُوْٓا
: جن لوگوں نے کہا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
هُوَ الْمَسِيْحُ
: وہی مسیح
ابْنُ مَرْيَمَ
: ابن مریم
قُلْ
: کہدیجئے
فَمَنْ
: تو کس
يَّمْلِكُ
: بس چلتا ہے
مِنَ اللّٰهِ
: اللہ کے آگے
شَيْئًا
: کچھ بھی
اِنْ اَرَادَ
: اگر وہ چاہے
اَنْ يُّهْلِكَ
: کہ ہلاک کردے
الْمَسِيْحَ
: مسیح
ابْنَ مَرْيَمَ
: ابن مریم
وَاُمَّهٗ
: اور اس کی ماں
وَمَنْ
: اور جو
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
جَمِيْعًا
: سب
وَلِلّٰهِ
: اور اللہ کے لیے
مُلْكُ
: سلطنت
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَمَا
: اور جو
بَيْنَهُمَا
: ان دونوں کے درمیان
يَخْلُقُ
: وہ پیدا کرتا ہے
مَا يَشَآءُ
: جو وہ چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے
قَدِيْرٌ
: قدرت والا
البتہ تحقیق کا فر ہوئے وہ لوگ جنہوں نے کہا کہ بیشک اللہ تعالیٰ بعینہ مسیح ابن مریم ہے۔ اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے ‘ پس کون مالک ہے اللہ کے سامنے کسی چیز کا اگر وہ ارادہ کرے کہ ہلاک کر دے مسیح ابن مریم اور ان کی والدہ کو اور جو زمین میں ہیں سب کے سب اور اللہ ہی کے لیے ہے سلطنت آسمانوں کی اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ‘ وہ پیدا کرتا ہے جو چاہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
رابطہ آیات پہلے اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے نقض عہد کا ذکر کیا اور دونوں گروہوں کو دنیا میں دی گئی سزا سے آگاہ کیا یہودیوں کے متعلق فرمایا کہ وہ نقض عہد کے نتیجے میں ملعون ٹھہرے۔ سنگدل بنے ‘ انہوں نے کتاب الٰہی میں تحریف کی اور جو نصیحت انہیں کی گئی اس کو فراموش کردیا۔ اسی طرح نصاریٰ کے متعلق فرمایا کہ وہ بھی نصیحت کو بھول گئے جس کے نتیجے میں ان کے درمیان عداوت دشمنی اور کینہ ڈال دیا گیا۔ پھر ان کو اشارتا یہ جتلا دیا کہ ایک دن آنے والا ہے۔ جس دن اس دنیا میں کی گئی کار گزاری کی سزا انہیں بھگتنا ہوگی ۔ پھر فرمایا اگر دنیا کی لعنت اور آخرت کے عذاب سے بچنا چاہتے ہو تو اس کے لیے صرف ایک ہی راستہ ہے کہ اللہ کے آخری نبی اور اس پر نازل کی گئی کتاب پر ایمان لے آئو۔ یہ ایسی روشنی ہے جو ہر چیز کو کھول کر بیان کرنے والی ہے۔ عذاب الٰہی سے بچنے کی یہی ایک صورت ہے۔ عیسائیوں کی فرقہ بندی اب اللہ تعالیٰ نے عیسائیوں کے متعلق فرمایا ہے۔ کہ ان میں۔۔ بھی بہت سی خرابیاں پائی جاتی ہیں۔ اب ان کا اعتقاد کفر و شرک میں ملوث ہو کر بالکل فاسد ہوچکا ہے۔ اللہ نے ان کے مختلف فرقوں کا بھی رد فرمایا ہے۔ نصاری کا ایک فرقہ ایسا ہے۔ جو مسیح (علیہ السلام) کو ابن اللہ کہتا ہے۔ یعنی آپ اللہ کے بیٹے ہیں۔ یہ عقیدہ ابنیت ہے اور اس کے ماننے والوں کا نسمودی فرقہ مشہور ہوگیا۔ نصاری کا ایک اور فرقہ ایسا ہے جو مسیح (علیہ السلام) کو تین خدائوں میں سے ایک کہتے ہیں۔ عقیدہ تئیث کو ماننے والا مدکافی فرقہ کہلاتا ہے۔ یہ لوگ باپ ‘ بیٹا اور روح القدس تین خدا مانتے ہیں ‘ گویا خدا تین بھی ہیں اور جب یہ مل جاتے ہیں ۔ تو ایک خدا بن جاتا ہے۔ ایک فرقہ یعقوبیہ کے نام سے مشہور ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ مسیح (علیہ السلام) بعینہ خدا ہیں۔ کیونکہ خدا نے مسیح کے اندر حلول کیا ہے۔ یہ دیگر مشرکین والا حلولی عقیدہ ہے۔ اللہ نے ان تینوں فرقوں کے متعلق صاف فرمایا ہے کہ یہ کافر ہیں۔ عقیدہ عینیت عقیدہ ۔۔۔ کا ذکر تو آگے آئیگا تاہم یہاں پر عینیت کا عقیدہ رکھنے والوں کا رد کیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے لقد کفر الذین قالوآ ان اللہ ھوالمسیح بن مریم وہ لوگ کافر ہوئے جنہوں نے یوں کہا کہ تحقیق اللہ تعالیٰ بعینہ مسیح ابن مریم ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے مسیح (علیہ السلام) میں حلول کیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ حلولی یا اتحادی فرقہ بھی کہلاتا ہے۔ یہ عقیدہ آج کل ہندوئوں جیسا عقیدہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ خدا کسی بھی شکل میں مشکل ہو سکتا ہے ۔ اور کسی شے میں حلول کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ اتحاد کرسکتا ہے۔ اسی عقیدے کے مطابق خدا نے مسیح (علیہ السلام) میں حلول کیا اور پھر وہ دونوں متحد ہوگئے۔ ان کو اللہ نے کافر فرمایا ہے۔ اصل بات یہ ہے۔ کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں پر مہربانی فرماتا ہے اور ان پر اپنی تجلیات نازل فرماتا ہے تو انہیں خدا تعالیٰ کا قرب حاصل ہوجاتا ہے ‘ انہیں عروج نصیب ہوتا ہے اور وہ انسانیت کے بلند ترین مقام پر پہنچ جاتے ہیں۔ مگر جو لوگ یہ تصور قائم کرتے ہیں کہ وہ خدا کے ساتھ مل جاتے ہیں۔ اور پھر بعینہ خدا بن جاتے ہیں۔ وہ کفر میں مبتلا ہوجاتے ہیں ‘ اللہ کے برگزیدہ بندے انسانیت میں کمال حاصل کرتے ہیں مگر ان کے پیروکار ان سے صادر ہونے والے کمالات کر ا ن کے ذاتی کمالات سمجھنے لگتے ہیں۔ حالانکہ ان سے جو خارق عادت چیزیں ظاہر ہوتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور قدرت سے ہوتی ہیں۔ اسی اشتباہ میں مبتلا ہو کر ایسے لوگ کافر بن جاتے ہیں۔ نبی کا معجزہ یا ولی کی کرامت اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت ہوتی ہے ‘ اللہ کا اپنا فعل ہوتا ہے۔ مالک الملک جس کے ہاتھ پر اسے ظاہر کرتا ہے ‘ اسے عزت عطا کرتا ہے مگر یہ لوگ ان کا ذاتی فعل سمجھ کر انہیں الوہیت کے منصب تک پہنچادیتے ہیں۔ یہی کفر ہے۔ مسیح (علیہ السلام) کی پیدائش حیرت انگیز طریقے سے عمل میں آئی ۔ آپ اور ان کی ولدہ اللہ کے مقربین میں سے ہیں اللہ نے دونوں کو عزت بخشی۔ ایک نبی ہے اور ایک صدیقہ ہے۔ لیکن نصاریٰ نے ان کے متعلق بالکل باطل عقیدہ وضع کرلیا ہے ان کو مسیح (علیہ السلام) کی غیر معمولی پیدائش کی وجہ سے غلطی لاحق ہوئی ہے۔ چونکہ مسیح (علیہ السلام) کا باپ کوئی نہ تھا۔ اس لیے انہوں نے آپ کی نسبت خدا تعالیٰ کی طرف کردی۔ اور جو معجزات آپ کے ہاتھ سے صادر ہوئے ‘ ان کی ۔۔ وجہ سے انہوں نے آپ کو الوہیت کے درجے تک پہنچا دیا اور ا س طرح یہ لوگ شدید گمراہی میں مبتلا ہوگئے۔ چناچہ انہوں نے کہہ دیا کہ مسیح ابن مریم بعینہ خدا ہے۔ وحدت الوجود والوں میں سے ہے جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ خدا مخلوق کے روپ میں ظاہر ہوا ہے اور بعینہ مخلوق کے ساتھ متحد ہوگیا ہے۔ وہ بھی کفر یہ عقیدہ رکھتے ہیں۔ سید علی ہجویری (رح) نے کشف المحجوب 1 ؎ میں صوفیا ‘ کے بارہ فرقوں کا ذکر کیا ہے۔ فرماتے ہیں ‘ ان میں سے دس گروہ حق پر ہیں اور دو گمراہ ہیں جو حلولی عقیدہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ علاج حلولی عقیدے کا قائل نہیں تھا۔ وہ وحدت الوجود کے مسئلہ کا قائل تھا مگر حلول کا نہیں۔ فرماتے میں جو دو فرقے حلول کے قائل ہیں ‘ وہ کافر اور زندیق ہیں لہذا وحدت الوجود کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ خدا بعینہ مخلوق کے ساتھ متحد ہوجاتا ہے۔ یہ تو حلول اور لوتار والا عقیدہ ہے جو کفر پر منتج ہوتا ہے۔ اللہ کی قدرت نامہ آگے اللہ تعالیٰ نے عقیدہ عینیت کی تردید کے ضمن میں حضور ﷺ کو فرمایا قل آپ کہہ دیجئے ان اراد ان یھلک المسیح ابن مریم وامہ ومن فی الارض جمیعا “ اگر اللہ تعالیٰ ارادہ کرے کہ مسیح علیہ السلام۔ ان کی والدہ اور تمام اہل زمین کو ہلاک کردے ‘ تو خدا تعالیٰ کے سامنے کو ن دم ‘ رسکتا ہے اور اس کے ارادے کو کون بدل سکتا ہے وہ قادر مطلق ہے۔ اگر وہ ہلاک کرنا چاہیے فمن یملک من اللہ شیئا تو خدا کے سامنے کون کسی چیز کا مالک ہے جو اللہ کی مشیت کو رکوا سکے۔ مقصد یہ کہ نصاریٰ کا یہ عقیدہ بالکل باطل ہے۔ کہ مسیح (علیہ السلام) بعینہ خدا ہے۔ فرمایا آپ کی حیثیت تو اتنی ہے کہ اگر مالک الملک ان کو ‘ ان کی والدہ اور روئے زمین پر بسنے والی تمام مخلوق کو ہلاک کرنا چاہے تو اس کے ہاتھ کو کون پکڑ سکتا ہے۔ ازل سے لے کر ابد تک کے تمام انسانوں کی اجتماعی قوت بھی اللہ تعالیٰ کے ارادے کو کم ا زکم وقت کے لیے بھی 1 ؎ کشف المحجوب فارسی (183) (فیاض) ملتوی نہیں کرسکتی۔ جب وہ اتنی قدرت کا مالک ہے تو اس کے ساتھ مسیح (علیہ السلام) کو کیسے شریک کرتے ہو ۔ خدا تعالیٰ کی قدرت ذاتی اور لامحدود ہے جب کہ مخلوق کی قدرت عطائی اور محدود ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو اتنی ہی طاقت اور قدرت عطا کرتا ہے ‘ جتنی وہ اپنی مصلحت کے مطابق مناسب سمجھتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اس کے تمام بندے عاجز محض ہیں جس کا اعتراف یہ لوگ ہر وقت کرتے رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ توانائی کا سرچشمہ واحد ذات خداوندی ہے ‘ وہی قدرت اور طاقت کا مالک ہے۔ خود مسیح (علیہ السلام) جنہیں خدائی کا درجہ دیا جارہا ہے وہ بھی خدا کے سامنے اپنی عاجزی ہی کا اظہار کرتے ہیں۔ چناچہ انجیل مرقس میں یہ آیت موجود ہے کہ ” اے باپ ! ہر چیز تیری قدرت کے تحت ہے ‘ تو مجھ سے موت کا پیالہ ٹال دے۔ اس طرح نہیں جو میں چاہتا ہوں ‘ بلکہ اس طرح جیسا تیرا ارادہ ہے۔ سارا اختیار تیرے قبضہ میں ہے ‘ تو اگر چاہے تو مجھ سے موت کا پیالہ ٹال سکتا ہے ‘ جس طرح تو چاہے “ غرضیکہ مسیح (علیہ السلام) کا عقیدہ تو یہ ہے کہ اختیار و ارادہ صرف خدا تعالیٰ کا ہے۔ لہٰذا تم انہیں یا ان کی والدہ کو خدائی کے منصب پر کیسے بٹھاتے ہو ۔ یہ تو نہایت گستاخی اور بےادبی کی بات ہے کہ ان کے حق میں خدائی کا دعویٰ کیا جائے۔ وہ نہ تو خود خدا میں اور نہ ان میں الوہیت کی کوئی صفت آگئی ہے۔ بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کے عاجز بندے ہیں۔ جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت حضرت مریم تو فوت ہوچکی تھیں البتہ حضرت مسیح (علیہ السلام) اب بھی زندہ ہیں تو درحقیقت انہی کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے کہ اگر وہ آپ کو اور تمام اہل ارض کو آن واحد میں ہلاک کرنا چاہے تو اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ ہلاکت کا معنی قوت ہونا ہوتا ہے جیسے فرمایا ” کل شیٔ مالک الا وجھہ “ اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا ہر چیز ہلاک ہونے والی یعنی فانی ہے۔ نیست و نابود ہونے والی سے بہرحال اس کے ارادے میں کوئی بھی مخل نہیں ہوسکتا۔ شیخ عطار نے بھی فرمایا ہے ؎ اوست سلطان ہر چیز خوابد آں کند عالمے را دردمے ویران کند بادشاہ اور سلطان تو وہ ہے جو چاہے کرے اور سب جہان کو آن واحد میں فنا کردے۔ شاہ عبد القادر محدث دہلوی (رح) لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بعض اوقات انبیاء کے متعلق ایسی بات اس لیے کرتے ہیں تاکہ ان کی امت انہیں بندگی کی حد سے آگے نہ بڑھادے۔ ورنہ انبیا تو اللہ کے مقرب بندے ہوتے ہیں ” وانھم عندنا لمن المصطفین الا خیار “ وہ تو بڑے برگزیدہ اور اللہ کے منتخب بندے ہوتے ہیں وہ عالی مرتبت ہونے کی بناء پر اس قسم کے خطاب کے لائق نہیں ہوتے مگر امت کو سمجھانے کے لیے بسا اوقات ایسا خطاب کیا جاتا ہے کہ اگر پیغمبر کو الوہیت کے درجے تک پہنچائو گے تو گمراہ ہو کر جہنم رسید ہو گے۔ اللہ کی قدرت تخلیق یہاں یہ سوال پیدا ہوتا تھا کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا باپ کوئی نہیں تو ان کی تخلیق کیسے ہوئی۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے وللہ ملک السموت والارض وما بینھما “ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک خدائے وحدہ لاشریک ہی ہے وہ با اختیار ہے یخلق ما یشآء “ وہ جو چاہے پیدا کرے ‘ اسے نہ تو اسباب کی ضرورت ہے اور نہ وہ کسی چیز کا محتاج ہے۔ اس نے آدم (علیہ السلام) کو ماں اور باپ دونوں کے بغیر پیدا فرمایا اور مسیح (علیہ السلام) کی پیدائش میں حضرت آدم کی مثال پیش کی ” ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم “ عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال آدم (علیہ السلام) کی سی سمجھو خلقہ من تراب “ جسے مٹی سے پیدا کیا گیا۔ ان کا ماں باپ کو ن تھا۔ کوئی نہیں۔ اسی طرح مگر وہ چاہے تو بغیر ماں کے پیدا کردے۔ چناچہ اماں حوا کے متعلق یہی مشہور ہے کہ اسے حضرت آدم (علیہ السلام) کے جسم سے پیدا کیا گیا۔ حضرت مسیح (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا کیا ‘ ان کی ماں موجود ہے۔ اور عام نوع انسانی کے متعلق فرمایا فجعل منہ الزوجین الذکر ولانثی “ نس انسانی میں سے مردوزن کے جوڑے بنائے۔ اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے وہ ان چاروں صورتوں میں سے جس صورت میں چاہے کسی کو پیدا کرے لہذا اس کے لیے مسیح (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا کرنا کون سا مشکل کام ہے۔ وہ خلاق العلیم ہے۔ جو کوئی اس کی صفت خاصہ میں اس کا شریک بنائے گا ‘ وہ کافر ہوجائے گا۔ یہی بات اللہ تعالیٰ نے یہاں سمجھائی ہے۔ شاہ اسماعیل شہید “ یہی مسئلہ شاہ اسماعیل شہید نے اپنی کتاب تقویۃ الایمان میں بھی بیان فرمایا ہے۔ فرماتے ہیں اگر خدا چاہے تو جبرائیل جیسے فرشتے اور محمد ﷺ جیسے ہزاروں پیغمبر پیدا کردے ۔ یہی بات اللہ نے یہاں بیان فرمائی ہے یخلق ما یشآء و ہ خالق جو چیز چاہے پیدا کرے۔ مگر اہل بدعت نے شاہ صاحب کی اس بات کو بہت اچھا لا ہے۔ اسے غلط معانی پر محمول کیا کہ حضور ﷺ کی تو نظیر ہی ممکن نہیں مگر انہوں نے کہ دیا کہ اللہ ہزاروں پیدا کرسکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس آیت اور شاہ صاحب کے قول سے قادر مطلق کی عظمت کا بیان مقصود ہے کہ وہ ایسا کرنے پر قادر ہے اگرچہ وہ حضور نبی کریم (علیہ السلام) جیسا کوئی دوسرا پیدا نہیں فرمائے گا کیونکہ یہ خاص خصوصیت بھی اللہ ہی نے آپ کو عطا کی ہے۔ مگر وہ اس پر قادر تو ہے اس کی قدرت کا انکار تو کفر کے مترادف ہے ۔ اسی طرح وہ ہزاروں لاکھوں جبرائیل پیدا کرنے پر بھی قادر ہے اگر چہ جبرائیل ایک ہی ہے اس کی مشیت اور ارادے میں کون دخل اندازی کرسکتا ہے۔ مگر یار لوگوں نے شاہ اسماعیل شہید کی تحریک جہاد کی مخالفت میں ان پر کفر کا فتوی بھی لگا دیا کہ یہ بےادب اور گستاخ ہیں۔ ان کا اصل مقصد ان چیزوں میں الجھا کر لوگوں کے جذبہ جہاد کو کمزور کرنا تھا۔ باطل پر ست طاقتیں ہمیشہ ایسے ہی ہتھکنڈے استعمال کرتی ہیں تاکہ مسلمان آگے بڑھ کر اپنا اصل مقام نہ حاصل کرسکیں۔ بہر حال مسئلہ اللہ تعالیٰ کی قدرت تخلیق کا تھا یخلق ما یشآء وہ جو چاہے پیدا کرے مگر اہل بدعت نے اسے غلط معانی پہنادیے۔ اس کے بعد فرمایا واللہ علی کل شیء قدیر اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ۔ یہ بھی پہلی بات کا تتمہ ہی ہے۔ جب وہ ہر چیز پر قادر ہے تو جو چاہے پیدا بھی کرسکتا ہے۔ اس میں کون سی اچنبھے کی بات ہے۔ چناچہ اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا فرمایا۔ اللہ نے عیسائیوں کے عقیدہ حلول کی تردید فرمائی ہے کہ بغیر باپ کے پیدا ہو نیکی وجہ سے عیسیٰ (علیہ السلام) خود خدا نہیں بن گئے بلکہ وہ اللہ کے عاجز بندے اور مخلوق ہیں ۔ انہیں الہٰ بنانے کا عقیدہ کفر یہ ہے ‘ اسی لیے اللہ نے صاف فرمادیا لقد کفر الذین “۔۔ الآیۃ ان لوگوں نے صریحاً کفر کیا جنہوں نے کہا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) بعینہ خدا ہیں۔ اب اگلی آیات میں دیگر عقائد باطلہ کا ذکر بھی آئے گا۔
Top