Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 101
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَنّٰى یَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ١ؕ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
بَدِيْعُ
: نئی طرح بنانے والا
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
اَنّٰى
: کیونکر
يَكُوْنُ
: ہوسکتا ہے
لَهٗ
: اس کا
وَلَدٌ
: بیٹا
وَّلَمْ تَكُنْ
: اور جبکہ نہیں
لَّهٗ
: اس کی
صَاحِبَةٌ
: بیوی
وَخَلَقَ
: اور اس نے پیدا کی
كُلَّ شَيْءٍ
: ہر چیز
وَهُوَ
: اور وہ
بِكُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
(وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنیوالا (ہے) اس کے اولاد کہاں سے ہو جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے۔
ابطال عقیدہ ابنیت قال اللہ تعالیٰ بدیع السموات والارض انی یکون لہ ولد۔۔۔ الی۔۔۔ وھو اللطیف الخبیر (ربط) گذشتہ آیات میں جب توحید کی پانچ دلیلیں بیان کیں اور مشرکین کے عقائد شرکیہ کی تردید کی تو اب آئندہ آیات میں خاص طور پر نصاریٰ کے عقیدہ ابنیت کا ابطال فرماتے ہیں کہ خدا تعالیٰ اولاد سے پاک اور منزہ ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں وہ بغیر مادہ اور بغیر نمونہ کے آسمانوں اور زمین کا موجد ہے یعنی محض نیست سے ہست کرنے والا ہے یعنی یہ آسمان و زمین جو تمام عالم کو احاطہ کیے ہوئے ہیں سب اسی کا پیدا کیا ہوا اور بنایا ہوا ہے جس میں اھرمن بھی داخل ہے اور حضرت عزیر اور عیسیٰ (علیہما السلام) اور ان کی والدہ مریم صدیقہ اور آسمان و زمین کے تمام فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اس کے لیے اولاد کیسے ہوسکتی ہے حالانکہ اس کے کوئی بیوی نہیں اور اولاد کے لیے بیوی کا ہونا ضروری ہے اور نصاری اگرچہ حضرت عیسیٰ کو خدا کا بیٹا بناتے ہیں لیکن یہ جرات اور جسارت وہ بھی نہیں کرسکے کہ معاذ اللہ حضرت مریم کو خدا تعالیٰ کی بیوی قرار دے سکیں اور خدا تعالیٰ کے لیے بیٹے اور بیوی کا ہونا اس لیے محال ہے کہ بیٹا باپ کے اور بیوی شوہر کے ہم جنس ہوتی ہے اور خدا کا ہم جنس کوئی نہیں اور اللہ ہی نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے پس اگر کسی ایک مخلوق کا خدا کا بیٹا ہونا جائز اور ممکن ہو تو پھر ایک کی خصوصیت کیا ہر مخلوق کا بیٹا بننا ممکن ہوگا اور جس طرح وہ ہر شیء کا پیدا کرنے والا ہے اسی طرح وہ ہر شیء کا جاننے والا ہے کسی شیء کی حقیقت اور اس کی صفت اور حالت اس سے ذرہ برابر پوشیدہ نہیں جس طرح اس کی تخلیق اور ایجاد تمام کائنات کو محیط ہے اسی طرح اس کا علم بھی سب کو ہر طرح سے محیط ہے کیونکہ بغیر علم کے پیدا کرنا ناممکن ہے۔ الا یعلم من خلق وھو اللطیف الخبیر۔ پس معبود وہی ہوسکتا ہے کہ جس کی قدرت اور جس کا علم تمام ممکنات کو محیط ہو یہ ہے اللہ تمہارا پروردگار یعنی جس کی صفات اوپر مذکور ہوئیں وہی اللہ ہے اور ہی قابل عبادت ہے اور جو ایسا نہیں وہ نہ اللہ ہے اور نہ قابل عبادت ہے پس مشرک جو بتوں کو پوجتے ہیں اور نصاری جو خدا کے لیے بیٹا ٹھہراتے ہیں وہ دونوں غلطی پر ہیں جس کے بیٹا ہو وہ خدا ہی کیا ہوا ہم ہی جیسا آدمی ہوا اور بت جو کسی چیز کے خالق نہیں اور نہ ان کو کسی چیز کی کوئی خبر ان کے پوجنے سے کیا حاصل۔ پس خوب سمجھ لو کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی ہر شئے کا پیدا کرنے والا ہے پس اسی کی بندگی کرو اور وہی ہر چیز کا کارساز اور محافظ اور نگہبان ہے مطلب یہ ہے کہ خدا وہ ہے جو کہ بےنظیر اور بےمثال ہو کوئی اس کا ہم جنس نہ ہو اور ہر چیز کا خالق اور محافظ اور نگہبان اور کارساز ہو اور اس کی تخلیق اور تکوین اور اس کا علم تمام ممکنات کو محیط ہو اور جسمیں یہ صفت نہ ہو وہ لائق عبادت نہیں اور معبود برحق کی علو شان کا یہ حال ہے کہ نگاہیں اس کو نہیں پاسکتیں اور وہ سب نگاہوں کو پاتا ہے یعنی سب نگاہیں اس کے ادراک اور احاطہ سے عاجز اور درماندہ ہیں آنکھوں میں یہ طاقت اور قوت نہیں کہ وہ اس کو دیکھ سکیں اور وہ سب آنکھوں اور نگاہوں اور بینائیوں کا محیط ہے اور وہ نہایت لطیف اور باریک بین خبردار ہے۔ وہ ان چیزوں کا بھی ادراک کرتا ہے جن کے ادراک سے تمام نگاہیں قاصر ہیں باریک بین سے مراد یہ ہے کہ وہ اشیاء کے اندرونی حالات سے بخوبی واقف ہے کوئی شیء خواہ کیسی ہی دقیق کیوں نہ ہو وہ اس سے مخفی نہیں اس بیان سے یہ ظاہر ہوگیا کہ لطیف کا تعلق لا تدرکہ الابصار سے خبیر کا تعلق ھو یدرک الابصار سے ہے بلا تشبیہ اور بلا تمثیل کے ایسا سمجھو کہ جیسے روح ہے کہ نگاہیں اس کے ادراک سے قاصر ہیں اور روح نگاہوں کا اور تمام چیزوں کا ادراک کرسکتی ہے اسی وجہ سے افعال انسانی کو روح کی طرف نسبت کیا جاتا ہے کسی اور شئی کی طرف نسبت نہیں کی جاتی اس سے کافروں کے اس شبہ کا بھی جواب ہوگیا کہ خدا ہم سے غائب کیوں ہے اور وہ ہمیں نظر کیوں نہیں آتا۔ جواب اس طرح ہوگیا کہ وہ معبود برحق لطیف وخبیر ہے کمال لطافت کی وجہ سے نظر نہیں آتا جیسے روح کمال لطافت کی وجہ سے نظر نہیں آنی اسی طرح وہ لطیف وخبیر بھی نظر نہیں آتا اور اس عالم اجسام میں ہوا بھی ایک جسم لطیف ہے اپنی لطافت کی وجہ سے نظر نہیں آتی۔ خلاصۂ کلام یہ کہ معبود برحق وہ ہے کہ جو علیم وقدیر اور لطیف وخبیر ہو اور یہ صفت سوائے اللہ کے کسی کے لیے ثابت نہیں پھر کیسے کوئی اس کا شریک اور سہیم ہوسکتا ہے۔ اس آیت یعنی لا تدرکہ الابصار سے معتزلہ اور خوارج اور شیعہ اور مرجۂ وغیرہ بدعتی فرقوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ بہشت میں حق تعالیٰ شانہ کا دیدار نہ ہوگا معتزلہ نے اس آیت سے یہ سمجھا کہ دنیا اور آخرت دونوں میں اللہ کا دیدار ناممکن ہے۔ اہل سنت والجماعت کا اعتقاد اس بارے میں یہ ہے کہ بہشت میں خدا تعالیٰ کا دیدار افضل ترین نعمت ہے اور اگر سچ پوچھا جائے تو اصل بہشت اس کے دیدار کی لذت ہی کا نام ہے وہ بہشت ہی کیا ہوئی جس میں محبوب حقیقی کا دیدار نصیب نہ ہو علاوہ ازیں جنت میں رؤیت باری آیات قرآنیہ اور احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے جن کا انکار در پردہ شریعت کا انکار ہے۔ آیات قرآنیہ 1۔ وجوہ یومئذ ناضرۃ الی ربھا ناظرۃ 2۔ للذین احسنوا الحسنی وزیادۃ۔ 3۔ فمن کان یرجوا لقاء ربہ فلیعمل عملا صالحا ولا یشرک بعبادۃ ربہ احدا۔ 4۔ واذا رایت ثم رایت نعیما وملکا کبیرا۔ (ای الحق سبحانہ) 5۔ کلا انھم عن ربھم یومئز لمحجوبون امام شافعی فرماتے ہیں کہ اس آیت میں خدا تعالیٰ نے کفار کو عار دلائی ہے کہ وہ قیامت کے دن اپنے پروردگار سے محجوب ہوں گے یعنی ان کے اور خدا کے درمیان حجاب یعنی پردہ ہوگا اس سے معلوم ہوا کہ اہل ایمان اس کو بےحجاب دیکھیں گے کیونکہ وہ بھی اگر کافروں کی طرح حجاب میں رہے تو ان میں اور کافروں میں کیا فرق رہا اور محجوب ہونے میں کافروں کی کیا تخصیص ہوئی۔ ان آیات کے علاوہ اور بھی آیتیں ہیں جو رؤیت باری تعالیٰ کے امکان اور وقوع پر دلالت کرتی ہیں ان آیات کی تفسیر کے موقع پر اس مقصد کو وضاحت کے ساتھ بیان کریں گے۔ احادیث نبویہ رہی سنت نبوی ﷺ ۔ سو احادیث متواترہ جو صحابہ ؓ کی ایک کثیر جماعت سے مروی ہیں ان سے بطریق تواتر یہ ثابت ہے کہ اہل ایمان اللہ تعالیٰ کو دار آخرت میں بلا اشتباہ اور بلا مزاحمت کے اس طرح دیکھیں گے جیسے چودھویں رات کے چاند کو بلا مزاحمت دیکھتے ہیں۔ کتب احادیث میں رویت باری تعالیٰ کا ایک مستقل باب ہے اور حافظ ابن قیم نے حادی الارواح میں اور جلال الدین سیوطی نے البدور السافرہ میں دیدار خداوندی کی احادیث کو تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے حضرات اہل علم اس کی مراجعت کریں۔ اب رہی آیت زیر تفسیر سو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ آیت اہل سنت کے مسلک کے منافی نہیں اس آیت میں حق تعالیٰ نے رویت کی نفی نہیں کی بلکہ ادراک ابصار کی نفی ہے اور ادراک اور رویت میں بڑا فرق ہے ادراک کے معنی لغت میں کسی چیز کو اپنے احاطہ میں لے لینے کے ہیں خدا تعالیٰ موسیٰ (علیہ السلام) کے قصہ میں فرماتے ہیں قال اصحاب موسیٰ انا لمدرکون یعنی جب فرعون کے لشکر نے بنی اسرائیل کا تعاقب اور پیچھا کیا تو موسیٰ (علیہ السلام) کے اصحاب نے کہا کہ اے موسیٰ اب تو ہم پکڑ لیے گئے اور گھیر لیے گئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کلا وہ ہرگز نہیں پکڑ سکتے معلوم ہوا کہ ادراک کے معنی رویت کے نہیں بلکہ احاطۂ تام کرلینے اور قبضہ میں لے لینے کے ہیں کیونکہ فرعونیوں نے بنی اسرائیل کو دیکھ تو لیا تھا مگر ادراک یعنی پکڑنے سے قاصر اور عاجز رہے معلوم ہوا کہ ادراک اور شیء ہے اور رویت اور شئی ہے ادراک کی نفی سے رویت کی نفی لازم نہیں آتی پس آیت لا تدرکہ الابصار الخ کے معنی یہ ہوں گے کہ نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتی البتہ وہ لطیف وخبیر تمام ابصار اور مبصرات کا احاطہ کیے ہوئے ہے لہذا آخرت میں حق تعالیٰ کی رویت ہوگی مگر احاطہ نہ ہوگا جیسا کہ قرآن کریم میں ہے ولا یحیطون بہ علما بندے اللہ تعالیٰ کا باعتبار علم کے احاطہ نہیں کرسکتے مگر اللہ تعالیٰ کو جانتے اور پہچانتے سب ہیں احاطہ کی نفی سے مطلق علم کی نفی لازم نہیں آتی اور حدیث میں ہے لا احصی ثناء علیک انت کما اثنیت علی نفسک۔ کوئی بندہ اللہ کی ثناء اور توصیف کا احصاء اور احاطہ نہیں کرسکتا مگر اس سے مطلق ثناء کی نفی لازم نہیں آتی امام قرطبی (رح) فرماتے ہیں کہ ابن عباس ؓ سے بھی یہی منقول ہے کہ لا تدرکہ الابصار وھو یدرک الابصار کے معنی یہ ہیں کہ نگاہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ کو دیکھ سکتی ہیں مگر اللہ کا احاطہ نہیں کرسکتیں اور اللہ تعالیٰ تمام ابصار کو احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اور زجاج امام نحویہ کہتے ہیں کہ آیت کے معنی یہ ہیں کہ کوئی اللہ کی کنہ اور حقیقت کو نہیں پہنچ سکتا سو آنکھیں اس کو دیکھیں گی مگر احاطہ نہیں کرسکیں گی جس طرح دل اللہ کو جانتے اور پہچانتے ہیں مگر محیط نہیں اسی طرح آنکھیں اللہ کو دیکھ سکتی ہیں مگر احاطہ نہیں کرسکتیں خلاصۂ کلام یہ کہ آیت میں ادراک بمعنی احاطہ اور تحدید کی نفی ہے مطلق رؤیت کی نفی نہیں۔ مطلق رؤیت باری آیات قرآنیہ اور احادیث متواترہ سے ثابت ہے آنکھیں شمس وقمر کو دیکھتی ہیں مگر اس کی حقیقت اور کنہ کا ادراک نہیں کرتیں تو اسی طرح خداوند قدوس کے دیدار پر انوار کو سمجھو کہ نگاہیں نور السموات والارض کو دیکھیں گی مگر اس کی کنہ اور حقیقت کے ادراک سے عاجز اور درماندہ ہوں گی (دیکھو تفسیر ابن کثیر ص 161 ج 2 و تفسیر قرطبی ص 54 ج 7 و تفسیر کبیر ص 120 ج 4) اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو دنیا کی آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں پس اس سے آخرت کے نہ دیکھنے پر استدلال کرنا صحیح نہیں کیونکہ دنیا کی آنکھیں ضعیف ہیں اور آخرت کی آنکھیں قوی ہیں اس میں کیا استبعاد ہے کہ جو بات دنیا میں ناممکن ہو وہ آخرت میں ممکن ہوجائے۔ اور شاہ عبدالقادر (رح) یہ فرماتے ہیں کہ مطلب آیت کا یہ ہے کہ آنکھ میں یہ قوت نہیں کہ اس کو دیکھ سکے ہاں اگر وہ خود ازراہ لطف وکرم اپنے کو دکھانا چاہے گا تو آنکھوں میں ویسی قوت پیدا کردے گا کہ جس سے اہل ایمان حسب مراتب خدا تعالیٰ کو دیکھ سکیں گے انتہی۔
Top