Tafseer-e-Madani - Hud : 117
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ لِیُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا مُصْلِحُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے رَبُّكَ : تیرا رب لِيُهْلِكَ : کہ ہلاک کردے الْقُرٰي : بستیاں بِظُلْمٍ : ظلم سے وَّاَهْلُهَا : جبکہ وہاں کے لوگ مُصْلِحُوْنَ : نیکو کار
اور تمہارا رب ہرگز ایسا نہیں کہ یونہی تباہ کر دے بستیوں کو ناحق طور پر، جب کہ ان کے باشندے اصلاح میں لگے ہوں،2
226 ۔ اصلاح احوال کی ضرورت و اہمیت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تمہارا رب ایسا نہیں کہ بستیوں کو ناحق طور پر یونہی ہلاک کردے جبکہ ان کے باشندے اصلاح کرنے میں لگے ہوں۔ سو اس سے اصلاح کی ضرورت و اہمیت بھی واضح ہوجاتی ہے۔ پس اپنی ذاتی اصلاح کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دوسروں کی اصلاح کی بھی ضرورت ہے۔ ذکر صلاح کا نہیں اصلاح کا ہے۔ یعنی صرف یہی مطلوب نہیں کہ آدمی خود نیک بن کر رہے اور بس۔ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر یہ بھی مطلوب ہے کہ وہ دوسروں کو بھی صالح بنانے کی اور معاشرے کے بگاڑ کو سنوارنے کی فکر و کوشش کرے۔ ورنہ جب فساد و بگاڑ عام ہوجائے گا تو ظالموں اور مفسدوں ہی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ سب ہی کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا اور گیہوں کے ساتھ گھن بھی پس جائیں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (وَاتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِيْبَنَّ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَاۗصَّةً ) (الانفال : 25) سو اپنی ہی نہیں دوسروں کی اصلاح کی فکر و کوشش بھی مومن صادق کی ایک اہم ذمہ داری ہے۔ پھر کیا کہیے گا اس صورتحال کے بارے میں جس سے آج ہم لوگ گزر رہے ہیں کہ صلاح اور اصلاح کے یہ دونوں ہی عنصر غائب و مفقود ہیں۔ الاماشاء اللہ۔ دنیا مادہ اور معدہ کی ضرورتوں کی تحصیل و تکمیل کے پیچھے اس طرح لگ گئی کہ گویا یہی مقصود حیات ہے اور گویا ان لوگوں کو اسی لیے پیدا کیا گیا ہے اور بس۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ ہمیشہ زیغ و ضلال کی ہر قسم سے محفوظ اور اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے اور اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے آمین۔
Top