Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 121
شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖ١ؕ اِجْتَبٰىهُ وَ هَدٰىهُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
شَاكِرًا : شکر گزار لِّاَنْعُمِهٖ : اس کی نعمتوں کے لیے اِجْتَبٰىهُ : اس نے اسے چن لیا وَ هَدٰىهُ : اور اس کی رہنمائی کی اِلٰى : طرف صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی راہ
وہ شکر ادا کرنے والا تھا اپنے رب کی نعمتوں کا، اس کو اللہ نے چن لیا تھا، اور ڈال دیا تھا اس کو سیدھی راہ پر5
261۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اللہ نے چن لیا تھا :۔ اپنی خلت و رسالت کے لئے کہ آنجناب اپنے صدق و اخلاص اور صفائے باطن کی بناء پر اس کے اہل تھے۔ اور حق تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے آپ کو اس خاص شرف واعزاز سے نواز دیا تھا جو ان کے لائق تھا جسکے نتیجے میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اللہ پاک کی خلت کے اہل بن گئے تھے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ (ولقد اتینا ابراہیم رشدہ من قبل وکنا بہ عالمین) (الانبیاء : 51) ۔ بہرکیف یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ایک امتیازی شان تھی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنا خلیل اور دوست بنالیا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ (واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا) ۔ (النساء : 125) سو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی مزید تعریف و توصیف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کے شکر گزار تھے۔ ان مشرکوں کی طرح نہیں تھے جو اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی نعمتوں کی اپنے طرح طرح کے خود ساختہ اور من گھڑت خداؤوں، بناوٹی بتوں، فرضی ووہمی سرکاروں اور آستانوں وغیرہ کی طرف منسوب کرکے کفران نعمت کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اور وہ انہیں کے آگے جھک کر اور ان کی پوجاپاٹ کرکے ظلم پر ظلم کا ارتکاب کرتے اور اپنی ہلاکت و تباہی کا سامان کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر طرح سے صراط مستقیم پر قائم رکھے آمین ثم آمین۔
Top