Al-Qurtubi - An-Nahl : 121
شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖ١ؕ اِجْتَبٰىهُ وَ هَدٰىهُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
شَاكِرًا : شکر گزار لِّاَنْعُمِهٖ : اس کی نعمتوں کے لیے اِجْتَبٰىهُ : اس نے اسے چن لیا وَ هَدٰىهُ : اور اس کی رہنمائی کی اِلٰى : طرف صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی راہ
اس کی نعمتوں کے شکر گزار تھے۔ خدا نے ان کو برگزیدہ کیا تھا اور (اپنی) سیدھی راہ پر چلایا تھا۔
آیت نمبر 121 تا 122 قولہ تعالیٰ : شاکرا یعنی وہ شکر گزار تھے۔ لا نعمہ، الأنعم نعمۃ کی جمع ہے، اور یہ پہلے گزر چکا ہے اجتبہ یعنی اللہ تعالیٰ نے انہیں چن لیا۔ وھدہ الی صراط مستقیم۔ واتینہ فی الدنیا حسنۃ (اور انہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت فرمائی۔ اور ہم نے انہیں مرحمت فرمائی دنیا میں بھی (ہر طرح کی بھلائی) ۔ کہا گیا ہے : اس سے مراد نیک طیب بچہ ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے : مراد اچھی تعریف ہے۔ یہ قول بھی ہے کہ مراد نبوت ہے۔ یہ قول بھی ہے : مراد یہ ہے کہ تشہد میں حضور نبی رحمت حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر درود پڑھنے کے ساتھ آپ پر درود پڑھنے کو ملا دیا گیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : بیشک اہل دین نہیں ہیں مگر وہی جو آپ کے ساتھ محبت اور دوستی رکھتے ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : مراد یہ ہے کہ آپ کی ضیافت (مہمان نوازی) اور آپ کی قبر کی زیارت کو باقی رکھا۔ اور یہ سب چیزیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمائیں اور آپ ﷺ کو اور زیادہ عطا فرمائیں۔ وانہ فی الاخرۃ لمن الصلحین اس میں من بمعنی مع ہے، ای مع الصالحین یعنی وہ آخرت میں نیک لوگوں کے ساتھ ہوں گے، کیونکہ وہ دنیا میں بھی نیک لوگوں کے ساتھ تھے۔ یہ سورة البقرۃ میں گزر چکا ہے۔
Top