Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 106
وَ قُرْاٰنًا فَرَقْنٰهُ لِتَقْرَاَهٗ عَلَى النَّاسِ عَلٰى مُكْثٍ وَّ نَزَّلْنٰهُ تَنْزِیْلًا
وَقُرْاٰنًا : اور قرآن فَرَقْنٰهُ : ہم نے جدا جدا کیا لِتَقْرَاَهٗ : تاکہ تم اسے پڑھو عَلَي : پر النَّاسِ : لوگ عَلٰي مُكْثٍ : ٹھہر ٹھہر کر وَّنَزَّلْنٰهُ : اور ہم نے اسے نازل کیا تَنْزِيْلًا : آہستہ آہستہ
اور ہم نے قرآن کو تھوڑا تھوڑا کر کے اتارا، تاکہ آپ اسے ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو سنائیں، اور ہم نے اسے (موقع بموقع) ایک خاص تدریج سے اتارا ہے،
196۔ قرآن حکیم کا نزول تدریج کے ساتھ :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور ہم ہی نے اس کو خاص تدریج کے ساتھ اتارا ہے “ تئیس سال کے طویل عرصے میں حالات و واقعات اور حوادث ونوازل کے مطابق۔ تاکہ یہ دلوں میں اترتا اور ذہنوں میں بیٹھتا چلا جائے اور لوگ اس کے معانی ومطالب کو اچھی طرح سمجھ لیں اور اس کے احکام کو صحیح طور اپنا لیں۔ سو اس کے تدریجی نزول پر اعتراض کرتے ہیں یہ ان کی حماقت اور کوڑھ مغزی کا ثبوت ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top