Tafseer-e-Madani - Maryam : 59
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ
فَخَلَفَ : پھر جانشین ہوئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد خَلْفٌ : چند جانشین (ناخلف) اَضَاعُوا : انہوں نے گنوادی الصَّلٰوةَ : نماز وَاتَّبَعُوا : اور پیروی کی الشَّهَوٰتِ : خواہشات فَسَوْفَ : پس عنقریب يَلْقَوْنَ : انہیں ملے گی غَيًّا : گمراہی
پھر ان کے بعد ان کے ایسے ناخلف جانشین ہوئے جنہوں نے ضائع کردیا نماز کو، اور وہ پیچھے لگ گئے اپنی خواہشات کے، سو وہ پا کر رہیں گے انجام اپنی گمراہی کا،
67 برے جانشینوں کا برا انجام ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ پھر ان کے بعد ان کے ایسے ناخلف جانشیں بنے جنہوں نے ضائع کردیا نماز کو اور وہ پیچھے لگ گئے اپنی خواہشات کے۔ سو وہ پہنچ کر رہیں گے اپنی گمراہی کے انجام کو۔ سو برے جانشیں اپنی گمراہی کا انجام پاکر رہیں گے۔ آخرت کے عذاب الیم میں مبتلا ہو کر۔ حالانکہ یہ سب تھے انبیائے کرام کی نسل میں سے۔ پس معلوم ہوا کہ جب تک اپنا ایمان و عقیدہ صحیح اور کردار و عمل درست نہ ہو تو محض بڑوں کی اولاد ہونے سے کچھ نہیں بنتا۔ جس طرح کہ آج کے اہل زیغ و ضلال کا کہنا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ " خلف " کا لفظ جب لام کے سکون کے ساتھ آتا ہے تو اچھے معنوں میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ برے اخلاف کے لیے آتا ہے۔ سو حضرات انبیائے کرام کے ساتھ کسی کی نسبت محض وراثت اور خاندان کی بنا پر حاصل نہیں ہوتی بلکہ ان کے لائے ہوئے دین اور ان کی پیش کردہ شریعت کے حامل اور اس پر عامل ہونے کی بنا پر حاصل ہوئی ہے۔ جبکہ ان بدبختوں کا حال یہ تھا کہ انہوں نے نماز کو ضائع کردیا اور یہ خواہشات کے پیچھے لگ کر ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں جا گرے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ زیغ و ضلال کی ہر شکل سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top