Tafseer-e-Madani - Maryam : 66
وَ یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَاِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا
وَيَقُوْلُ : اور کہتا ہے الْاِنْسَانُ : انسان ءَ اِذَا : کیا جب مَا مِتُّ : میں مرگیا لَسَوْفَ : تو پھر اُخْرَجُ : میں نکالا جاؤں گا حَيًّا : زندہ
اور آخرت کا منکر انسان کہتا ہے کہ کیا واقعی جب میں مر چکوں گا تو پھر زندہ کر کے نکال لایا جاؤں گا ؟
73 منکرین کا بعث بعد الموت پر تعجب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ منکر انسان بعث بعد الموت پر تعجب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ کیا جب میں مرجاؤں گا تو کیا واقعی مجھے پھر زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔ یعنی یہ بہت عجیب امر ہے کہ جب میں مرمٹ کر ختم ہوجاؤنگا تو نئے سرے سے زندہ کرکے پھر اٹھایا جاؤنگا۔ یعنی ایسا نہیں ہوسکتا۔ سو منکر انسان چونکہ اپنی محدود قدرت اور ناقص علم کے اعتبار سے دیکھتا اور سوچتا ہے اس لیے اس کو یہ تعجب اور اچنبھا ہوتا ہے کہ مرمٹ جانے کے بعد ان کو دوبارہ کس طرح زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔ ورنہ حقیقت کے اعتبار سے اس میں تعجب اور اچنبھے کی کوئی وجہ نہیں کہ اس خالق ومالک کی شان ۔ { علی کل شئی قدیر } ۔ کی شان ہے۔ وہ جو چاہے اور جب اور جیسے چاہے کرے۔ اس کیلئے کچھ بھی مشکل نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس کے یہاں تو صرف حکم وارشاد فرمانے کی دیر ہوتی ہے اور بس۔ جس چیز کے بارے میں حکم فرمایا وہ ہوگئی۔ سو لوگوں کے دوبارہ اٹھانے کے بارے میں بھی صرف اس کی ایک ڈانٹ اور جھڑکی کی دیر ہوگی اور بس۔ جونہی حکم ہوگا یہ سب نکل کر میدان میں موجود ہوں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر صاف اور صریح طور پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { فَاِنَّمَا ہِیَ زَجْرَۃٌ وَّاحِدَۃٌ فَاِذَا ہُمْ بالسَّاہِرَۃِ } ۔ ( النازعات : 13-14) ۔ اللہ تعالیٰ یقین کامل کی دولت سے نوازے اور ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔
Top