Tafseer-e-Usmani - Maryam : 47
قَالَ سَلٰمٌ عَلَیْكَ١ۚ سَاَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّیْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِیْ حَفِیًّا
قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ : سلام عَلَيْكَ : تجھ پر سَاَسْتَغْفِرُ : میں ابھی بخشش مانگوں گا لَكَ : تیرے لیے رَبِّيْ : اپنا رب اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِيْ : مجھ پر حَفِيًّا : مہربان
کہا تیری سلامتی رہے9 میں گناہ بخشواؤں گا تیرے اپنے رب سے بیشک وہ ہے مجھ پر مہربان10
9 یہ رخصت یا متارکت کا سلام ہے۔ جیسے ہمارے محاورات میں ایسے موقع پر کہہ دیتے ہیں کہ " فلاں بات یوں ہے تو ہمارا سلام لو۔ " دوسری جگہ فرمایا (وَقَالُوْا لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَكُمْ اَعْمَالُكُمْ ۡ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ ۡ لَا نَبْتَغِي الْجٰهِلِيْنَ ) 28 ۔ القصص :55) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " معلوم ہوا اگر دین کی بات سے ماں باپ ناخوش ہوں اور گھر سے نکالنے لگیں اور بیٹا ماں باپ کو میٹھی بات کہہ کر نکل جائے، وہ بیٹا عاق نہیں۔ " 10 امید ہے اپنی مہربانی سے میرے باپ کے گناہ معاف فرما دے گا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے استغفار کا وعدہ ابتداء کیا تھا۔ چناچہ استغفار کرتے رہے جب اللّٰہ کی مرضی نہ دیکھی تب موقوف کیا۔ یہ بحث سورة توبہ (برأۃ) میں (مَا كَان للنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْٓا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ ) 9 ۔ التوبہ :113) کے تحت میں گزر چکی ہے۔ ملاحظہ کرلی جائے۔
Top