Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 94
قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : کہہ دیں اِنْ کَانَتْ : اگر ہے لَكُمُ ۔ الدَّارُ الْآخِرَةُ : تمہارے لئے۔ آخرت کا گھر عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس خَالِصَةً : خاص طور پر مِنْ دُوْنِ : سوائے النَّاسِ : لوگ فَتَمَنَّوُا : تو تم آرزو کرو الْمَوْتَ : موت اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
(ان سے) کہو کہ اگر آخرت کا وہ (بےمثل) گھر خالص تمہارے ہی لئے ہے، دوسرے سب لوگوں کو چھوڑ کر، تو پھر تم تمنا کرو موت کی، اگر واقعی تم سچے ہو (اپنے دعویٰ میں)6
264 یہود کی ایک اور تخجیل و تذلیل : سو اس ارشاد میں یہود کے ایک زعم فاسد کی تردید و تغلیط اور ان کی تخجیل و تذلیل فرمائی گئی کہ اگر تم لوگ اپنے اس دعوے اور زعم و گھمنڈ میں سچے ہو کہ آخرت کا وہ گھر خالص تمہارے ہی لیے ہے تو تم لوگ موت کی تمنا کرو تاکہ اس طرح تم لوگ جنت کی نعمتوں سے جلد ہی متمتع اور بہرہ ور ہو سکو، کیونکہ دنیا کی یہ فانی نعمتیں اس کی نعمتوں کے سامنے ہیچ ہیں۔ کیونکہ تمہارا دعویٰ یہ ہے کہ جنت میں تمہارے سوا اور کوئی جائے گا ہی نہیں، کیونکہ ان کا کہنا تھا ۔ { لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ کَانَ ہُوْدًا اَوْ نَصَارًا } ۔ یعنی " جنت میں وہی داخل ہوسکے گا جو یہودی ہوگا یا نصرانی " سو اگر ایسا ہے تو تم لوگ موت کی تمنا کرو تاکہ اس طرح تم جلد جنت میں پہنچ سکو، اور جب تم ایسا نہیں کرتے اور ہرگز نہیں کرسکتے تو ثابت ہوا کہ تم لوگ اپنے دعوے میں قطعی طور پر جھوٹے ہو، اور تمہارے دعوے محض زبانی کلامی نوعیت کے دعوے ہیں، جن کی نہ کوئی اساس ہے نہ بنیاد، اور نہ وہ کسی کام آنے والے ہیں بلکہ سب کچھ محض دھوکے کا سامان ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلیم العظیم۔
Top