Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 24
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ١ۚ هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَّعِیَ وَ ذِكْرُ مَنْ قَبْلِیْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ١ۙ الْحَقَّ فَهُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنالیے ہیں مِنْ دُوْنِهٖٓ : اللہ کے سوائے اٰلِهَةً : اور معبود قُلْ : فرمادیں هَاتُوْا : لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل ھٰذَا ذِكْرُ : یہ کتاب مَنْ : جو مَّعِيَ : میرے ساتھ وَذِكْرُ : اور کتاب مَنْ قَبْلِيْ : جو مجھ سے پہلے بَلْ : بلکہ (البتہ) اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے ہیں الْحَقَّ : حق فَهُمْ : پس وہ مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
کیا (باین ہمہ) انہوں نے اس کے سوا اور کوئی معبود بنا رکھے ہیں ؟ اچھا تو ان سے کہو کہ لاؤ تم لوگ اپنی دلیل یہ رہی وہ کتاب جس میں میرے دور کے لوگوں کی نصیحت ہے اور وہ کتابیں بھی جن میں مجھ سے پہلے لوگوں کے لئے نصیحت تھی۔ مگر حق کے خلاف کوئی دلیل ملے تو کہاں سے اور کیونکر اس لئے بات یہ نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت چونکہ حق اور حقیقت کو جانتی نہیں اس لئے وہ اس سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔
31 شرک کے حامیوں سے دلیل کا مطالبہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر یہ لوگ خدا کے سوا دوسرے معبودوں کو بھی مانتے اور ان کو اس کی خدائی میں شریک جانتے ہیں تو ان سے کہو کہ لاؤ تم لوگ اپنی دلیل۔ نقل صحیح یا عقل سلیم سے۔ ایسی دلیل و برھان جو تمہارے دعوے کی تصدیق و تائید کرتی ہو۔ مگر باطل کے لئے ایسی کوئی دلیل کہاں اور کیسے ؟ کہ جب اللہ پاک کا کوئی شریک ہے ہی نہیں۔ ممکن ہی نہیں۔ تو پھر اس کیلئے کوئی دلیل وبرہان ہو ہی کیسے سکتی ہے ؟ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَمَنْ یَدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا آخَرَ لاَ بُرْہَانَ لَہ بِہ فَاِنَّمَا حِسَابُہ عِنْدَ رِبِّہ اِنَّہُ لاَ یُفْلِحُ الْکَافِرُوْنَ } ۔ ( المومنون :117) ۔ اور شرک کے حامیوں سے دلیل کا مطالبہ اس لیے فرمایا گیا کہ جہاں تک خداوند قدوس کی ذات اقدس و اعلیٰ کا تعلق ہے وہ تو ما بہ النزاع ہے ہی نہیں۔ اس کو یہ مشرک لوگ بھی مانتے ہیں۔ سو وہ تو ایک مسلم حقیقت ہے۔ اصل اختلاف اس امر میں ہے کہ کیا اس کے ساتھ اور اس کے سوا کوئی اور معبود بھی ہیں۔ اور اصل حقیقت کے اعتبار سے اس کے سوا کوئی اور معبود سرے سے ہے ہی نہیں مگر تم لوگوں نے اس کے طرح طرح کے شریک گھڑ رکھے ہیں۔ سو اس لیے تم پر لازم آتا ہے کہ تم اس کے لیے کوئی دلیل پیش کرو مگر کہاں اور کیسے ؟ مشرک کے لیے نہ کوئی دلیل ہے نہ ہوسکتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 32 اکثر لوگ جاہل ہیں ۔ والعیاذ باللہ : یعنی وہ جاہل ہیں حق و حقیقت کے علم وادراک سے۔ سو ارشاد فرمایا کہ دلیل وبرہان تو ان کے پاس کوئی نہیں لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔ اس لیے وہ حق سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ اور اسی بنا پر وہ خواہ مخواہ بلا دلیل و ثبوت محض اپنی نفسانی خواہشات کی وجہ سے یا اپنی عقول مریضہ کے ساختہ پرداختہ ڈھکوسلوں کی بناء پر توحید و صداقت کی راہ حق اور صراط مستقیم سے پھرے ہوئے ہیں۔ اور ان کو اس کا بھی کوئی پاس و احساس تک نہیں کہ اس طرح وہ اپنا ہی نقصان کررہے ہیں۔ اور ایسا ہولناک نقصان کہ اس جیسا دوسرا کوئی نقصان نہیں ہوسکتا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو نور حق و ہدایت سے محرومی اور جہالت و بیخبر ی شر و فساد کی جڑ بنیاد ہے۔ نیز اس ارشاد میں پیغمبر ﷺ اور آپ کے اصحاب و اصدقاء اور ان کے توسط سے جملہ اہل حق کے لیے تسلیہ و تسکین کا سامان بھی ہے کہ مخالفین و منکرین اور اعداء و مکذبین نے حق اور اہل حق کے خلاف جو ہنگامہ برپا کر کھا ہے اس کی اساس و بنیاد کسی علم و دلیل پر نہیں بلکہ محض جہالت اور بےعلمی پر ہے۔ لہذا آپ ان کی اس مخالفت سے نہ کبھی آزردہ خاطر اور دلگیر ہوں اور نہ ہی ان کی ژاژخواہیوں اور یا وہ گوئیوں کو کبھی خاطر میں لائیں۔
Top