Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 24
فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُحْیِ اللّٰهُ الْمَوْتٰى١ۙ وَ یُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
فَقُلْنَا : پھر ہم نے کہا اضْرِبُوْهُ : اسے مارو بِبَعْضِهَا : اس کا ٹکڑا کَذٰلِکَ : اس طرح يُحْيِي اللّٰهُ : اللہ زندہ کرے گا الْمَوْتَىٰ : مردے وَيُرِیْكُمْ : اور تمہیں دکھاتا ہے اٰيَاتِهِ : اپنے نشان لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَعْقِلُوْنَ : غور کرو
کیا ٹھہرائے ہیں انہوں نے اس سے ورے اور معبود تو کہہ لاؤ اپنی سند یہی بات ہے میرے ساتھ والوں کی اور یہی بات ہے مجھ سے پہلوں کی، کوئی نہیں پر وہ بہت لوگ نہیں سمجھتے سچی بات سو ٹلا رہے ہیں
ھٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَّعِيَ وَذِكْرُ مَنْ قَبْلِيْ ، اس کا ایک مفہوم تو وہ ہے جو خلاصہ تفسیر میں بیان ہوا ہے کہ ذِكْرُ مَنْ مَّعِيَ سے مراد قرآن اور ذِكْرُ مَنْ قَبْلِيْ سے مراد تورات و انجیل اور زبور وغیرہ کتب سابقہ ہیں اور معنی آیت کے یہ ہیں کہ میرا اور میرے ساتھ والوں کا قرآن اور پچھلی امتوں کی کتابیں تورات و انجیل وغیرہ موجود ہیں کیا ان میں سے کسی کتاب میں اللہ کے سوا کسی کی عبادت کی تلقین موجود ہے۔ تورات و انجیل وغیرہ میں تحریف ہوجانے کے باوجود یہ تو اب تک بھی کہیں صاف نہیں کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کر کے دوسرا معبود بنا لو۔ بحر محیط میں اس کا یہ مفہوم بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہ قرآن ذکر ہے میرے ساتھ والوں کے لئے بھی اور ذکر ہے مجھ سے پہلوں کے لئے بھی۔ مطلب یہ ہے کہ اپنے ساتھ والوں کے لئے تو دعوت اور تشریح احکام کے لحاظ سے ذکر ہے اور سابقین کے لئے ذکر بایں معنے ہے کہ اس کے ذریعہ سابقین کے احوال و معاملات اور قصص زندہ ہیں۔
Top