Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 4
قٰلَ رَبِّیْ یَعْلَمُ الْقَوْلَ فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١٘ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
قٰلَ : آپ نے فرمایا رَبِّيْ : میرا رب يَعْلَمُ : جانتا ہے الْقَوْلَ : بات فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
پیغمبر نے فرمایا کہ (تم لوگ خواہ چپکے چپکے باتیں کرو یا زور سے کہو) میرا رب بہرحال جانتا ہے ہر بات کو خواہ وہ آسمان کی بلندیوں میں ہو یا زمین کی پستیوں میں اور وہی ہے سب کچھ سننے جاننے والا،3
7 اللہ ہی ہر کسی کی سنتا اور سب کچھ جانتا ہے : پس نہ کوئی اس سے چھپ سکتا ہے اور نہ اس کی گرفت اور پکڑ سے بچ سکتا ہے۔ سو بڑے ہی بدنصیب اور محروم ہیں وہ لوگ جو ایمان سے محروم اپنے خالق ومالک کی یاد دلشاد سے غافل اس کے حقوق سے لاپرواہ اور اپنے انجام سے بےفکر ہو کر حیات مستعار کی اس فرصت محدود کو یونہی ضائع کرتے اور ہلاکت و تباہی کے دائمی گڑھے میں گرنے کے لئے بڑھے چلے جا رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف پیغمبر نے فرمایا کہ میرا رب آسمان اور زمین کی ہر بات کو جانتا ہے اور وہی ہے جو ہر کسی کی سنتا، سب کچھ جانتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس ارشاد سے اس ردِّعمل کو بیان فرمایا گیا جو آنحضرت ۔ ﷺ ۔ پر منکرین و مکذبین کی اس یا وہ گوئی سے ہوا۔ سو آپ نے ان بدبختوں کو خطاب کیے بغیر اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ میرا رب آسمان و زمین کی ہر بات کو بخوبی جانتا ہے کہ وہ سمیع وعلیم ہے اور ان لوگوں کی سرگوشیوں، فتنہ سامانیوں اور یا وہ گوئیوں سے وہ پوری طرح واقف و آگاہ ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس لیے وہی تدارک کا سامان فرمائے گا۔ پس میں اپنے اس معاملے کو اسی وحدہ لا شریک کے حوالے کرتا ہوں کہ ہمارا بھروسہ اسی پر ہے ۔ سبحانہ وتعالی -
Top