Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 20
یُصْهَرُ بِهٖ مَا فِیْ بُطُوْنِهِمْ وَ الْجُلُوْدُؕ
يُصْهَرُ : پگھل جائیگا بِهٖ : اس سے مَا : جو فِيْ بُطُوْنِهِمْ : ان کے پیٹوں میں وَالْجُلُوْدُ : اور جلدیں (کھالیں)
جس سے پگھل پگھل جائے گا وہ سب کچھ جو ان کے پیٹوں کے اندر ہوگا
48 کافروں کے عذاب کی شدت اور ہولناکی کا ایک منظر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس سے پگھل پگھل جائے گا وہ سب کچھ جو کہ ان کے پیٹوں کے اندر ہوگا اور ان کی کھالیں بھی "۔ اور جلنے اور پگھلنے کے بعد یہ سب کچھ دوبارہ اسی طرح ہوجائے گا اور اس طرح ان کو ملنے والا یہ عذاب مسلسل جاری رہے گا۔ یعنی ایسا نہ ہوگا کہ آگ سے جل کر یہ ختم ہوجائیں اور جان چھوٹ جائے۔ جیسا کہ دنیا میں آگ سے جلنے کی صورت میں ہوتا ہے۔ بلکہ وہاں وہ جلتے ہی رہیں گے اور مرنے بھی نہیں پائیں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا ۔ { لَا یَقْضٰی عَلَیْھِمْ فَیَمُوْتَوْا وَلَا یَخَفّفُ عَنْھُمْ مِّنْ عَذَابِہَا } ۔ (فاطر : 36) ۔ بلکہ اس طرح جل جانے کے بعد وہ پھر دوبارہ پہلی حالت میں کر دئیے جائیں گے جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُہُمْ بَدَّلْنَاہُمْ جُلُوْدًا غَیْرَہَا لِیَذُوْقُوا الْعَذَابَ } ۔ (النسائ :56) ۔ اور سنن ترمذی وغیرہ کی روایت میں ہے ۔ " ثُمَّ یُعَادُ کَمَا کَانَ " ۔ یعنی اس کو پھر دوبارہ ایسے ہی کردیا جائے گا جیسا کہ وہ اس سے پہلے تھا۔ (المراغی، ابن کثیر وغیرہ) ۔ سو جس کافر کا انجام یہ ہونے والا ہے اس کو اگر دنیا میں روئے زمین کی ساری دولت بھی مل جائے تو بھی اس کو کیا ملا ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اصل دولت ایمان و یقین کی دولت ہے جو سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ ہے ۔ اللہم زدنا منہ و ثبتناعلیہ -
Top