بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 1
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْ : وہ جو۔ جس نَزَّلَ الْفُرْقَانَ : نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن) عَلٰي عَبْدِهٖ : اپنے بندہ پر لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لِلْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے لیے نَذِيْرَۨا : ڈرانے والا
بڑی ہی برکت والی ہے وہ ذات جس نے نازل فرمایا اپنے کرم بےپایاں سے اس فیصلہ کن کتاب کو اپنے بندہ خاص پر تاکہ وہ خبردار کرنے والا ہو دنیا جہاں کے لوگوں کے لیے۔3
1{ تَبَارَکَ } کا معنیٰ و مفہوم ؟ : { تَبَارَکَ } کا مادہ " ب ر ک " ہے۔ جس کے معانی میں اس قدر عموم اور وسعت ہے کہ ایک لفظ تو درکنار کسی ایک جملے سے بھی اس کو ادا نہیں کیا جاسکتا۔ اس مادہ سے مصدر " برکۃ " بھی آتا ہے جس کے معنیٰ کثرت، بہتات اور زیادتی وغیرہ کے آتے ہیں۔ اور " بروک " بھی آتا ہے جس میں لزوم، ثبات اور دوام وغیرہ کا مفہوم بھی شامل ہوجاتا ہے۔ اسی لئے اونٹ کے بیٹھنے کو " بروک الابل " کہا جاتا ہے۔ اور اسی مادہ کو جب باب تفاعل میں لے جایا گیا تو اس میں مزید مبالغہ آگیا۔ چناچہ کہا جاتا ہے " تَبَارَکَتِ النَّخْلَۃُ " ۔ " کھجور کا درخت بہت بڑا ہوگیا "۔ اور اصمعی (رح) کہتے ہیں میں نے ایک اعرابی کو سنا کہ وہ ایک اونچے ٹیلے پر چڑھ کر دوسروں سے کہہ رہا ہے " تَبَارَکْتُ عَلَیْکُمْ " ۔ " میں تم سب سے اونچا ہوگیا ہوں "۔ اور اللہ پاک کے لئے یہ لفظ اپنے تمام معانی کے لحاظ سے اور ان کے اعلیٰ مفاہیم کے اعتبار سے ثابت ہے۔ سو آپ دیکھئے کہ اربوں کھربوں انسان اور دوسری طرح طرح کی اور بیشمار مخلوق اس کی کس قدر نعمتوں سے مستفید ہوتی رہی ہے اور برابر مستفید ہو رہی ہے۔ اور اس کا ایک ایک لمحہ کس قدر متنوع نعمتوں میں بسر ہوتا ہے۔ اور اس کی ان تمام مخلوقات کے لئے طرح طرح کے سامان حیات اور قسما قسم کے اسباب زیست اس کثرت اور فراوانی سے اور اتنے حیرت انگیز طریقے سے اس پوری کائنات میں اس قدر وسعت اور اس درجہ کثرت سے پھیلے بکھرے ہیں کہ ہر ایک کو اپنی طبیعت و منشا کے مطابق اپنی ضروریات زندگی سے متعلق ہر چیز ہر جگہ ملتی ہے۔ اور اس قدر ملتی ہے کہ اس کو شمار کرنا بھی کسی کے بس میں نہیں۔ اور خدا ہی جانتا ہے کہ یہ سلسلہ کب سے جاری ہے اور کب تک چلتا رہے گا۔ یہ تو ہوئیں مادی اور ظاہری نعمتیں۔ اور جہاں تک اس کی عطا فرمودہ باطنی اور معنوی نعمتوں کا تعلق ہے تو وہ اس سے بھی کہیں بڑھ کر ہیں اور ان میں سب سے بڑی اور عظیم الشان نعمت ہدایت کی نعمت ہے جس سے سرفرازی درحقیقت دارین کی سعادت و سرخروئی کی کفیل وضامن اور اس کا ذریعہ و سامان ہے۔ سو اللہ پاک نے اپنے بندوں کو اس نعمت سے سرفراز فرمانے کے لئے بھی بےمثال انتظام فرمایا اور ہمیشہ سے فرمایا۔ اور جس کی آخری اور کامل شکل یہ قرآن حکیم ہے جو گزشتہ تمام آسمانی کتابوں کی جامع، ان کی جملہ اصولی اور بنیادی تعلیمات کی حامل و محافظ اور ان سب کتابوں کیلئے " مہمین " و نگران اور صحیح اور غلط کے مابین اور جائز اور ناجائز کے درمیان اور حلال و حرام کے درمیان فرق وتمیز کرنے والی کتاب حکیم ہے۔ اور اس قدر کمال جامعیت کے ساتھ کہ اس کی دوسری کوئی نظیر و مثال نہ آج تک کبھی ہوئی اور نہ قیامت تک کبھی ممکن ہے ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ شَرَّفَنَا بِنِعْمَۃِ ھٰذَا الْکَتَابِ وَبالْاِیْمَانِ بِہ ۔ اللّٰھُمَّ زِدْنَا مِنْہ وثبتنا علیہ یا ذا الجلال والاکرام - 2 نعمت قرآن کی تذکیر و یاددہانی : سو نعمت قرآن اور اس کی عظمت شان کی تذکیر و یاددہانی کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ جس نے اتارا اس فیصلہ کن کتاب کو اپنے بندئہ خاص پر۔ یعنی { عبدہ } کی اضافت تعظیم و تشریف کے لئے ہے۔ اور مراد اس سے وہ عبد کامل اور بندہ خاص ہیں جو کہ عبدیت کاملہ کے کامل نمونہ اور عظیم مظہر تھے۔ ایسا کامل نمونہ اور عظیم مظہر کہ اس کی کوئی نظیر و مثال پوری تاریخ بشریت میں نہ اس سے پہلے کبھی پائی گئی اور نہ آئندہ قیامت تک کبھی پائی جاسکے گی۔ یعنی نبی امی محمد عربی ﷺ اور جن کی تعلیمات مقدسہ کے صدقے اور ارشادات عالیہ کے طفیل آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کی امت میں بھی عبدیت و عبودیت کے بیشمار ایسے کامل نمونے دنیا میں پائے گئے جن پر نوری فرشتے بھی رشک کریں اور حاملین عرش بھی ان کے لئے دعائیں کریں۔ اور آپ ﷺ کا یہ سلسلہ فیض۔ انشاء اللہ العزیز۔ قیامت تک جاری رہے گا جو کہ دراصل نُبّوتِ مُحمّدِیّہ ۔ عَلٰی صاحِبِھَا الْفُ اَلْف تَحِیّۃ ۔ کا ایک امتیازی وصف اور اعجازی پہلو ہے۔ اور عبدیت میں کمال ہی اللہ پاک کے یہاں اصل میں مطلوب و محمود ہے۔ اسی لئے قرآن حکیم میں جابجا اس کا ذکر وبیان فرمایا گیا ہے مگر اس کے باوجود آج کے کچھ جاہلوں کو پیغمبر کی اس عبدیت و بشریت کا انکار ہے۔ اور اس کے انکار کے لئے وہ صریح نصوص تک میں طرح طرح کی تاویلات سے کام لیتے اور تحریفات کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس سے منکرین نبوت و رسالت کے شبہات کا جواب بھی دے دیا گیا اور یہ بھی واضح فرما دیا گیا کہ جس ہستی پر قرآن حکیم کے اس فرقان کامل و بےمثال کو نازل فرما دیا گیا اس کی صداقت و حقانیت کو جانچنے پرکھنے کیلئے کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں۔ اور اس کے باوجود جو ان کو ماننے اور ان پر ایمان لانے میں پس و پیش سے کام لیتے ہیں وہ بڑے ہی حرمان نصیب ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top