Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 210
وَ مَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّیٰطِیْنُ
وَ : اور مَا تَنَزَّلَتْ : نہیں اترے بِهِ : اسے لے کر الشَّيٰطِيْنُ : شیطان (جمع)
اور اس قرآن کو شیاطین لے کر نہیں اترتے،
107 شیاطین کا اس کتاب حکیم سے کچھ تعلق نہیں ہوسکتا : سو ارشاد فرمایا گیا اور اس ۔ کتاب حکیم ۔ کو شیاطین لے کر نہیں اترے "۔ جیسا کہ ان لوگوں کا کہنا تھا۔ چناچہ صحیح بخاری کی روایت کے مطابق ایک مرتبہ جب کچھ عرصہ کے لئے وحی رک گئی تو کفار قریش کی ایک عورت نے آنحضرت ۔ ﷺ ۔ کے لئے کہا ۔ " قَدْ وَدَّعَہٗ شَیْطَانُہٗ " ۔ " اس کو اس کے شیطان نے چھوڑ دیا " کہ اب وحی کا آنا بند ہوگیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جو بات اوپر مثبت انداز میں ارشاد فرمائی گئی تھی اسی کو اب منفی انداز میں ارشاد فرمایا جارہا ہے تاکہ مضمون مزید موکد اور پختہ ہوجائے۔ یعنی پہلے مثبت انداز میں ارشاد فرمایا گیا تھا کہ یہ کلام رب العالمین کا نازل فرمودہ ہے جس کو کہ جبریل امین نے آپ کے قلب مبارک و امین پہ نازل فرمایا۔ اب ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ اس کلام حکیم کو شیاطین لے کر نہیں اترے جیسا کہ ان منکرین و مکذبین کا کہنا ہے۔ جو کہتے ہیں کہ یہ قرآن جن اور شیاطین کے القاء کا نتیجہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ یعنی جس طرح شیاطین کا ہنوں پر القاء کرتے ہیں یہ بھی اسی طرح کا کلام ہے۔ (المعارف، المراغی وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ و ضلال سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top