Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 211
وَ مَا یَنْۢبَغِیْ لَهُمْ وَ مَا یَسْتَطِیْعُوْنَؕ
وَمَا يَنْۢبَغِيْ : اور سزاوار نہیں لَهُمْ : ان کو وَمَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : اور نہ وہ کرسکتے ہیں
نہ تو وہ اس کام کے لائق ہیں اور نہ ہی وہ ایسا کرسکتے ہیں،
108 قرآن حکیم کی عظمت شان اور علو مرتبہ و مقام کا تقاضا : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ قرآن حکیم ایک ایسی عظیم الشان اور عالی مرتبت کتاب ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ ہی کا کلام ہوسکتا ہے۔ شیاطین نہ تو اس کام کے لائق ہیں اور نہ ہی وہ ایسا کرسکتے ہیں۔ بھلا شیطان جن کے کام کا طرہ امتیاز ہی اغواء واضلال ہے ان کو ایسا کلام ہدایت نظام لانے اور پیش کرنے سے مناسبت ہی کیا ہوسکتی ہے ؟ اور وہ اس قابل ہی کہاں کہ ایسا کرسکیں ؟ کہ شیاطین تو منبع شر و فساد ہے۔ اور یہ کلام حکیم مصدر خیر و برکت اور نور و ہدایت۔ اور یہ آیا دنیا میں خیر پھیلانے اور شر مٹانے کیلئے۔ تو پھر اس کو شیاطین سے نسبت ہی کیا ہوسکتی ہے ؟ اور جب یہ ایسا کلام معجز نظام ہے کہ اس کے چیلنج، اور زوردار اور مکرر چیلنج کے باوجود دنیا ساری اس کی ایک چھوٹی سے چھوٹی سورت بھی بنالانے سے عاجز ہے تو پھر شیطانوں کیلئے کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ وہ ازخود اس کو گھڑل اس کیں۔ سو کتنے ظالم اور کس قدر بےانصاف ہیں وہ لوگ جو اس کلام حکیم کو شیطانوں کا کلام قرار دیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ قرآن حکیم کا یہ کلام معجز نظام نہ اس لائق ہے کہ یہ شیاطین کا کلام ہو نہ شیطان ایسا کرسکتے ہیں اور نہ ہی یہ ان کے لائق ہوسکتا ہے۔ یہ ایسے تمام تصورات سے پاک اور اس سے کہیں اعلیٰ وبالا ہے۔ اور یہ خالص اللہ تعالیٰ کا کلام معجز نظام ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top