Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 212
اِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَؕ
اِنَّهُمْ : بیشک وہ عَنِ : سے السَّمْعِ : سننا لَمَعْزُوْلُوْنَ : دور کردئیے گئے ہیں
ان کو تو اس کے سننے سے بھی قطعی طور پر دور کردیا گیا ہے،
109 شیاطین کے سماع قرآن سے عزل و طرح کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ شیطانوں کو تو اس کے سننے سے بھی معزول و مطرود اور بےبہرہ کردیا گیا ہے کہ اس کلام مقدس کے اترنے کے وقت ان کو شہابوں سے مار کر عالم بالا سے ہی بھگا دیا گیا۔ اور اس دنیا میں بھی قرآن پاک کی تلاوت سے قبل ان کو ۔ اعوذ باللہ ۔ کے ذریعے بھگا دیا جاتا ہے۔ اور یوں بھی ایمان اور اعمال صالحہ کی دولت رکھنے والوں پر شیاطین کا کوئی زور نہیں چل سکتا۔ ان کا کوئی زور اگر چلتا بھی ہے تو انہی لوگوں پر چلتا ہے جو کہ ان سے دوستی کی پینگیں بڑھاتے ہیں ۔ { اِنَّہٗ لَیْسَ لَہٗ سُلْطَانٌ عَلَی الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ ، اِنَّمَا سُلْطَانُہٗ عَلَی الَّذِیْنَ یَتَوَلَّوْنَہٗ وَالَّذِیْنَ ہُمْ بِہْ مُشْرِکُوْن } (النحل : 99-10) ۔ سنن ترمذی (رح) وغیرہ میں حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ پہلے جن اور شیاطین آسمان پر جایا کرتے تھے اور وہاں سے کوئی بات سن گن لیتے تو اس میں سو جھوٹ اور ملا کر اس کو اپنے کاہنوں وغیرہ کو بتاتے اور اس کو چلتا کردیتے۔ مگر بعد میں جب حضور ﷺ کو مبعوث فرمایا گیا اور آپ ﷺ پر قرآن مجید نازل ہونا شروع ہوا تو ان کا آسمان پر جانا بند ہوگیا اور اس کے بعد ان میں سے جو آسمان پر جاتا تو اس کو شہابوں کے ذریعے مار بھگایا جاتا۔ جیسا کہ سورة جن کی آیت نمبر 8 اور 9 میں اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ تو ایسے میں ان منکروں کا اس کلام حکیم کو شیطانوں کا کلام قرار دینا کتنا بڑا ظلم اور کس قدر ناانصافی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ایسا کہنا ان لوگوں کی اپنی ہی حماقت کا ثبوت ہے ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top