Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 223
یُّلْقُوْنَ السَّمْعَ وَ اَكْثَرُهُمْ كٰذِبُوْنَؕ
يُّلْقُوْنَ : ڈالدیتے ہیں السَّمْعَ : سنی سنائی بات وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان میں اکثر كٰذِبُوْنَ : جھوٹے ہیں
وہ سنی سنائی باتین ان کے کانوں میں پھونکتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔
118ٰجعل سازوں اور ان کے کام کی نشاندھی : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ جعل سازوں کا کام سنی سنائی باتوں کو آگے پھیلانا اور جعل سازی ہی کے لیے کان لگائے رکھنا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہ سنی سنائی باتیں ان کے کانوں میں پھونکتے ہیں "۔ یعنی " سمع " کو یہاں پر " مسموع " کے معنیٰ میں لیا گیا ہے۔ اور دوسرا احتمال اس میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ " سمع " یہاں پر آلہ سمع ۔ کان ۔ کے معنیٰ میں ہو کہ شیاطین آسمان سے عالم بالا کی خبریں سننے کے لئے کان لگاتے ہیں۔ مگر مار بھگائے جاتے ہیں۔ اور حدیث صحیح کے مطابق جب وہ اس طرح کی کوئی ایک آدھ بات سن لیتے ہیں تو اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر اپنے چیلوں کو سناتے ہیں۔ اور اس طرح جھوٹ کی ترویج کی جاتی ہے۔ نیز اس کا ایک اور مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ جھوٹ سننے کے رسیا اور عادی ہوتے ہیں۔ اور وہ اسی کو سننے اور پانے کیلئے کان لگائے رکھتے ہیں۔ جیسا کہ ان کے دوسرے ہم مشرب یہود اور منافقین کے بارے میں دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { سَمَّاعُوْنَ لِلْکَذِبِ } ۔ نیز اس کا ایک اور مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے اور یہی زیادہ واضح اور یہاں پر چسپاں ہوتا ہے کہ ان لوگوں کا طریقہ واردات یہ ہوتا ہے کہ احمق لوگ جب ان کے پاس کسی معاملے میں غیب کی خبر معلوم کرنے کیلئے جاتے ہیں تو ایسے لوگ کچھ سفلی عملیات کیلئے مراقبہ کرتے ہیں۔ اور پھر کوئی مقفٰی و مسجع قسم کی عبارت ان کے سامنے بجالاتے ہیں جو کہ بالکل بےمعنیٰ یا ذومعنیٰ قسم کی ہوتی ہے۔ اور اس کو یہ لوگ ان کے سامنے اپنے الہام کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ ان پر یہ بات غیب سے فلاں جن نے القاء کی ہے۔ اور اپنے اس کاروبار کے سلسلے میں لوگوں کو دکھانے اور ان کو اپنا معتقد اور گرویدہ بنانے کیلئے ایسے جعل ساز اپنے مراقبے میں اس طرح بیٹھتے ہیں کہ گویا ہاتف غیبی سے کوئی بات سننے کیلئے کان لگائے ہوئے ہیں۔ اسی کو یہاں پر القائِ سمع سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ اور مراقبہ کا یہ طریقہ مشرک قوموں کے اندر قدر مشترک کے طور پر ہمیشہ موجود رہا۔ انکے کاہن، پروہت، جوگی، عامل اور قبروں کے مجاور لوگ اسی طرح کی نمائش کرتے ہیں۔ پہلے بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے۔ سو { یُلْقَوْنَ السَّمْعَ } کے کلمات کریمہ کا عموم ان سب ہی مطالب و مفاہیم کو شامل ہے ۔ سبحان اللہ ۔ کیا کہنے اس جامعیت اور وسعت کے ۔ فالحمدللہ رب العالمین ۔ اللہ تعالیٰ اپنے کلام حکیم کے معانی و مطالب اور اسرار و رموز سے مزید از مزید آگہی سے مشرف فرمائے اور ہر قسم کے شرور و فتن سے اپنے فضل و کرم سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یارب العالمین۔
Top