Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 24
قَالَ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ؕ اِنْ كُنْتُمْ مُّوْقِنِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبُّ السَّمٰوٰتِ : رب ہے آسمانوں کا وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو ان کے درمیان اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والے
موسیٰ نے جواب دیا وہ رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور اس ساری مخلوق کا جو کہ آسمان اور زمین کے درمیان میں ہے اگر تم لوگ یقین لانے والے ہو1
19 حضرت موسیٰ کا فرعون کو جواب کہ میرا رب وہ ہے جو کہ رب ہے اس پوری کائنات کا : ظاہر ہے کہ آسمان و زمین اور ان کی درمیانی مخلوق کی خالقیت و مالکیت کا دعوی تو فرعون بھی بایں ہمہ استکبار و طمطراق نہیں کرسکتا تھا۔ ورنہ اس کو وہیں منہ پر جھٹلا دیا جاتا۔ وہ تو کہتا تھا کہ اس ملک پر جس پر میری حکمرانی ہے دوسری کسی ہستی کا حکم نہیں چل سکتا۔ یہاں سب کچھ میں ہی میں ہوں۔ اس لئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا خدا وہ ہے جو سب کا خالق سب کا مالک ہے اور ان ان صفات کا مالک ہے ۔ جل جلالہ ۔ سو حضرت موسیٰ کا یہ جواب جو بظاہر بڑا سادہ سا لگتا ہے اپنے اندر بہت جامعیت اور بڑی ہمہ گیر و معنویت رکھتا ہے کہ جس نے تمہارے پاؤں کے نیچے بچھے ہوئے اس عظیم الشان فرش کو بچھا دیا اور تمہارے اوپر نہایت پر حکمت طریقے سے آسمان کے اس عظیم الشان چھت کو تن دیا اور زمین و آسمان کے درمیان کی اس عظیم الشان اور حکمتوں اور نعمتوں بھری کائنات کو وجود بخشا وہی رب العالمین ہے۔ پس تم لوگ اگر اپنے پاؤں کے نیچے بچھے زمین کے اس عظیم الشان فرش اور اپنے اوپر تنی ہوئی آسمان کی اس عظیم الشان چھت میں نگاہ عبرت و بصیرت ڈالو اور آسمان و زمین کے درمیان پھیلی اس کائنات میں کسی بھی طرف نگاہ عبرت ڈالو تو تم کو رب العالمین کے وجود باجود اس کی قدرت و حکمت اور اس کی رحمت و عنایت کے عظیم الشان نشانات چاروں طرف پھیلے بکھرے نظر آئیں۔ مگر عجب و استکبار اور عناد و ہٹ دھرمی نے تم لوگوں کو اندھا، بہرہ اور اوندھا و ٹیڑھا کر کے رکھ دیا ۔ والعیاذ باللہ -
Top