Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 46
فَاُلْقِیَ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَۙ
فَاُلْقِيَ السَّحَرَةُ : پس ڈالدئیے گئے (گر پڑے) سٰجِدِيْنَ : سجدہ کرتے ہوئے
اس پر وہ سب جادوگر بےساختہ اپنے رب کے حضور سجدے میں گرپڑے
30 حق کا غلبہ اور باطل کی بےمثال شکست : سو غلبہ حق سب کے سامنے آگیا " اور بےساختہ سجدے میں گرگئے وہ سب جادوگر "۔ یہاں پر یوں نہیں فرمایا کہ جادوگر سجدے میں گرگئے بلکہ " القی " کا صیغہ استعمال فرمایا گیا ہے کہ وہ سجدے میں ڈال دئیے گئے۔ یعنی ان کے اندر سے ہی کوئی ایسی زبردست تحریک پیدا ہوئی اور یکدم ایسا جذبہ ابھرا کہ وہ سب کے سب بلا اختیار اور بےساختہ طور پر سجدے میں گرپڑے۔ جیسا کہ ترجمہ بھی اسی طرح کیا گیا ہے۔ اور اس طرح فرعون اور اس کے حواریوں کی ساری دوڑ دھوپ خود ان کی توقعات کے بالکل برعکس حق کے غلبہ و اظہار کا ذریعہ بن گئی ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ سو جادو اور معجزہ کے درمیان فرق کو سب سے زیادہ ایک جادوگر ہی سمجھ سکتا ہے۔ سو اگر اس کے اندر حق کی رمق موجود ہو تو وہ معجزے کی صداقت کو جان کر اس کو اپنا سکتا ہے اور ان جادوگروں کے اندر وہ رمق چونکہ موجود تھی اس لیے وہ عصائے موسیٰ کے معجزے کو دیکھتے ہی اس کے آگے سر تسلیم خم ہو گیے۔ فورا اپنے خالق ومالک کے آگے سجدہ ریز ہوگئے اور علی رؤس الاشہاد اپنے ایمان کا اعلان کردیا اور اس تصریح کے ساتھ کہ ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے یعنی اس مالک اور ربِّ حقیقی پر جو کہ موسیٰ اور ہارون کا رب ہے۔
Top