Tafseer-e-Madani - An-Naml : 23
اِنِّیْ وَجَدْتُّ امْرَاَةً تَمْلِكُهُمْ وَ اُوْتِیَتْ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ وَّ لَهَا عَرْشٌ عَظِیْمٌ
اِنِّىْ : بیشک میں نے وَجَدْتُّ : پایا (دیکھا) امْرَاَةً : ایک عورت تَمْلِكُهُمْ : وہ ان پا بادشاہت کرتی ہے وَاُوْتِيَتْ : اور دی گئی ہے مِنْ كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَّ لَهَا : اور اسکے لیے عَرْشٌ : ایک تخت عَظِيْمٌ : بڑا
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ میں نے وہاں ایک عورت کو پایا جو ان لوگوں پر حکومت کرتی ہے اسے ہر قسم کا ساز و سامان حاصل ہے اور اس کے پاس ایک عظیم الشان تخت بھی ہے
23{ اُوْتِیَتْ مِنْ کلِّ شیئٍ } کا مطلب ؟ : یعنی اس عورت کو ہر وہ چیز دی گئی جس کی اس کو ضرورت تھی۔ ورنہ ملک یمن کی حکومت کے سوا اس عورت کے پاس نہ تو کوئی اور حکومت تھی اور نہ ہی رجولیت۔ نبوت اور اسلام جیسی عظیم الشان نعمتوں میں سے کوئی نعمت اسے حاصل تھی۔ اسی لئے حضرات اہل علم کہتے ہیں ۔ " عُمُوْمُ کُلِّ شَیْئٍ حَسَبَ طَبِیْعَتِہٖ " ۔ یعنی " ہر چیز کا عموم وہی معتبر ہوتا ہے جو اس کی طبیعت اور شان کے مناسب ہو "۔ جیسا کہ اس کی کچھ مزید تفصیل ابھی اوپر حاشیہ نمبر 18 میں بھی گزری ہے۔ پس اہل بدعت جو لفظِ " کل " جیسے الفاظ کے عموم سے اپنے مختلف شرکیہ عقائد کیلئے استدلال کرتے ہیں وہ سب باطل و بےبنیاد ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ہدہد نے کہا کہ حکومت کو چلانے اور ملک و قوم کی رفاہیت و ترقی کے سلسلے میں جن ذرائع و وسائل کی ضرورت ہوتی ہے وہ سب اس کو حاصل ہیں۔ اور ملکہ کی عظمت سے متعلق اس نے اپنی اس رپورٹ میں مزید کہا کہ اس کے پاس ایک بڑا عظیم الشان تخت بھی ہے ۔ { وَلَہَا عَرْشٌ عَظِیْمٌ } ۔ سو کل شیء سے یہی مراد ہے۔
Top