Tafseer-e-Madani - An-Naml : 3
الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُقِيْمُوْنَ : قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور ادا کرتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَهُمْ : اور وہ بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر هُمْ : وہ يُوْقِنُوْنَ : یقین رکھتے ہیں
جو نماز قائم کرتے زکوٰۃ دیتے اور آخرت پر پورا پورا یقین رکھتے ہیں۔2
3 ایمان بالآخرت کی خاص اہمیت : سو آخرت پر ایمان و یقین کو بطور خاص ذکر فرمانے سے اس کی عظمت و اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اس کا اجمالی ذکر اس سے پہلے مطلق ایمان کے ضمن میں آچکا ہے کہ عقیدہ آخرت ہی دراصل وہ اہم اور بنیادی نقطہ ہے جس پر انسان کے بناؤ بگاڑ کا مدارو انحصار ہے۔ کہ اسی ایمان و یقین سے اس کے اندر ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ غور و فکر سے کام لیتا ہے۔ ورنہ اس سے محرومی کی صورت میں انسان لایعنی اور غیرذمہ دار انسان بلکہ محض ایک حیوان بن کر رہ جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ لوگ چاہے اس کتاب حکیم کی قدر کریں یا نہ کریں حق اور حقیقت بہرحال یہی ہے کہ یہ کتاب حکیم ایمان والوں کے لیے سراسر ہدایت اور عظیم الشان بشارت بن کر نازل ہوئی ہے۔ سو اس سے ان کو راہ حق و ہدایت کی راہنمائی بھی ملتی ہے اور دارین کی سعادت اور فوز و فلاح سے سرفرازی بھی ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top