Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 176
وَ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ١ۚ اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : آپ کو غمگین کریں الَّذِيْنَ : جو لوگ يُسَارِعُوْنَ : جلدی کرتے ہیں فِي الْكُفْرِ : کفر میں اِنَّھُمْ : یقیناً وہ لَنْ يَّضُرُّوا : ہرگز نہ بگاڑ سکیں گے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَلَّا : کہ نہ يَجْعَلَ : دے لَھُمْ : ان کو حَظًّا : کوئی حصہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور آپ کو (اے پیغمبر ! ) غم میں نہ ڈالنے پائیں وہ لوگ جو دوڑ دوڑ کر جا (گرتے) ہیں کفر میں، یہ لوگ قطعا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے، اللہ چاہتا ہے کہ ایسے (بدبختوں) کے لئے کوئی حصہ نہ رکھے آخرت میں، اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے2
374 منکروں کیلئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ یہی چاہتا ہے کہ وہ ایسے بدبختوں کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہ رکھے کہ وہ خود ایسا نہیں چاہتے اور زبردستی کسی کو نعمت ہدایت اور اس کے ثمرات سے نوازنا اللہ پاک کی سنت اور اس کے دستور کیخلاف ہے کہ یہ اس کی شان عدل و انصاف کے منافی اور عقل و نقل کے تقاضوں کے معارض و متصادم ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جو لوگ دوڑ دوڑ کر کفر کے اندھیروں میں گرتے ہیں وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑیں گے۔ اللہ چاہتا ہے کہ ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہ رکھے اور وہ محروم کے محروم ہی رہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ کہ اللہ تعالیٰ کی سنت اور اس کا دستور یہی ہے کہ ایسے لوگ آخرت کے حصے اور اس کے اجر وثواب سے محروم رہتے ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الذی بیدہ ازمۃ الہدایۃ والتوفیق ۔ سو ایمان و یقین کا نور دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ مند و سرفراز کرنے والا واحد اور عظیم الشان وبے مثال نور ہے ۔ فالحمد للہ الذی شرفنا بہ ۔ اللہم فزدنا منہ و ثبتناعلیہ یا ذا الجلال والاکرام -
Top