Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 56
فَاَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَاُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١٘ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
فَاَمَّا : پس الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا فَاُعَذِّبُھُمْ : سوا نہیں عذاب دوں گا عَذَابًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت فِي : میں الدُّنْيَا : دنیا وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَمَا : اور نہیں لَھُمْ : ان کا مِّنْ : سے نّٰصِرِيْنَ : مددگار
سو وہ لوگ جو اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر (وباطل) پر، ان کو میں سخت عذاب دوں گا دنیا میں بھی، اور آخرت میں بھی، اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں ہوگا،
125 کافروں کیلئے ہمیشہ کا عذاب : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کافروں کو میں سخت عذاب دوں گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور ان کے لیے کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ یعنی ان کا عذاب اسی دنیا سے شروع ہو کر آخرت کے اس بھرپور عذاب تک جا پہنچے گا، جو ابدی دائمی اور نہایت ہی سخت ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اس ارشاد کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی عدالت کسی مجرم کو سزا دیتے وقت یوں کہے کہ تمہاری سزا ایک سال ہے، لیکن اگر تم اپنی شرانگیزی سے باز نہ آئے تو تمہاری یہ سزا دو سال کردی جائے گی۔ یعنی اس صورت میں تمہاری یہ سزا آج ہی سے شروع ہو رہی ہے۔ اسی طرح یہاں سمجھا جائے کہ حق اور رسول حق کے ان دشمنوں کا عذاب اسی دنیا سے شروع ہو کر آخرت کے اس ابدی اور ہولناک عذاب تک جا پہنچے گا جس کا پھر کوئی خاتمہ نہیں ہوگا ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَزِیْز الرّحْمٰنِ ۔ سو جس کافر کا انجام یہ ہونے والا ہے اور اس نے ہمیشہ کیلئے ایسے ہولناک عذاب میں رہنا ہے تو اس کو اگر اس دنیا میں دنیا جہاں کی سب دولت بھی مل جائے اور اس کی پوری زندگی بھی اگر حکومت و اقتدار کی کرسی ہی پر گزر جائے تو بھی اس کو کیا ملا۔ اور اس سے بڑھ کر بدبخت اور کون ہوسکتا ہے کہ اس کو آخرکار اس ہولناک انجام سے دوچار ہونا ہے۔ اور اس کے مقابلے میں وہ مومن صادق کس قدر خوش نصیب ہے جس کو اس ہولناک عذاب سے بچا کر جنت کی سدابہار نعمتوں سے سرفراز کردیا جائے گا، اگرچہ دنیا میں اس کو نان جویں بھی میسر نہ رہی ہو۔ سو ایمان کی دولت ہی اصل، سب سے بڑی اور بےمثال دولت ہے۔ اور کفر سب سے بڑی محرومی اور دارین کی ہلاکت و تباہی ہے۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم -
Top