Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 42
وَّ سَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا
وَّسَبِّحُوْهُ : اور پاکیزگی بیان کرو اس کی بُكْرَةً : صبح وَّاَصِيْلًا : اور شام
اور اس کی تسبیح (و تقدیس) کرتے رہا کرو صبح و شام2
79 صبح وشام اللہ کی تسبیح کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا " اور اس کی تسبیح کرتے رہا کرو صبح و شام "۔ کہ صبح و شام کے ان دونوں وقتوں میں ایک طرف تو دن رات کے ادلنے بدلنے میں قدرت کے عظیم الشان مظہر سامنے آتے ہیں اور نہایت واضح ثبوت ملتا ہے کہ وہ اپنی مخلوق میں طرح طرح سے تبدیلی فرماتا ہے مگر وہ خود نہیں بدلتا ۔ فسبحان اللّٰہِ الَّذَیْ یُغِیّرُ وَلَا یَتّغَیَّرُ ۔ اور دوسری طرف یہ دونوں وقت فرشتوں کے اجتماع و حضور کے اور بڑے مبارک وقت ہوتے ہیں۔ اور تیسری طرف شب و روز کے دونوں کناروں کے ذکر سے باقی تمام اوقات اس میں خود بخود آجاتے ہیں۔ اور یہ عموم و دوام سے کنایہ قرار پا جاتا ہے۔ (کبیر، صفوہ، کشاف وغیرہ) اور اس وحدہ لاشریک کی تسبیح و تقدیس کی سب سے بڑی صورت نماز ہے جس میں انسان اپنے ظاہر و باطن اور قلب و قالب ہر اعتبار سے اپنے خالق ومالک کی عبادت و بندگی میں مشغول ہوتا ہے۔ اس لیے یہاں پر تسبیح سے بعض اہل علم کے نزدیک نماز ہی مراد لی گئی ہے۔ اور یہ عام کے بعد خاص کے ذکر کے قبیل سے ہے کہ ذکر خداوندی تو سانس کی طرح ہر وقت مطلوب ہے لیکن نماز کے لیے اللہ اور اس کے رسول نے خاص خاص اوقات مقرر فرما دیے ہیں جنکی جامع تعبیر صبح و شام ہے۔ اس صبح و شام کے اندر تمام نمازوں کے اوقات منضبط کردیے گئے ہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top