Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 37
وَ مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّضِلٍّ١ؕ اَلَیْسَ اللّٰهُ بِعَزِیْزٍ ذِی انْتِقَامٍ
وَمَنْ : اور جس يَّهْدِ اللّٰهُ : اللہ ہدایت دے فَمَا : تو نہیں لَهٗ : اس کے لیے مِنْ : کوئی مُّضِلٍّ ۭ : گمراہ کرنے والا اَلَيْسَ : کیا نہیں اللّٰهُ : اللہ بِعَزِيْزٍ : غالب ذِي انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
اور جس کو اللہ راہ پر لے آئے اس کو کوئی گمراہ نہیں کرسکتا کیا اللہ سب پر غالب اور بدلہ لینے والا نہیں ہے ؟
77 اللہ کی عطا و بخشش کو کوئی روک نہیں سکتا : کہ سب کچھ اسی وحدہ لا شریک کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا " اور جس کو اللہ راہ راست پر لے آئے اس کو کوئی گمراہ نہیں کرسکتا "۔ یعنی جس کو وہ نور حق و ہدایت سے سرفراز فرما دیتا ہے اس کے صدق و اخلاص اور طلب صادق کی بنا پر۔ تو اس سے اس کی اس نعمت کو کوئی چھین نہیں سکتا۔ سو ہدایت اللہ ہی کی ہدایت ہے۔ اسی کی بخشش و عنایت سے ملتی ہے اور اسکا اصل مدارو انحصار انسان کے باطن اور اس کے قلب و نیت پر ہے۔ جسکے قلب و باطن کی دنیا درست ہوگی اور اس کے اندر نور حق و ہدایت کیلئے تڑپ اور طلب صادق پائی جائے گی وہ واہب مطلق اس کو نور حق و ہدایت سے سرفراز فرما کر اس کو راہ حق و ہدایت پر ڈال دے گا۔ اور جس کو راہ حق و ہدایت پر ڈال دے اس کو کوئی گمراہ نہیں کرسکتا کہ کسی کی یہ جان نہیں کہ وہ اس کی عطا وبخشش کو روک سکے۔ پس بندے کو چاہیے کہ وہ بھروسہ و اعتماد ہمیشہ اسی پر رکھے اور اس کے ساتھ اپنا تعلق اور معاملہ صحیح رکھنے کی فکر و کوشش کرے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنے کی توفیق بخشے ۔ آمین ثم آمین۔ 78 اللہ تعالیٰ کی عظمت شان کا ذکر اس کی دو صفتوں کے حوالے سے : سو ارشاد فرمایا گیا " کیا اللہ سب پر غالب اور بدلہ لینے والا نہیں ہے ؟ "۔ استفہام تقریر و تاکید کے لئے ہے۔ یعنی ہاں وہ ضرور ایسا ہی ہے۔ پس نہ کوئی اس کی گرفت و پکڑ سے بچ کر نکل سکتا ہے اور نہ ہی کسی میں اس کے بدلے و انتقام سے بچ نکلنے کا یارا ہوسکتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس تم لوگ راہ حق و صواب کو اپنا کر آج اپنا معاملہ اس کے ساتھ درست کرلو اور صدق دل سے اس کے آگے جھک جاؤ۔ تاکہ اس کی گرفت و پکڑ سے بچ سکو جو کہ عدل وا نصاف کے تقاضوں کے مطابق ضرور ہو کر رہنی ہے۔ پس آج بچاؤ کی فکر کرلو قبل اس سے کہ فرصت حیات تمہارے ہاتھوں سے نکل جائے اور پھر پچھتانے سے کچھ فائدہ نہ ہو ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس استفہام اور تنبیہ میں ان گمراہ اور مشرک لوگوں کے قلب و ضمیر کو دستک دی گئی ہے جو اپنے خودساختہ اور من گھڑت معبودوں کی پوجا پاٹ کرتے اور دوسروں کو اس کاروبار کفر و شرک میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔ اور نہ ماننے والوں کو وہ اپنے ان بناوٹی اور بےحقیقت خداؤں کی گرفت اور پکڑ سے ڈراتے ہیں۔ کیا ان لوگوں کو اسکا کوئی پاس و احساس نہیں کہ جس اللہ کی وہ مخلوق اور اس کے بندے ہیں وہ ایک نہایت ہی زبردست اور انتقام لینے والی ہستی ہے۔ وہ انکو دیکھ رہا ہے اور اس نے ان سے بہرحال بازپرس کرنی ہے۔ اور انہوں نے بہرحال اس کے یہاں حاضر ہو کر اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا حساب دینا اور پھل پانا ہے ؟ تاکہ عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور اپنی آخری اور کامل شکل میں پورے ہوں۔ سو اس کے لیے قیامت کا قائم ہونا اور عقل و نقل دونوں کا تقاضا ہے۔
Top