Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 124
وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ نَقِیْرًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کرے گا مِنَ : سے الصّٰلِحٰتِ : اچھے کام مِنْ : سے ذَكَرٍ : مرد اَوْ اُنْثٰى : یا عورت وَھُوَ : بشرطیکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : تو ایسے لوگ يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت وَلَا : اور نہ يُظْلَمُوْنَ : ان پر ظلم ہوگا نَقِيْرًا : تل برابر
اور جو کوئی بھی نیک کام کرے گا خواہ وہ کوئی مرد ہو، یا عورت، بشرطیکہ وہ مومن ہو، تو ایسے لوگ داخل ہونگے جنت میں (اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے) اور ان پر ذرہ برابر کوئی ظلم نہیں ہوگا1
317 ایمان قبولیت عنداللہ کیلئے شرط اول ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو بھی کوئی نیک عمل کرے گا خواہ وہ کوئی مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو۔ کیونکہ ایمان کے بغیر کیا جانے والا کوئی بھی عمل آخرت میں فائدہ نہیں دے سکے گا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں قبولیت کیلئے ایمان شرط اول ہے۔ اس کے بغیر کسی بھی عمل کی کوئی حقیقت اور حیثیت نہیں کہ مدار قبولیت ونجات ایمان صحیح ہی پر ہے۔ بہرکیف عمل صالح کے بارے میں بھی یہ اصول اور ضابطہ کلی بیان فرمایا گیا کہ جو بھی کوئی نیک عمل کریگا خواہ وہ کوئی مرد ہو یا عورت اس کا عمل ضائع نہیں جائیگا بشرطیکہ وہ ایماندار ہو۔ سو اس کے نتیجے میں ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر ذرہ برابر کوئی زیادتی نہیں کی جائیگی۔ 318 کسی سے ذرہ برابر کوئی ظلم نہیں ہوگا : اس طور پر کہ ان کی کسی نیکی کا ثواب ان کو نہ دیا جائے یا استحقاق سے کم دیا جائے۔ یا کوئی ناکردہ گناہ ان کے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔ سو ایسی کوئی بھی بات وہاں پر نہیں ہوگی کہ وہاں ظلم و زیادتی نہیں عدل و انصاف ہوگا۔ اور وہ بھی کامل درجے کا اور اعلی پیمانے پر۔ بلکہ وہاں تو عدل سے بھی بڑھ کر فضل و احسان کا معاملہ ہوگا۔ تو پھر وہاں کسی ظلم و زیادتی کا کیا سوال ؟ پس وہاں پر کسی کا بھی کوئی حق نہیں مارا جائے گا۔ ہر کسی کو اس کے کئے کرائے کا بھرپور صلہ اور بدلہ دیا جائے گا بلکہ اس کے استحقاق سے بھی زیادہ دیا جائے گا۔
Top