Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 124
وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ نَقِیْرًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کرے گا مِنَ : سے الصّٰلِحٰتِ : اچھے کام مِنْ : سے ذَكَرٍ : مرد اَوْ اُنْثٰى : یا عورت وَھُوَ : بشرطیکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : تو ایسے لوگ يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت وَلَا : اور نہ يُظْلَمُوْنَ : ان پر ظلم ہوگا نَقِيْرًا : تل برابر
اور جو کوئی کام کرے اچھے مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان رکھتا ہو تو وہ لوگ داخل ہوں گے جنت میں اور ان کا حق ضائع نہ ہوگا تل بھر،
ارشاد ہے
ومن یعمل من الصلحت من ذکر اوانثی وھو مومن فاولئک یدخلن الجنة ولایظلمون نقیراً ”یعنی جو مرد یا عورت نیک عمل کرے بشرطیکہ اس عمل کے ساتھ ایمان بھی ہو تو ضرور جنت میں جائے گا اور ان کے اعمال کا بدلہ پورا پورا ملے گا جس میں ذرا کمی نہ کی جائے گی۔“ اس میں اشارہ فرمایا کہ اہل کتاب یا دوسرے غیر مسلم اگر ان کے اعمال نیک بھی ہوں تو چونکہ ان کا ایمان صحیح نہیں اس لئے وہ عمل مقبول نہیں اور مسلمانوں کا چونکہ ایمان بھی صحیح ہے اور عمل بھی نیک ہے اس لئے وہ کامیاب اور دوسروں سے افضل ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبولبیت کا ایک معیار۔
چوتھی آیت میں افضیلت اور مقبولیت عنداللہ کا ایک معیار بتلایا گیا ہے، معیار کے دو جز ہیں ان میں سے ایک میں بھی خلل آئے تو ساری کوششیں اکارت اور ضائع ہوجاتی ہیں اور اگر غور کیا جائے تو دنیا میں جہاں کہیں کوئی گمراہی یا غلط کاری ہے وہ انہیں دو جزوؤں میں کسی ایک جز کے خلل سے پیدا ہوتی ہے، مسلمانوں اور غیر مسلموں میں موازنہ کریں یا خود مسلمانوں کے فرقوں، جماعتوں اور پارٹیوں میں مقابلہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہی دو نقطے ہیں جن میں سے کسی ایک سے ہٹ جانا انسان کو ذلت ضلالت کے گڑھے میں ڈال دینا ہے۔
Top