Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 134
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ ثَوَابَ الدُّنْیَا فَعِنْدَ اللّٰهِ ثَوَابُ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا۠   ۧ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے ثَوَابَ الدُّنْيَا : دنیا کا ثواب فَعِنْدَ اللّٰهِ : تو اللہ کے پاس ثَوَابُ : ثواب الدُّنْيَا : دنیا وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًۢا : سننے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
جو کوئی دنیا ہی کا بدلہ چاہے گا تو (یہ اس کی اپنی ہی محرومی اور کم ظرفی ہوگی ورنہ) اللہ کے پاس تو دنیا بھی ہے اور آخرت کا بھی، اور اللہ سب کچھ سنتا دیکھتا ہے
342 دنیا ہی کو اپنا مقصود بنالینا ہولناک خسارہ ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو کوئی دنیا ہی کا بدلہ چاہے گا تو [ وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ ورنہ ] اللہ کے پاس تو دنیا کا بدلہ بھی ہے اور اخرت کا بھی۔ سو متاع دنیا ہی کو مقصد بنانے والے نے اپنا ہی نقصان کیا کہ اس نے آخرت کی اعلیٰ وارفع اور دائمی و ابدی نعمتوں کے مقابلے میں دنیا کی ادنیٰ و حقیر اور فانی و زائل نعمتوں کو پیش نظر رکھا، جنکی آخرت کی نعمتوں کے مقابلے میں کوئی حقیقت اور حیثیت ہی نہیں۔ سو ایسی فانی اور بےحقیقت چیز کو آخرت کی بےمثال اور دائمی نعمتوں کے مقابلے میں مقصد حیات بنالینا ایک بڑا ہی ہولناک خسارہ و نقصان ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ جو دنیا ہی کے صلے کا طالب ہوگا اس کو اس کی چاہت کے مطابق دنیا ہی کا صلہ ملے گا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا { وَمَا لَہٗ فِی الْاخِرَۃ مِنْ نَصَیْبٍ } اور دنیا میں بھی اس کو وہی کچھ ملے گا جو اللہ چاہیگا جیسا کہ دوسرے موقع پر اس کی تصریح فرمائی گئی { عَجَّلْنَا لَہٗ فِیْہَا مَا نَشَائُ لِمَنْ نُرِیْدُ } سو صرف دنیا ہی کو مقصد بنانا بڑے ہولناک خسارے کا باعث ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 343 اللہ سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہے : لہذا اس سے تمہاری کوئی بھی حالت اور کیفیت کبھی بھی اور کسی بھی طرح مخفی اور پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔ سو وہ تمہاری دعاؤں اور التجاؤں کو بھی خوب سنتا جانتا ہے۔ اور تمہارے احوال و کو ائف کو بھی پوری طرح دیکھتا ہے۔ اس لیے تم لوگوں کو ہمیشہ اس امر کا خیال رکھنا اور اسی کی کوشش میں رہنا چاہیئے کہ اس سمیع وبصیر سے تمہارا معاملہ صحیح رہے۔ ظاہر کے اعتبار سے بھی اور باطن اور نیت کے لحاظ سے بھی کہ رجوع بہرحال اسی کی طرف کرنا اور اس کے یہاں جواب دینا ہے۔ نیز وہ سمیع وبصیر خداوند قدوس نہ کسی کی دعاء و فریاد سے غافل و بیخبر ہے اور نہ کسی کی حالت اور حاجت اس سے مخفی ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس اس کو دنیاوی بادشاہوں پر قیاس کر کے وسیلے اور واسطے مت گھڑو۔
Top