Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 145
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ١ۚ وَ لَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) فِي : میں الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ : سب سے نیچے کا درجہ مِنَ : سے النَّارِ : دوزخ وَلَنْ تَجِدَ : اور ہرگز نہ پائے گا لَھُمْ : ان کے لیے نَصِيْرًا : کوئی مددگار
بیشک منافق لوگ جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہونگے اور تم ہرگز نہ پاسکو گے ان کے لیے کوئی یارو (مددگار)4
376 منافق لوگ دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک منافق لوگ دوزخ کے سب سے نچلے گڑھے میں ہوں گے۔ جس کا عذاب سب سے زیادہ سخت ہوگا، اور یہ اس لئے کہ منافق کا پوشیدہ کفر کھلے کافر کے کفر سے زیادہ سنگین اور خطرناک ہے کہ یہ لوگ مار آستین ہیں۔ اور انہوں نے کفر کے ساتھ کذب و استہزاء کو بھی جمع کیا ہے۔ اس لیے ان لوگوں کا انجام سب سے برا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ " دَرک " کے معنیٰ کسی چیز کے سب سے نچلے حصے اور طبقے کے ہوتے ہیں " اَقْصٰی قعرالشیٔ " دوزخ کے سات طبقے ہوں گے۔ سب سے نچلا طبقہ منافقوں کے لئے ہوگا جس کا عذاب سب سے زیادہ سخت ہوگا (معارف وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 377 منافقوں کیلئے کوئی مددگار نہیں ہوگا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تم ان کے لیے ہرگز کوئی [ یار و ] مددگار نہیں پا سکو گے جو ان کو عذاب سے بچا سکے یا کم از کم اس درک اسفل سے ہی نکال سکے۔ سو ان کیلئے نہ کوئی یار ہوگا نہ مددگار جو ان کے کچھ کام آسکے۔ اور ان کو ہمیشہ کیلئے عذاب بھگتنا ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو یہ منافقین کے لئے سب سے آخری تنبیہ ہے کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ کفر صریح کے مقابلے میں ان کا یہ تذبذب ایمانی بھی بہرحال کچھ قدر و قیمت رکھتا ہے۔ سو فرمایا گیا کہ نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہوگی۔ یہ منافق لوگ دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top