Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 70
ذٰلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ عَلِیْمًا۠   ۧ
ذٰلِكَ : یہ الْفَضْلُ : فضل مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا
یہ مہربانی (اور عنایت) ہوگی اللہ کی طرف سے، اور کافی ہے اللہ جاننے والا،
166 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا اور کافی ہے اللہ جاننے والا۔ پس وہ خوب جانتا ہے کہ کس کی اطاعت کس درجے کی ہے۔ اور کون کس درجے کے لائق ہے۔ اس لیے ہمیشہ اس سے اپنا معاملہ صاف رکھنے کی ضرورت ہے کہ وہاں معاملہ صرف ظاہر پر نہیں چلتا کہ وہ انسان کے باطن اور اس کے سرائر سے بھی واقف و آگاہ ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ صحیح مسلم وغیرہ میں حضرت ربیعہ بن کعب الاسلمی ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ کے ساتھ رات گزاری اور آپ ﷺ کو وضو کا پانی وغیرہ لا کردیا۔ تو اس پر آنحضرت ۔ ﷺ : نے ارشاد فرمایا کہ مانگو کیا چاہتے ہو ؟ تو آپ ؓ نے عرض کیا جنت میں آپ ﷺ کا ساتھ چاہئے۔ تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کیا اس کے علاوہ کچھ اور بھی ؟ تو حضرت ربیعہ نے کہا کہ نہیں بس یہی چاہئے۔ تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس کے لئے تم کثرت سجود کے ذریعے میری مدد کرو "۔ (مسلم کتاب الصلوٰۃ) ۔ سو آنحضرت ﷺ نے اس کے جواب میں ان سے یہ نہیں فرمایا کہ جاؤ میں نے تم کو یہ چیز دے دی یا تم نے جو مانگا وہ تم کو مل گیا۔ بلکہ یہ فرمایا کہ تم کثرت سجود کے ذریعے میری مدد کرو یعنی اس مقصد کے حصول کا طریقہ یہ ہے کہ تم زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھو۔ اللہ پاک کے حضور سجدے کرو۔ تاکہ وہ مالک الملک تمہیں اس شرف سے نواز دے۔ سو اس سے جن اہل بدعت نے غیر اللہ سے مانگنے اور استغاثہ و استعانت پر استدلال کی کوشش کی انہوں نے اپنی جہالت اور مت ماری کا ثبوت دیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top