Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 40
مَنْ عَمِلَ سَیِّئَةً فَلَا یُجْزٰۤى اِلَّا مِثْلَهَا١ۚ وَ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ یُرْزَقُوْنَ فِیْهَا بِغَیْرِ حِسَابٍ
مَنْ عَمِلَ : جس نے عمل کیا سَيِّئَةً : بُرا فَلَا يُجْزٰٓى : اسے بدلہ نہ دیا جائیگا اِلَّا مِثْلَهَا ۚ : مگر اسی جیسا وَمَنْ عَمِلَ : اور جس نے عمل کیا صَالِحًا : اچھا مِّنْ ذَكَرٍ : مردوں میں سے اَوْ اُنْثٰى : یا رعورتوں وَهُوَ : اور (بشرطیکہ) مُؤْمِنٌ : وہ مومن فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت میں يُرْزَقُوْنَ : وہ رزق دئیے جائینگے فِيْهَا : اس میں بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
جس نے کوئی برائی کی تو اس کو اسی کے برابر سزا ملے گی اور جس نے کوئی نیک کام کیا خواہ وہ کوئی مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ ایمان (و یقین کی دولت) سے سرشار ہو تو ایسے لوگ داخل ہوں گے (سدا بہار اور ابدی نعمتوں والی) اس جنت میں جہاں ان کو رزق دیا جائے گا بغیر کسی حساب (و گمان) کے
82 اہل ایمان کے لیے دخول جنت کا مژدئہ جانفزا : سو اس ارشاد سے ایمان اور عمل صالح والوں کیلئے جنت کا مژدئہ جانفزا سنا دیا گیا اور آخرت کے اس جہان غیب میں جزا و سزا کا جو ضابطہ نافذ ہوگا اس کی وضاحت بھی فرما دی گئی۔ اور یہ اس ارحم الراحمین اور اکرم الاکرمین کی رحمت بیکراں اور کرم بےنہایت کا ایک خاص اور عظیم الشان مظہر ہے کہ برائی کا بدلہ تو ناپ تول کر اتنا ہی دیا جائے گا جتنی کہ وہ برائی ہوگی۔ تاکہ اس میں کسی طرح کی کوئی زیادتی نہ ہوجائے۔ لیکن نیکی کا بدلہ کئی گناہ بڑھا کردیا جائے گا اور اتنا کہ اس کو اس کا گمان بھی نہ ہوگا۔ اور ایسے خوش نصیبوں کو ایسی عظیم الشان جنت اور اس کی سدا بہارنعمتوں سے سرفراز فرمایا جائے گا جس کا یہاں اس دنیا میں رہتے ہوئے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ فَسُبْحَانَہ مِنْ رِّبٍّ رَّحِیْمٍ وَاِلٰہٍ وَہَّابٍ کَرِیْمٍ ۔ فلہ الحَمْدُ ولہ الشکر۔ سو ایمان اور عمل صالح والوں کیلئے جنت کا یہ مژدئہ جانفزا ایک عظیم الشان نعمت ہے ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ بہرکیف اس سے آخرت میں جزا و سزا کے ضابطے سے متعلق پوری طرح وضاحت فرما دی گئی کہ وہاں کا معاملہ کسی حسب و نسب یا ذاتی اور نسلی تفوق وغیرہ جیسے عوارض و فوارق پر نہیں ہوگا بلکہ انسان کے اپنے عقیدئہ و عمل کی بنیاد پر ہوگا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل - 83 اہل جنت کے لیے رزق بیگماں کی بشارت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایمان اور عمل صالح کی دولت سے سرشار و مالامال یہ خوش نصیب جنت میں داخل ہوں گے جہاں انکو رزق دیا جائے گا بغیر حساب کے۔ حساب کے معنیٰ حساب و شمار کے بھی آتے ہیں اور ظن و گمان کے بھی۔ تو اس بنا پر آیت کریمہ کے دو مطلب ہوجائیں گے۔ ایک یہ کہ اہل جنت کو جو روزی وہاں ملے گی وہ نپی تلی نہیں ہوگی بلکہ بغیر حدو حساب کے ہوگی۔ اور دوسرے یہ کہ ان کو وہاں پر وہ وہ کچھ ملے گا جو ان کے خواب و خیال اور وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا۔ اور یہ دونوں ہی مفہوم صحیح و درست بھی ہیں اور امر واقع کے مطابق اور عین مقصود بھی۔ جیسا کہ دوسری مختلف نصوص میں ان کو طرح طرح سے واضح فرمایا گیا ہے۔ سو وہاں کا اجر وثواب انسان کے عمل کی طرح محدود و مقدر نہ ہوگا بلکہ لامحدود اور بےانتہاء ہوگا۔ نہ اس کیلئے فنا ہوگی نہ زوال۔ بلکہ وہ دوام اور تسلسل کے ساتھ ملے گا۔ کیونکہ وہ انعام و احسان اور فضل و کرم ہوگا اس وہاب مطلق ربِّ ذوالجلال کی طرف سے جسکی عطا و بخشش کی نہ کوئی حد ہے نہ انتہائ۔ اور جسکی شان بخشنا اور نوازنا ہی ہے۔ اور لگاتار اور مسلسل نوازنا۔ البتہ اس جہاں اور جنت میں اس واہب مطلق کی بخشش و عطا ایمان اور عمل صالح کی بنا پر ہوگی کہ یہی وہ چیز ہے جو فیصلہ اور جزا کے اس جہاں میں انسان کو اپنے خالق ومالک کی رحمت و عنایت کا اہل اور مستحق بنادے گی ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔
Top