Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 39
یٰقَوْمِ اِنَّمَا هٰذِهِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا مَتَاعٌ١٘ وَّ اِنَّ الْاٰخِرَةَ هِیَ دَارُ الْقَرَارِ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں هٰذِهِ : یہ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی مَتَاعٌ ۡ : تھوڑا (فائدہ) وَّاِنَّ الْاٰخِرَةَ : اور بیشک آخرت هِىَ : یہ دَارُ الْقَرَارِ : (ہمیشہ) رہنے کا گھر
اے میری قوم یہ دنیا تو محض (چند روزہ) فائدے کا سامان ہے اور بلاشبہ آخرت ہی ہمیشہ ٹھہرنے کی جگہ ہے1
81 ہمیشہ کا گھر آخرت ہی کا ہے : سو اس مرد مومن نے مزید کہا اور کلمات تاکید کے ساتھ کہا کہ " بلاشبہ آخرت ہی ہمیشہ رہنے کا گھر ہے "۔ لہذا اصل اور حقیقی کامیابی وہی ہے جو آخرت کی اس حقیقی اور ابدی زندگی میں حاصل ہو۔ پس عاقل کا کام یہ ہے کہ وہ اسی ابدی زندگی کی کامیابی کو اپنا اصل مقصد اور حقیقی نصیب العین بنائے کہ دنیا کی یہ زندگی تو بہرحال فانی و عارضی اور نہایت مختصر ہے۔ اور آخرت کی اس ابدی زندگی میں فوز و فلاح اور کامیابی کا دار و مدار انسان کے سچے پکے ایمان و یقین اور عمل صالح پر ہے جس کی دعوت میں آپ لوگوں کو دے رہا ہوں۔ سو اس مرد مومن نے فرعون کو اس طرح چیلنج کرنے کے بعد دنیاوی لیڈروں کی طرح اپنی کسی بڑائی اور تعلّی کا کوئی اظہار کرنے کی بجائے حضرات انبیاء و رسل کے طریقے پر لوگوں کو آخرت کی یاددہانی کرائی اور انکو بتایا کہ اس دنیاوی زندگی کا تمام تر عیش و عشرت چند روزہ ہے۔ اصل قیام کا گھر تو آخرت ہے۔ سو ایسے میں دنیاوی زندگی کے اس چند روزہ عیش و عشرت کی خاطر آخرت کی اس حقیقی زندگی کو بھول جانا اور اس کے تقاضوں کو پس پشت ڈال دینا بڑے ہی ہولناک خسارے کا سودا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔
Top