Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 14
وَ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ
وَاِنَّآ : اور بیشک ہم اِلٰى رَبِّنَا : اپنے رب کی طرف لَمُنْقَلِبُوْنَ : البتہ پلٹنے والے ہیں
اور یقینی طور پر ہم سب کو بہرحال اپنے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے1
16 نعمتوں کے حقِّ شکر اور سفر آخرت کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جب تم ان سواریوں پر ٹھیک طرح سے بیٹھ جاؤ تو یوں کہو کہ پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے فضل و کرم سے اس سواری کو ہمارے تابع کردیا ورنہ ہم ایسے نہ تھے کہ از خود اور اپنے طور پر اس کو اپنے قابو میں لے آتے اور یقینا ہم سب کو بہرحال اپنے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے "۔ سو اس طرح اس مختصر اور عارضی سفر سے تم اپنے ذہن کو آخرت کے اس حقیقی اور آخری و دائمی سفر کی طرف منتقل کرلو جو تمہیں مسلسل درپیش ہے۔ سو اس طرح ایک مومن کی دنیا بھی دین بن جاتی ہے۔ اور وہ ہر چیز سے درس عبرت و اصلاح لینے کا عادی بن جاتا ہے۔ اور وہ مخلوق کی کسی چمک دمک کے آگے جھکنے کی بجائے خالق کی عظمت اور اس کی معرفت سے مزید از مزید سرشار ہوتا جاتا ہے۔ اور ان ظواہر میں سے کسی کو بھی دیکھ کر وہ " اللہ اکبر " ۔ " سبحان اللہ " ۔ " ما شاء اللہ " اور " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " وغیرہ کلمات حمدو ثنا کہتا ہوا اپنے خالق حقیقی کی عظمت کا نقش اپنے دل و دماغ میں اور پختہ اور گہرا کرتا چلا جاتا ہے کہ تعریف و توصیف اور تسبیح و تقدیس کے لائق یہ دنیاوی اشیاء نہیں کہ یہ تو خود اپنے وجود کی بھی مالک نہیں۔ بلکہ اس کا اصل مستحق وہ خالق ہے جس نے ان تمام اشیاء کو پیدا فرمایا اور ان کو ہمارے کام میں لگا دیا۔ اس لئے مومن صادق اپنی نماز کا آغاز بھی ۔ " الحمد للہ " ۔ سے کرتا ہے۔ کہ تعریف کے حقدار یہ ظواہر و مظاہر نہیں بلکہ وہ اللہ واحد و یکتا ہے جس نے ان تمام ظواہر و مظاہر کو وجود بخشا ہے۔ اس کے برعکس ایک دنیادار و مادہ پرست اور مشرک انسان سب کچھ انہی مادی اشیاء کو سمجھنے لگتا ہے اور انہی میں الجھ کر وہ ہر چمکیلی شئی کے آگے جھکتا اور ہر بڑی و خوفناک چیز سے ڈر کر اس کے آگے سجدہ کرنے لگتا ہے۔ اور اس کو خوش کرنے کی فکر میں لگ جاتا ہے۔ سو یہاں سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ایمان و اسلام کی دولت ایک انسان کو کس قدر عظمتوں اور رفعتوں سے ہمکنار کردیتی ہے ۔ فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ عَلٰی مَا شَرَّفَنَا بِہٰذہ النِّعْمَۃِ الْعُظْمٰی ۔ اسی لئے دین حنیف میں سواری پر سوار ہوتے وقت اس دعا کے پڑھنے کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے اور اس کے علاوہ اور بھی جو بہت سی پیاری اور عمدہ دعائیں احادیث کریمہ میں وارد ہوئی ہیں ان سب میں اسی درس کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے ۔ الحمد اللہ ۔ راقم آثم نے اپنی کتاب " قرآن و سنت کی مقدس دعائیں " میں ان میں سے بہت سی دعاؤں کو جمع کردیا ہے۔ اور ان کے ساتھ ہی ساتھ اپنی اس کتاب میں دعا سے متعلق اور بھی بہت سی عمدہ اور نفیس باتیں جمع کردی ہیں۔ اور یہ کتاب۔ الحمد للہ ۔ آج سے کوئی بیس برس پہلے چھپ کر منصہ شہود پر آچکی ہے اور کئی ہزار کی تعداد میں تقسیم بھی ہوچکی ہے ۔ فالحمد للہ ۔ اللہ پاک اس کو قبول فرمائے اور مؤلف کے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ بنائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔ بہرکیف اس ارشاد ربانی سے ایک طرف تو نعمتوں پر حقِّ شکر کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے اور دوسری طرف دنیا کے ہر سفر سے آخرت کے اصل اور حقیقی سفر کی تذکیر و یاددہانی بھی فرمائی گئی ہے جو کہ ایک عظیم الشان سفر ہے۔ اور جو مسلسل و لگاتار جاری ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top