Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 24
قٰلَ اَوَ لَوْ جِئْتُكُمْ بِاَهْدٰى مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَیْهِ اٰبَآءَكُمْ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ
قٰلَ : اس نے کہا (نبی نے) اَوَلَوْ : کیا بھلا اگر جِئْتُكُمْ : میں لایا ہوں تمہارے پاس بِاَهْدٰى : زیادہ ہدایت والا مِمَّا : اس سے جو وَجَدْتُّمْ : پایا تم نے عَلَيْهِ اٰبَآءَكُمْ : اس پر اپنے آباؤ اجداد کو قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم بِمَآ اُرْسِلْتُمْ : ساتھ اس کے جو بھیجے گئے تم بِهٖ : ساتھ اس کے كٰفِرُوْنَ : انکار کرنے والے ہیں
پیغمبر نے کہا کیا (تم اسی ڈگر پر چلے جاؤ گے) اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے کہیں بہتر طریقہ لے آؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے ؟ تو ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم تو بہرحال اس طریقے کے قطعی طور پر منکر ہیں جس کو دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے
27 حق سے محروم باپ دادا کی پیروی باعث ہلاکت ۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ حق کے مقابلے میں باپ دادا کے طریقے کی تقلید کفار کا طریقہ ہے جو کہ باعث ہلاکت و تباہی ہے۔ بہرکیف اس سے معلوم ہوا کہ حق کے مقابلے میں باپ دادا ہی کے طریقے کو گلے لگانا اور حق سے منہ موڑنا اور اس کا انکار کرنا کفار کا طریقہ اور اندھی تقلید ہے۔ جس کا نتیجہ وانجام ہلاکت و تباہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ البتہ اگر باپ دادا حق و ہدایت پر ہوں تو ان کی اقتداء و پیروی ممنوع و محذور نہیں بلکہ محمود و مطلوب ہے۔ کہ وہ دراصل حق اور ہدایت ہی کی پیروی ہوتی ہے۔ اس لئے اس کا حکم فرمایا گیا ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ } ۔ (الانعام : 91) ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ انکے پیغمبر نے جب ان سے فرمایا کہ کیا تم لوگ اپنے باپ دادا ہی کی پیروی کرتے جاؤ گے اگرچہ میں اس سے کہیں بہتر راستہ تم کو دکھاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ؟ تو اس کے جواب میں انہوں نے پوری ہٹ دھرمی اور ڈھٹائی سے کہا کہ ہم قطعی طو پر اس ہدایت اور پیغام کے منکر ہیں جسکے ساتھ تم کو بھیجا گیا ہے۔ یعنی بات اھدیٰ اور غیر اھدیٰ کی نہیں۔ بلکہ ہم تمہاری کوئی بات سننے اور ماننے کیلئے تیار ہی نہیں۔ سو یہ عناد و ہٹ دھرمی کی انتہاء ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔
Top