Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 25
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ۠   ۧ
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ : پس انتقام لیاہم نے ان سے فَانْظُرْ : تو دیکھو كَيْفَ كَانَ : کس طرح ہوا عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ : انجام جھٹلانے والوں کا
آخرکار ہم نے ان سے بدلہ لیا (تکذیب اور انکارحق کے سنگین جرم کا) پھر دیکھو کیسا ہوا انجام جھٹلانے والوں کا ؟1
28 تکذیب و انکار حق کا نتیجہ وانجام ہلاکت و تباہی ۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " آخرکار ہم نے ان سے انتقام لیا "۔ ان کو طرح طرح کے عذابوں میں مبتلا کر کے۔ (صفوۃ التفاسیر، ابن کثیر وغیرہ) ۔ یہاں تک کہ ان میں سے کئی قوموں کا استیصال کردیا گیا اور ان کو بیخ و بن سے ہمیشہ کے لئے اکھاڑ پھینکا گیا۔ (محاسن التاویل) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو انکار اور تکذیبِ حق کا انجام اور آخری نتیجہ بہرحال ہلاکت اور دائمی و ہولناک تباہی ہے۔ لہذا کبھی کسی کو اس امہال اور ڈھیل سے دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیئے جو قدرت کی طرف سے ایسے لوگوں کو دی جاتی ہے کہ ڈھیل خواہ کتنی ہی ہو وہ بہرحال ڈھیل ہی ہوتی ہے۔ جس نے آخرکار ختم ہو کر رہنا ہوتا ہے۔ اور اس کے اور ایسے ہٹ دھرم لوگوں کو ان کے اس انجام میں دھر لیا جاتا ہے جس کا مستحق انہوں نے اپنے آپ کو بنا لیا ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 29 منکرین کے انجام سے درس عبرت لینے کی تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " پس تم دیکھ لو کہ کیسا ہوا انجام جھٹلانے والوں کا ؟ "۔ سو اس سے انکے اس انجام کے سبب کو بھی واضح فرما دیا گیا۔ یعنی تکذیبِ حق۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ عبرت پذیری اور سبق گیری کے لئے تباہ شدہ پرانی قوموں کے آثار کو دیکھنا ایک مطلوب اور محمود امر ہے۔ مگر افسوس کہ مسلمانوں نے بھی مغربی قوموں کی تقلید میں اس اصل مقصد کو فراموش کردیا ہے کہ لاکھوں کروڑوں کے اخراجات سے آثار قدیمہ کے کھنڈرات کو محفوط رکھنے کے انتظامات تو کئے جاتے ہیں مگر عبرت پذیری کی بجائے ان کو سیر و تفریح اور پکنک اور مزید غفلت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ فِیَا للاَسَفِ ۔ سو انکار اور تکذیبِ حق کا جرم ایک بڑا ہی سنگین جرم ہے جس کا نتیجہ وانجام بڑا ہی برا اور نہایت ہی ہولناک ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top