Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 58
اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِیْنُ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ الرَّزَّاقُ : وہی رزاق ہے ذُو الْقُوَّةِ : قوت والا ہے الْمَتِيْنُ : زبردست ہے
بلاشبہ اللہ ہی سب کو روزی دینے والا بڑی قوت والا انتہائی زور والا ہے
[ 60] روزی رساں سب کا اللہ تعالیٰ ہی ہے، سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ اللہ ہی ہے سب کا روزی رساں۔ یعنی متبداء اور خبر چونکہ دونوں معرفہ ہیں۔ اس لئے اس میں حصر کا معنی پیدا ہوگیا کہ روزی رساں صرف اور صرف اللہ ہی ہے۔ پس اللہ کے سوا کسی اور کو روزی رساں سمجھنا جائز نہیں۔ مگر کلمہ گو مشرکوں نے اس سب کے باوجود کسی کو داتا بنا رکھا ہے، کسی کو غریب نواز، اور کسی کو سخی سرکار، اور کسی کو کچھ اور وغیرہ وغیرہ، جب کہ قرآن و سنت کی نصوص کریمہ تصریح کرتی ہیں کہ داتا اور روزی رساں سب کا اللہ وحدہٗ لاشریک ہی ہے، کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں، تو کیا ایسے شرکیہ عقیدے صریح طور پر اس طرح کی نصوص کریمہ سے متصادم اور ان کے معارض ہیں ؟ والعیاذ باللّٰہ العظیم، بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ روزی رساں سب کا بہرحال اللہ تعالیٰ ہی ہے، سو حالات کی ظاہری نامساعدت وغیرہ سے کسی کو بددل نہیں ہونا چاہیے، اور کسی طرح کے شک اور شبے میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے، وہی رزاق حقیقی اور بڑی ہی محکم قوت والا ہے، حالات کی نامساعد اور مخالفوں کی مزاحمت و مخالفت اس کی تدبیروں کو کسی طرح شکست نہیں دے سکتی، وہ ایسے تمام تصورات سے اعلیٰ وبالا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو حق اور حقیقت بہرحال یہی ہے کہ رزق حقیقی اور سب کا روزی رساں وہی وحدہٗ لاشریک ہے بندے کا کام ہے اپنے اس خالق ومالک کی عبادت و بندگی کا فریضہ بجالانا ہے اور روزی کا ذمہ اس نے خود اپنے ذمے لیا ہے، اور وہ اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے میں کسی بھی اعتبار سے عاجز نہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہم ارزقنا التوفیق لما تحب وترضی من القول والعمل، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، یا ذا الجلال والاکرام۔
Top