Tafseer-e-Madani - At-Tur : 49
وَ مِنَ الَّیْلِ فَسَبِّحْهُ وَ اِدْبَارَ النُّجُوْمِ۠   ۧ
وَمِنَ الَّيْلِ : اور رات کے اوقات میں سے فَسَبِّحْهُ : پس تسبیح کیجیے اس کی وَاِدْبَارَ النُّجُوْمِ : اور ستاروں کے پلٹنے کے وقت
اور رات کو بھی اور ستاروں کے پیٹھ پھیرنے (اور ڈوبنے) کے بعد بھی
[ 65] خاص وقتوں کی تسبیح کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا اور رات کو بھی اور ستاروں کے پیٹھ پھیرنے کے بعد بھی : ابن عباس ؓ ما کہتے ہیں کہ اس سے مراد نماز فجر سے پہلے کی دو رکعتیں ہیں۔ جو سنتوں میں سب سے اہم سنتیں ہیں، اور جن کی آنحضرت ﷺ کو بطور خاص زیادہ پابندی فرمایا کرتے تھے، اور صحیح مسلم وغیرہ کی روایت کے مطابق یہ دو رکعتیں دنیا مافیہا سے بہتر ہیں۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ رات میں بھی اپنے رب کی حمد اس کی تسبیح کیا کرو، اور ستاروں کے پیٹھ پھیر جانے یعنی ان کے ڈوب جانے کے بعد بھی، سو اس ارشاد عالی میں رات کی نمازوں کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے، سو رات کے پہلے حصے میں مغرب عشاء کی نماز ہے اور اس کے آخر میں تہجد کی، اور تہجد اگرچہ فرائض میں داخل نہیں، لیکن تحصیل صبر اور تسکین قلب کیلئے اس نماز کی اہمیت سب سے زیادہ ہے، سو ومن اللیل فسبحہ سے مغرب عشاء اور تہجد کی ان تینوں نمازوں کی طرف اشارہ ہوگیا، جو رات کی نمازوں میں خاص اہمیت کی حامل ہیں، کہ یہ دونوں رات کے دوپہروں میں واقع ہیں، جس طرح کہ دن کی نمازوں میں فجر اور عصر کی نمازوں کو خاص عظمت و اہمیت حاصل ہے کہ یہ دن کے دو کناروں پر واقع ہیں پس ان سب کی پابندی اور ان کا التزام صبر و استقامت اور حصول خیر و برکت کیلئے بہت کارگر ہے، وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، وھو الھادی الیٰ سواء السبیل، فعلیہ نتوکل وبہ نستعین، فی کل ان وحین، واخر دعوانا الحمد للّٰہ رب العالمین، وبھذا القدر نکتفی من التفسیر لسورۃ الطور، والحمد للّٰہ الذی تشرفنا بتوفیق منہ سبحانہٗ وتعالیٰ لھذا العمل الجلیل من التفسیر لکتبابہ العزیز الکریم،
Top