Tafseer-e-Madani - An-Najm : 14
عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى
عِنْدَ : پاس سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى : سدرۃ المنتہی کے
یعنی سدرۃ المنتہیٰ کے پاس
[ 16] سدرۃ المنتھیٰکے پاس کی رؤیت کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ حضور ﷺ نے جبریل امین کو دوسری مرتبہ سدرۃ المنتہی کے پاس دیکھا۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ انہوں نے ان کو یقینا ایک اور مرتبہ دیکھا سدرۃ المنتہی کے پاس۔ کہ مخلوقات کا علم اس پر ختم ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے خود آنحضرت ﷺ سے روایت کیا ہے اور اس کو منتہی اسی لئے کہتے ہیں کہ مخلوق اور ملائکہ کا علم یہاں تک ختم ہوجاتا ہے [ خازان، ابن کثیر، ابن جریر، صفوۃ وغیرہ ] باقی اس سدرہ [ بیری ] کی اصل حقیقت کیا ہے ؟ سو وہ اللہ پاک ہی کے علم میں ہے کہ یہ چیز ان امور غیبیہ میں سے ہے جن کی حقیقت تک رسائی انسانی حیطہء قدرت اور اس کے ادراک سے باہر ہے، اور امور غیبیہ کے بارے میں صحیح اور سلامتی کا طریقہ یہی ہے کہ ان کو اسی طرح مانا اور تسلیم کیا جائے جیسا کہ ان کا ذکر و ثبوت نصوص قرآن و سنت میں پایا جاتا ہے، کہ ان سے ان کا وہی معنی و مفہوم مراد ہے جو اللہ کے علم میں ہے اور جو اس کی مراد ہے، سبحانہ و تعالیٰ ، یا جیسا کہ اس کے بارے میں اللہ کے رسول نے اللہ کی وحی کی بناء پر سمجھایا اور بتایا ہو، اور بس بہرکیف سدرۃ المنتہی وہ مقام ہے جہاں عالم ناسوت کی سرحدیں ختم ہوجاتی ہیں، اور اس کے بعد عالم لاہوت کی سرحدیں شروع ہوجاتی ہیں۔ اور سدرۃ یعنی بیری کا یہ درخت عالم ناسوت اور عالم لاہوت کے درمیان ایک حد فاضل ہے، یہ سب باتیں عالم غیب اور اس جہاں نادیدہ سے تعلق رکھتی ہیں، جن کی اصل حقیقت کا علم و ادراک ہمارے بس میں نہیں، یہ سب چیزیں متشابہات میں سے ہیں ان کی حقیقت کو اللہ ہی جانتا ہے، اور وہی جان سکتا ہے، ہم نہ عالم ناسوت اور نہ عالم لاہوت کی ان حدود کو جان سکتے ہیں اور نہ ہی ان کے درمیان کے اس نشان وصل کو، پس ان پر ویسے ہی ایمان لاتے ہیں جیسے قرآن نے ہمیں تعلیم و تلقین فرمایا ہے، اور جیسا کہ اللہ کے رسول نے ہمیں بتایا ہے اور بس، بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت جبریل امین کو دو مرتبہ دیکھا اور یہی بات ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت جبریل امین کو دو مرتبہ دیکھا۔ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ میں جیاد کے مقام پر، اور دوسری مرتبہ سدرۃ المنتہی کے پاس [ ترمذی، کتاب التفسیر، سورة النجم ] علیہا الصلوٰۃ والسلام۔
Top