Tafseer-e-Madani - An-Najm : 38
اَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰىۙ
اَلَّا : کہ نہیں تَزِرُ وَازِرَةٌ : بوجھ اٹھائے گا کوئی بوجھ اٹھانے والا وِّزْرَ اُخْرٰى : بوجھ کسی دوسرے کا
یہ کہ نہیں اٹھائے گا کوئی بوجھ اٹھانے والا بوجھ کسی دوسرے کا
[ 52] روز جزاء میں کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا : سو اس سے قانون عدل و انصاف کی اس اہم اور بنیادی دفعہ کو واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں کی تعلیمات کے بعض اہم اور اصولی ضابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ یعنی اس طور پر کہ اس کا ذمہ فارغ کردیا جائے اور اس کی پکڑ نہ ہو، سو ایسا نہیں ہوسکے گا، ورنہ گمراہ کرنے والوں کا ضلال کے ساتھ ساتھ اضلال [ گمراہ کرنے ] کا بوجھ تو بہرحال اٹھانا ہوگا، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { ولیحملن اثقالہم واثقالا مع اثقالہم ولیسئلن یوم القیمۃ عما کانوا یفترون } [ العنکبوت : 13 پ 20] نیز ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { لیحملو آوزارھم کاملۃ یوم القیمۃ لا ومن اوزار الذین یضلوہم بغیر علم ط الا سآء ما یزرون۔ } [ النحل : 25 پ 14] سو اس روز ایسا کسی صورت نہیں ہو سکے گا کہ کوئی کسی دوسرے کے گناہوں کے بوجھ اپنے ذمے لے کر اور اس کا بوجھ خود اٹھا کر اس کو بری کر دے، بلکہ ہر کسی کو اپنے کیے کرائے کا بھگتان خود ہی بھگتنا ہوگا۔ سو اس سے شفاعت کے مشرکانہ تصور اور شفاعت باطل کی جر نکال دی گئی، جو کہ اس سورة کریمہ کا اصل موضوع ہے، اور تعلیم تورات اور انجیل دونوں میں بھی اتنی کثرت سے پائی گئی ہے کہ انسان حیرت میں ڈوب جاتا ہے، کہ اس کے باوجود ان کے حاملین ہلاکت و تباہی کے گہرے کھڈے میں کس طرح گرگئے، نیز اس اصولی اور بنیادی تعلیم سے عیسائیوں کے عقیدہء کفارہ کے گمراہ کن عقیدے کے جڑ نکل جاتی ہے کہ وہ خود ساختہ اس بنیادی اصولی اور اہم بنیادی تعلیم سے متصادم اور اس کے معارض و مخالفت ہے۔ والعیاذ باللّٰہ، اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہر حال اور ہر اعتبار سے اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ اور نفس و شیطان کے ہر مکروفریب سے اپنی خاص حفاظت اور پناہ میں رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین واکرم الاکرمین، یامن بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ،
Top