Tafseer-e-Madani - An-Najm : 37
وَ اِبْرٰهِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰۤىۙ
وَاِبْرٰهِيْمَ الَّذِيْ : اور ابراہیم جس نے وَفّيٰٓ : وفا کی
اور (جن کا ذکر وبیان اس سے بھی پہلے) اس ابراہیم کے صحیفوں میں بھی ہوچکا جس نے وفا کا حق ادا کردیا
[ 51] حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی شان و فا کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں کی جس نے وفا کا حق ادا کردیا، کہ وہ اللہ پاک کے احکام و ارشادات کا بتمام و کمال بجا لائے، اور راہ حق میں ہر قربانی کیلئے لبیک کہا، اور اس راہ میں صدق و صفا اور تحمل و وفا کے وہ نمونے پیش کئے جو بحیثیت مجموعی اور کسی کے حصے میں نہیں آئے، اور ان دونوں حضرات یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) و ابراہیم (علیہ السلام) کی تصریح بطور خاص اس لئے فرمائی گئی کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی پیروی کے دعویدار یہود بھی موجود تھے، اور حضرت ابراہیم کی امامت اور جلالت پر تو سب ہی کا اتفاق تھا اور ہے، بلکہ مشرکین عرب کا دعویٰ یہ تھا کہ ان کے حقیقی پیروکار اور جانشین ہم ہی ہیں، اور بعض نے اس تخصیص کی ایک اور وجہ یہ بیان فرمائی ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے درمیانی عرصے میں ایک بےگناہ انسان کو دوسرے کے گناہ میں پکڑ لیا جاتا تھا، چناچہ انسان کو اس کے باپ، بیٹے، بھائی، چچا اور خالو کے بدلے میں اور خاوند کو اس کی بیوی کے بدلے میں، اور غلام کو اس کے آقا کے عوض پکڑ لینے کا عام رواج اور دستور تھا، اور اس ظلم کے خلاف سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہی نے آواز اٹھائی اس لئے ان کا یہاں پر بطور خاص ذکر فرمایا گیا، [ الوجیز، حاشیہ جامع البیان، وغیرہ ] بہرکیف اس میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اس امتیازی اور انفرادی شان کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ آنجناب کے سوا اور کسی کو نصیب نہیں ہوسکی۔ علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام۔ سو آپ نے اپنے رب کے ہر حکم کی تعمیل کا حق ادا کیا۔ ہر عہد کو پورا کیا اور ہر ابتلاء و آزمائش میں صادق الوعد اور کامل العیاد ثابت ہوئے۔ اللہ ہمیں بھی اس کو کائی حصہ نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین، یامن بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ
Top