Tafseer-e-Madani - An-Najm : 3
وَ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰىؕ
وَمَا يَنْطِقُ : اور نہیں وہ بولتا۔ بات کرتا عَنِ الْهَوٰى : خواہش نفس سے
وہ اپنی خواہش نفس سے بولتا بھی نہیں1
[ 5] پیغمبر ( علیہ السلام) کا ہر قول حق اور صدق ہوتا ہے : کیونکہ انکا ہر قول و فعل اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس میں نفسانی خواہش کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ اپنی خواہش سے بولتے بھی نہیں۔ تو پھر کسی گمراہی کا کیا سوال ؟ کہ اصل بنیاد تو اتباع ہوتی ہے، جیسا کہ فرمایا گیا، ولا تتبع الھوٰی فیضلک عن سبیل للّٰہ یعنی تم خواہش کی پیروی نہیں کرنا کہ وہ تمہیں بھٹکا دے اللہ کی راہ سے، اور اتباع ہویٰ کا یہاں سرے سے کوئی وجود ہی نہیں، جیسا کہ حدیث میں فرمایا گیا فانی لا اقوال فیہما الا حقاً ۔ یعنی میں رضا و غضب اور خوشی و غصہ کی ہر حالت میں حق ہی کہتا ہوں، اور میرے منہ سے کسی بھی حال میں ناحق و نا روایات کبھی بھی نہیں نکلتی، سبحان اللہ ! کیسی پاکیزہ شان ہوتی ہے، پیغمبر کی شان، اور کس قدر مقدس و معصوم ہستی ہوتی ہے پیغمبر کی ہستی، اور خاص کر حضرت امام الانبیاء کی ہستی، صلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلی الہ وصحبہ ومن اھتدیٰ بھدیۃ الی یوم الدین بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ پیغمبر کے پیش فرمودہ کلام کا نفس اور اس کی خواہشوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، بلکہ وہ نری وحی ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی طرف کی جاتی ہے، پس وہ جو کچھ فرماتے ہیں وہ حق اور صدق ہی ہوتا ہے، اس میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہوسکتی اس لئے وہ بہرصورت حجت اور سند ہے، اور یہ امتیازی شان صرف آپ ﷺ کی ہے، ،
Top